پرلطف نعمتیں
آپ سب نے وہ ویڈیوز ضرور دیکھ رکھی ہونگی، جن میں پیدائشی طور پر سماعت سے
محروم بچوں کو پہلی بار ایک جدید آلہ کان سے لگا کر ماں کی آواز سنائی جاتی
ہے۔ سنتے ہی وہ گود میں روتے بلکتے بچے پہلے حیرت اور پھر مسرت سے نہال
ہوجاتے ہیں۔ بعض معصوم تو وجد میں آکر مسکراتے ہوئے گود میں مچھلی کی مانند
مچلنے لگتے ہیں۔ اسی طرح وہ ویڈیوز بھی ممکن ہے آپ نے دیکھ رکھی ہوں، جن
میں پیدائشی طور پر بصارت یعنی دیکھنے سے محروم بچوں کو طاقتور چشمہ لگاکر
جب پہلی بار دنیا دیکھنا نصیب ہوتا ہے تو وہ خوشی سے کبھی
قہقہے لگاتے ہیں تو کبھی فرط مسرت سے پھوٹ پھوٹ کر رو دیتے ہیں۔ ان میں
کچھ بچے تو اتنی چھوٹی عمر کے ہیں جن کے بارے میں گمان ہوتا ہے کہ شائد
رونے کے سوا کچھ بھی نہ جانتے ہوں۔ مگر نہیں وہ بھی ۔۔۔ پہلی بار سننے یا
دیکھنے کا تجربہ پاکر بے پناہ خوشی سے نہال ہوتے نظر آتے ہیں۔
۔
دیکھنا یا سننا کتنی بڑی انسانی ضرورت پوری کرتا ہے؟ اسوقت ہمیں اس سے بحث نہیں۔ ہم تو یہ سوچ کر گنگ ہیں کہ ہم سوچتے ہی نہیں، ہمارے پاس کتنی زبردست اور پرلطف نعمتیں ہیں؟ ان بچوں کے تاثرات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ روزمرہ کا دیکھنا اور سننا کتنی لطف یعنی کتنی انجوائیمینٹ کی شے ہے؟ اور صرف یہی کیوں ؟ بلکہ ہر حاصل نعمت - جسے ہم حاصل ہونے کے سبب معمولی سمجھ بیٹھتے ہیں وہ فقط ہماری جسمانی ضرورت ہی پوری نہیں کرتی بلکہ ایک مخفی لطف و طمانیت بھی عطا کرتی ہے۔ جیسے مثال کے طور پر کھانا منہ کے ذریعے معدے میں پہنچ جائے تو توانائی کی ضرورت پوری ہوجاتی ہے مگر ہمارے رب نے ہمیں ساتھ ذائقہ بھی عطا کیا تاکہ ہم ضرورت پوری کرنے کیساتھ ساتھ اس نعمت سے لطف اندوز بھی ہوں۔ کیا ہو جو آپ کی زبان سے آج ذائقہ چھین لیا جائے؟ پھر آپ اس تمیز سے ہی قاصر ہونگے کہ منہ میں آیا نوالہ بریانی کا ہے یا نہاری کا؟ لیا گیا گھونٹ میٹھی لسی کا ہے یا کڑوی کافی کا؟ توانائی یعنی نیوڑریشن کی ضرورت تو اس کے بغیر بھی پوری ہوجائے گی مگر پھر زندگی کیسی پھیکی؟ کیسی بے رنگ؟ کیسی بور ہوگی؟ اللہ معافی۔
۔
====عظیم نامہ====
۔
دیکھنا یا سننا کتنی بڑی انسانی ضرورت پوری کرتا ہے؟ اسوقت ہمیں اس سے بحث نہیں۔ ہم تو یہ سوچ کر گنگ ہیں کہ ہم سوچتے ہی نہیں، ہمارے پاس کتنی زبردست اور پرلطف نعمتیں ہیں؟ ان بچوں کے تاثرات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ روزمرہ کا دیکھنا اور سننا کتنی لطف یعنی کتنی انجوائیمینٹ کی شے ہے؟ اور صرف یہی کیوں ؟ بلکہ ہر حاصل نعمت - جسے ہم حاصل ہونے کے سبب معمولی سمجھ بیٹھتے ہیں وہ فقط ہماری جسمانی ضرورت ہی پوری نہیں کرتی بلکہ ایک مخفی لطف و طمانیت بھی عطا کرتی ہے۔ جیسے مثال کے طور پر کھانا منہ کے ذریعے معدے میں پہنچ جائے تو توانائی کی ضرورت پوری ہوجاتی ہے مگر ہمارے رب نے ہمیں ساتھ ذائقہ بھی عطا کیا تاکہ ہم ضرورت پوری کرنے کیساتھ ساتھ اس نعمت سے لطف اندوز بھی ہوں۔ کیا ہو جو آپ کی زبان سے آج ذائقہ چھین لیا جائے؟ پھر آپ اس تمیز سے ہی قاصر ہونگے کہ منہ میں آیا نوالہ بریانی کا ہے یا نہاری کا؟ لیا گیا گھونٹ میٹھی لسی کا ہے یا کڑوی کافی کا؟ توانائی یعنی نیوڑریشن کی ضرورت تو اس کے بغیر بھی پوری ہوجائے گی مگر پھر زندگی کیسی پھیکی؟ کیسی بے رنگ؟ کیسی بور ہوگی؟ اللہ معافی۔
۔
====عظیم نامہ====
No comments:
Post a Comment