Sunday, 29 April 2018

ساحل پر کھڑا جہاز


ساحل پر کھڑا جہاز


ساحل پر کھڑا جہاز محفوظ اور پرسکون ہوتا ہے۔ مگر اسے اسلئے نہیں بنایا گیا۔ اسکا مقصد تو تلاطم انگیز لہروں کو چیر کر منزل ڈھونڈھنا ہے۔ انسان کا مقصد بھی بلند ہے۔ لہروں کے سنگ سنگ تو سب ہی تیر لیتےہیں، اصل انسان وہ ہے جو حالات کی سنگدل لہروں کو چیر کر اپنا رستہ بناتا ہے۔ 
۔
====عظیم نامہ====

No comments:

Post a Comment