انسانی ادراک پانچ نمائندہ حسیات
انسانی ادراک پانچ نمائندہ حسیات میں سے کچھ یا ان پانچوں کے اجماع سے تشکیل پاتا ہے۔ گویا کسی شے کے اچھے یا برے محسوس ہونے کا جسمانی ادراک ہمیں ان ہی حسیات سے حاصل ہوتا ہے۔ جو حقائق ان حسیات سے پرے ہیں وہ دلائل و براہین سے مانے تو جاسکتے ہیں مگر جسمانی ادراک کے احاطے میں نہیں آسکتے۔ شائد یہی وجہ ہے کہ قران حکیم میں بھی عالم غیب کی کچھ خبریں دیتے ہوئے رب کریم نے یہ بتادیا کہ ہمارا ادراک دنیا میں اس کا تجربہ پانے سے عاجز ہے۔ جیسے ارشاد ہوا 'وَمَا أَدْرَاكَ مَا الْقَارِعَةُ' (اور تمہیں کیا ادراک کہ القارعتہ کیا ہے؟)
۔
یہ پانچ نمائندہ حسیات کچھ یوں ہیں: دیکھنا، سننا، چھونا، چکھنا اور سونگھنا۔ اگر آپ کسی گھر، آفس یا مقام کو دیگر انسانوں کیلئے جاذب ترین بنانا چاہتے ہیں تو ان ہی پانچ پہلووں یعنی پانچ حسیات کو مدنظر رکھنا ہوگا۔ دوسرے الفاظ میں اگر ایک گھر دیکھنے میں نفاست سے سجا ہے، سننے میں دھیمی پرسکون آواز سناتا ہے، چھونے میں صاف و گداز معلوم ہوتا ہے، چکھنے کیلئے خوش ذائقہ پکوان یا میوے وغیرہ رکھتا ہے اور سونگھنے کیلئے مدہم بھینی خوشبو سے مہک رہا ہے تو اس گھر میں داخل ہونے والا ہر شخص اس کے سحر و حسن میں گرفتار ہوجائے گا۔ اس اہتمام کا خاص بیان ہمیں جنت کے بارے میں ملتا ہے جہاں بقیہ اور ان گنت زاویوں کیساتھ ساتھ ان پانچوں حسیات کی جمالیاتی تکمیل بھی ہوگی۔ یہی کلیہ انسان کی اپنی ظاہری شخصیت کی جاذبیت کیلئے بھی منطبق ہوسکتا ہے۔ گو لازم نہیں کہ پانچوں ہی کا اہتمام ہو۔ مگر پانچ میں سے جتنی حسیات ممکن ہوں ان کا اہتمام کرنا آپ کی مجموعی شخصیت کو چار چاند لگا سکتا ہے۔ بعض افراد یہ گمان کربیٹھتے ہیں کہ شائد ان کا مہنگا لباس پہننا یا خوبصورت نظر آنا ہی کافی ہے۔ حالانکہ ایسا نہیں ہے۔ کچھ افراد خوبصورت نظر آنے کے باوجود کسی اور حسیاتی پہلو کو بری طرح نظر انداز کر بیٹھتے ہیں اور ساری جاذبیت پل میں رفوچکر ہوجاتی ہے۔ مثال کے طور پر ان کے پاس سے ناگوار پسینے کی بدبو آتی ہے یا وہ ایسے اکھڑ لہجے میں مخاطب ہوتے ہیں جو سماعتوں پر تازیانہ بن کر برستا ہے۔ اب آپ چاہے دیکھنے میں پرنس چارمنگ یا اسنو وائٹ ہی کیوں نہ لگیں؟ آپ کی ظاہری شخصیت کبھی بھی ملنے والے پر اچھا تاثر قائم نہیں کرسکتی.
۔
====عظیم نامہ====
۔
(نوٹ: ایک پروقار شخصیت کیلئے ذہانت، اعتماد، علم وغیرہ بھی اہم ترین ہیں۔ گو تحریر میں صرف انسان کے ظاہری پہلووں کو موضوع بنایا گیا ہے)
No comments:
Post a Comment