ساحل پر کھڑا جہاز
ساحل پر کھڑا جہاز محفوظ اور پرسکون ہوتا ہے۔ مگر اسے اسلئے نہیں بنایا گیا۔ اسکا مقصد تو تلاطم انگیز لہروں کو چیر کر منزل ڈھونڈھنا ہے۔ انسان کا مقصد بھی بلند ہے۔ لہروں کے سنگ سنگ تو سب ہی تیر لیتےہیں، اصل انسان وہ ہے جو حالات کی سنگدل لہروں کو چیر کر اپنا رستہ بناتا ہے۔
۔
====عظیم نامہ====
۔
====عظیم نامہ====
No comments:
Post a Comment