تو میرا بھائی نہیں ہے؟
۔
ہمارے گھر کے پاس کئی حجام کی دکانیں موجود ہیں مگر ہم ہمیشہ ایک مخصوص حجام کی دکان پر ہی جایا کرتے ہیں جہاں دو عراقی حجام بال تراشنے میں بہت ماہر ہیں۔ مجال ہے کہ گاہک کو کبھی شکایت ہو۔ کچھ ماہ قبل ہم حسب معمول دکان پہنچے تو دیکھا کہ ایک نئے عراقی بھائی نے بطور حجام اسی دکان میں کام شروع کیا ہے مگر کوئی بھی گاہک اس سے بال کٹوانے کو رضامند نہیں۔ اس کا خوفزدہ چہرہ اور بوکھلاہٹ ہمیں بھی اس سے دور رہنے کا عندیہ دے رہے تھے۔ ہماری باری آئی تو اس نے نہایت بیچارگی سے ہمیں دیکھا، جیسے ہمیں بلاتے ہوئے کہہ رہا ہو 'تو میرا بھائی نہیں ہے؟' ہمارے دل نے اس کی دل آزاری گوارہ نہ کی اور خوشی خوشی خود کو اسکے غیر محفوظ ہاتھوں میں سونپ دیا۔ اس نے دگنا وقت لیکر بہت احتیاط سے بال تراشے مگر نتیجہ حسب توقع نکلا ۔۔۔ بال خراب ہوگئے۔ ہم نے صرف شکریہ ادا کیا اور باہر آگئے۔
۔
اسکے بعد پچھلے کئی ماہ سے جب بھی دکان پہنچتا تو یہی منظر ہوتا اور اسی طرح ہم خود کو اس نیم حجام کے حوالے کرکے تختہ مشق بن جاتے۔ لہذا واپسی پر کبھی یوں لگتا کہ جیسے بال تراشے ہی نہ ہوں اور کبھی اپنا سر بلکل ابلا ہوا آلو محسوس ہوتا۔ کبھی ایک جانب سے بال زیادہ کٹے ہوئے نظر آتے تو کبھی لمبائی کا تناسب ہی موجود نہ رہتا۔ کل ہم پھر اپنی 'حجامت' کروانے اسی مرد مومن کے پاس جاپہنچے۔ اس بار جو اس نے قینچی اٹھائی تو بے اختیار ہم نے نظروں نظروں میں اس سے التجا کی ۔۔۔ 'تو میرا بھائی نہیں ہے؟' ۔۔۔ اس نے پراعتماد مسکراہٹ سے دیکھا اور پھر ہمارے بالوں پر ہتھیاروں سے لیس ٹوٹ پڑا۔ خبر یہ ہے کہ اس بار اس نے بال کسی ماہر حجام کی طرح بہترین تراشے ہیں۔ لگتا ہے مجھ پر یا مجھ جیسو پر ہاتھ صاف کرکرکے بھائی کو مہارت حاصل ہوگئی ہے۔ آج آئینہ دیکھ کر سمجھ نہیں آرہا کہ خوشی سے بھنگڑا کروں یا شکرانے کے نوافل ادا کروں۔
۔
====عظیم نامہ====
No comments:
Post a Comment