اسٹیفن ہاکنگ
اسٹیفن ہاکنگ - ایک عہد ساز سائنسدان آج دنیا سے رخصت ہوگیا. افسوس کہ ہماری کسی یونیورسٹی یا ریسرچ ادارے نے انہیں ان کی زندگی میں کسی تحقیقی لیکچر کیلئے مدعو نہیں کیا. حالانکہ وہ سائنس کا ایک ایسے محقق اور استاد تھا جو صدیوں بعد پیدا ہوتا ہے. آج بھی مشیوکاکو جیسے نامور سائنسدان ہمارے اس دور میں زندہ ہیں مگر ہم انہیں بھی اسٹیفن کی طرح نہیں بلائیں گے. ہم تو آج بھی اس بحث پر سارا زور لگا رہے ہیں کہ اسٹیفن کی وفات پر اِناللہِ واِنا الیہِ راجِعُون پڑھنا جائز ہے یا ناجائز. اللہ کے بندوں صرف اس کلمے کا مطلب پڑھ لو تو سمجھ جاؤ گے کہ یہ پڑھنے والے کے اپنے لئے یاددہانی ہے. یعنی ہم سب اللہ ہی کی جانب سے آئے ہیں اور اللہ ہی جانب ہم سب کو لوٹ کرجانا ہے. پھر لوٹ کر جانے والے کا نام اسٹیفن ہاکنگ ہو، رام پرکاش ہو یا عبدللہ عزیز ... کیا فرق پڑتا ہے؟ مجھے اس کی کتاب 'بریف ہسٹری آف ٹائم' اور مختلف کالم پڑھ کر یہ اندازہ ہوا کہ اسٹیفن ہاکنگ زندگی بھر خدا کو کسی نہ کسی درجے میں ضرور مانتا رہا. گو وہ روز جزاء کا منکر تھا اور بڑھاپے میں الحاد اختیار کرلیا. اس کے اس نتیجے کے پیچھے جو بھی وجوہات رہی ہوں مگر اس سے اس کا علوم سائنس میں قد کم نہیں ہوتا. جو خدمات اسکی تحقیقات کے سبب ہم تک پہنچی ہیں ان کا انکار کون احمق کرسکتا ہے؟ اس کی تحقیقات میں بلیک هول میں تابکاری کی تھیوری سرفہرست ہے جسے 'ہاکنگ ریڈی ایشن (تابکاری)' کے نام سے موسوم کیا جاتا ہیں. اس کے علاوہ وہ دنیا بھر میں پہلا سائنسدان تھا جس نے البرٹ آئین اسٹائن کی جنرل تھیوری آف ریلیٹی وٹی اور کوانٹم میکنکس کے اجماع سے علم فلکیات کی تھیوری پیش کی جو آنے والے دور میں بھی سنگ میل ثابت ہوگی. اگر ہم آج سائنسی علوم میں آگے بڑھنا چاہتے ہیں تو لازم ہے کہ سائنسدانوں کے عقائد سے بالاتر ہو کر ان کی سائنسی تحقیقات کو سمجھا جائے. اگر ہم اپنی قوم میں سائنس و تحقیق کا شوق پیدا کرنا چاہتے ہیں تو چاہیئے کہ سائنس کے ان نامور ناموں کو اپنے تعلیمی اداروں میں مدعو کیا جائے. رہی بات الحاد کی تو اس کا جواب فکری بنیادوں پر دیا جائے گا، سائنسدانوں کی آمد پر پابندی لگا کر نہیں.
.
====عظیم نامہ====
No comments:
Post a Comment