Monday, 23 April 2018

الطاف حسین کے بدلتے خیالات



الطاف حسین کے بدلتے خیالات




میں نے بہت بار دوسرے شہروں میں بسے اپنے دوستوں کو اس بات پر حیران ہوتے اور مذاق اڑاتے سنا ہے کہ کراچی کے پڑھے لکھے لوگ کیسے الطاف حسین کو اپنا لیڈر بنا بیٹھے؟ انہیں یہ غلط فہمی ہے کہ شاید الطاف حسین اور ایم کیو ایم شروع دن سے پاکستان مخالف مافیا تھے. حالانکہ یہ وطن سے شدید محبت کرنے والے متوسط طبقے کے لوگوں کی جماعت تھی جسے مسلسل استحصال، سازشوں اور نیت کے فتور نے تباہ کر ڈالا. الطاف حسین کی حالیہ ویڈیوز پر ٹھٹھا لگانے والے آج یہ بھول جاتے ہیں کہ یہی وہ پڑھا لکھا لیڈر تھا جس کی حق پرستی اور قوت بیان کبھی مثالی سمجھے جاتے تھے. ذوالفقار علی بھٹو کے سوا زور خطابت میں اس کا کوئی ثانی نہ تھا. جس طرح کل بنگالی دبائے گئے تھے اور آج بلوچ کچلے جا رہے ہیں. اسی طرح ایک وقت تھا جب پاکستان کی بنیادوں میں اپنا خون دینے والے مہاجروں کے ساتھ اچھوتوں جیسا سلوک ہوا. کوٹہ سسٹم کے نام پر میرٹ کا قتل عام ہوا اور قلم سے محبت رکھنے والے مہاجروں کو ڈرپوک کہہ کہہ کر بندوق اٹھانے پر مجبور کیا گیا. ایسے میں الطاف حسین وہ نام تھا جس نے قیادت کی باگ سنبھالی. ایک جانب اس نے حقوق دلانے کی جدوجہد کی جس میں اسے جزوی کامیابی حاصل ہوئی تو دوسری طرف اس نے بندوق کا جواب بندوق سے دیا، جو مجھ سمیت کچھ لوگوں کی نظر میں غلط اور کچھ کی نظر میں ناگزیر تھا. یہ اور بات کہ مافیاؤں سے مقابلہ کرتے کرتے یہ جماعت خود بھی مافیا سی لگنے لگی.
الطاف حسین کے بدلتے خیالات و شخصیت سے شدید نظریاتی اختلاف کے سبب میں نے آج سے کوئی پندرہ سولہ برس قبل خود کو اسوقت الگ کرلیا تھا جب کراچی پریس کلب میں الطاف حسین کے وکلاء برادری سے ٹیلیفونک خطاب کی میں نے میزبانی (ھوسٹ/ کمپیئرنگ) کی تھی. اس کے باوجود میں اپنے شہر کے لوگوں کی الطاف حسین سے والہانہ محبت کی وجوہات کو سمجھتا ہوں. بہرحال بات کہاں سے کہاں نکل گئی؟ اصل بات فقط اتنی تھی کہ یہ ویڈیو جس میں بانی ایم کیو ایم الطاف حسین تقریر کررہے ہیں اور اسوقت کے وزیر اعظم نواز شریف کا استقبال کررہے ہیں. اس ویڈیو سے کراچی سے باہر بسنے والو کو یہ سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے کہ کیوں الطاف حسین کو کراچی کی عوام نے اپنا قائد بنایا تھا. 
.
====عظیم نامہ====
.
(نوٹ: گزارش ہے کہ سیاسی اختلاف کو تہذیب گفتگو پر اثر انداز نہ ہونے دیں. اخلاق سے گرے ہوئے کسی بھی کمنٹ کو ڈیلیٹ کردیا جائے گا)

No comments:

Post a Comment