Monday, 23 April 2018

پردہ پوشی



پردہ پوشی 



.
قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: لَا یَسْتُرُعَبْدٌ عَبْدًا فِی الدُّنْیَا إِلَّا سَتَرَہُ اللہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ. (رقم۶۵۹۵)
.
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: جوشخص دنیا میں کسی کے عیب چھپاتا ہے، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے عیب چھپائے گا۔ 
.
لہٰذا اے سوشل میڈیا کے باسیو ، اگر کسی شخص کا کوئی گناہ تمہیں معلوم ہو جائے تو اس کا اپنی وال پر اشتہار نہیں دیا کرو. ممکن ہو تو اسے احسن انداز میں نصیحت کرو ورنہ فقط پردہ پوشی پر اکتفاء کرو. یاد رکھو کہ ہم میں سے ہر ایک خطا کار ہے، مجرم ہے. فرق اتنا ہے کہ رب نے ہمارے گناہ پر پردہ ڈال کر اب تک ہمیں معزز کررکھا ہے. اگر ہم سب کے گناہ ایک دوسرے پر ظاہر ہو جائیں تو شائد شکلیں بھی دیکھنا نہ پسند کریں. اس لئے ہم پر یہ فرض ہے کہ اپنے کسی بھائی یا بہن کا بیچ چوراہے میں (فیس بک وغیرہ) پر بھانڈا نہ پھوٹنے دیں. نہ ہی اس کی بے عزتی کریں. اگر آج ہم کسی کے عیوب پر پردہ نہیں ڈالتے بلکہ اسے اچھال کر مزہ لیتے ہیں تو کل یوم آخر رب کریم کی ستاری چادر میں بھی شائد جگہ نہ مل سکے. صرف اسی صورت راز افشاں کرنا درست ہے جب گنہگار تائب ہونے کو تیار نہ ہو اور اس کے گناہ سے فتنہ پھیلنے یا نقصان پہنچنے کا خدشہ ہو. ایسی صورت میں بھی صرف متعلقہ افراد یا ادارے کو ہی اطلاع دینی چاہیئے. یہ نہیں کہ اس کا عوام میں یا سوشل میڈیا کے عوامی پلیٹ فارمز پر تماشہ کیا جائے. 
.
حضرت سیِّدُنا ابوہیثم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں : میں نے حضرتِ سیِّدُنا عقبہ بن عامر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے عرض کی: ’’میرے پڑوسی شراب نوشی کرتے ہیں اور میں پولیس کو بلاناچاہتاہوں تاکہ وہ انہیں گرفتار کرلے۔‘‘آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے فرمایا:’’ایسا مت کرو، انہیں وعظ ونصیحت کرو۔‘‘عرض کی: ’’میں نے انہیں منع کیا ہے لیکن اس کے باوجود وہ باز نہیں آتے، میں پولیس کو بلانا چاہتا ہوں تاکہ وہ انہیں گرفتار کر لے۔‘‘ توآپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے فرمایا: تیری ہلاکت ہو، ایسا مت کر بے شک میں نے رحمت ِ عالم صلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَـــیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو ارشاد فرماتے سنا: ’’جس نے کسی کا عیب چھپایا گویا اس نے زندہ دبائی ہوئی بچی کو اس کی قبر میں زندہ کیا(یعنی اس کی جان بچائی)۔‘‘ -- (الاحسان بترتیب صحیح ابن حبان،کتاب البر والاحسان ،باب الجار، الحدیث:۵۱۸)
.
====عظیم نامہ====

No comments:

Post a Comment