Monday, 17 September 2018

دوست



دوست

 دوست وہ نہیں جس کے ساتھ آپ معتبر بنے بیٹھیں رہیں. دوست تو وہ ہے کہ جس کا ساتھ تکلف سے پاک ہو. جو آپ کا مذاق اڑا سکتا ہو اور جسے اپنی ہنسی اڑاتے سن کر آپ تالی مار کر لوٹ پوٹ ہوسکتے ہوں. کسی مشکل یا پریشانی میں کام آنا تو دوستی کا فقط ایک وصف ہے. وگرنہ صرف حلقہ یاراں میں بیٹھ کر گپ شپ کرلینا بھی نہ صرف طبیعت کو فرحت بخشتا ہے بلکہ غیرمحسوس معلومات کا تبادلہ اسے زندگی کی کئی کٹھنائیوں سے محفوظ کردیتا ہے. سوچ کے بند دروازوں کو کھول دیتا ہے. یوں تو دوستوں کا ساتھ ہر مرد و زن کو درکار ہوتا ہے مگر بحیثیت مرد میں یہ جانتا ہوں کہ مردوں کیلئے تو بے تکلف دوستوں کا ہونا بیحد ضروری ہے. کچھ بیگمات اپنے شوہروں کو دوستوں کے ساتھ بیٹھنے سے آخری حد تک روکتی ہیں. صرف گھر کو وقت دو، فلاں فلاں گھریلو کام کرو، نوکری یا بزنس پر فوکس کرو، اپنے بچوں پر توجہ دو - یہ اور اس قسم کے ہزار مزید تقاضے سامنے رکھ کر وہ شوہر کو گھر سے آفس اور آفس سے گھر تک مقید کرکے رکھ دیتی ہیں. انہیں لگتا ہے کہ یہی صحیح طریق یا عقلمندی ہے مگر انہیں نہیں معلوم کہ ایسا کرکے وہ خود اپنے لئے گڑھا کھود بیٹھتی ہیں. ان کے شوہر بھی انکی ساس یا نند بن جاتے ہیں جو بات بے بات نقص نکالتے رہتے ہیں. گھر کی آرائش سے لے کر غیرضروری خاندانی معاملات تک وہ رائے زنی کرتے ہیں اور اگر ان کی نہ مانی جائے تو جھٹ پٹ روٹھ بھی جاتے ہیں. اپنے اردگرد موجود ایسے مرد حضرات کا جائزہ لیجیئے کہ جن کی دوڑ کام سے گھر تک محدود ہے اور جنکی زندگی دوستوں کی محافل سے خالی ہے. آپ دیکھیں گے کہ اگر سب نہیں تو ان میں سے نوے فیصد نفسیاتی ہوچکے ہیں اور گھر میں موجود عورت سے زیادہ عورت بنے بیٹھے ہیں.
.
====عظیم نامہ====

No comments:

Post a Comment