Monday, 17 September 2018

عالمی بساط


عالمی بساط

Image may contain: 9 people, people smiling
.
یوں محسوس ہوتا ہے کہ پچھلی چند دہائیوں میں برپا ہونے والے کشیدہ حالات نے ایسی ملکی قیادتوں کو جنم دیا ہے جن کی مثال انکے اپنے اپنے ملک کی تاریخ میں نہیں ملتی. سعودی شہزادے محمد بن سلیمان کی مثال لیجیئے جنہوں نے آتے ہی نہ صرف شاہی خاندان کے نمائندہ ناموں کو پابند سلاسل کردیا بلکہ آگے بڑھ کر بہت سی اسلامی تعلیمات کی اس سلفی تشریح کو بھی مسترد کردیا جس کا مبلغ سعودی عرب دنیا بھر میں بنا رہا ہے. امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے توقعات کے برعکس انتخاب جیت کر ایک دنیا کو حیران کردیا. امریکی پالیسیوں کا وہ متعصب چہرہ جو ہمیشہ حقوق انسانی یا اقوام متحدہ کے دلفریب نعروں کی نقاب میں پوشیدہ رہا تھا. ڈونلڈ نے اس نقاب کو الٹ کر کھلم کھلا اس نفرت بھرے ایجنڈے کو سامنے رکھ دیا ہے جس کا واحد مقصد امریکی سالمیت کے نام پر دنیا کو محکوم بنائے رکھنا ہے. یہی ماجرہ انڈیا میں شدت پسند ہندو رہنما نریندرا مودی کے انتخاب کی صورت میں ہوا. حکومتی سطح پر بہت سے اقدامات نے یہ ظاہر کر دیا ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی ڈیموکریسی کا جھنڈا لہرانے والا بھارت دراصل مذہبی بنیادوں پر ایک 'ہندو دیش' کا خواہاں ہے. کینیڈا کے پرائم منسٹر جسٹن ٹروڈو سے کون واقف نہیں؟ کیا غیر مسلم اور کیا مسلم؟ سب ہی انکی صلح جو طبیعت کے مداح ہیں. کینیڈا عمومی طور پر اپنے ملک سے باہر ہونے والے کسی تنازع پر زیادہ تبصرہ نہیں کرتا مگر اس نفرت بھری دنیا میں کئی بار جسٹن نے امن اور انصاف کیلئے اپنی آواز بلند کی.
.
اسی طرح مسلم دنیا میں بلاشبہ سب سے زیادہ محبت پانے والا نام ترکی کے صدر طیب اردگان کا ہے. جنہوں نے نہ صرف ترکی کے بیرونی دشمنوں کو بھرپور جواب دیا بلکہ اپنے خلاف اٹھنے والی ملکی بغاوتوں کو بھی عوامی حمایت سے کچل ڈالا ہے. یہ واحد لیڈر ہیں جو ملکی سطح سے اٹھ کر پوری اسلامی دنیا کے اتحاد کی بات کررہے ہیں. پاکستان کے حالیہ انتخابات میں عمران خان کا منتخب ہوجانا بھی ایک غیر معمولی واقعہ ہے. ملکی سیاست کے تمام بڑے برجوں کو الٹ کر اقتدار تک پہنچنا اسی لئے ممکن ہوا کہ خان نے عوام کو تبدیلی کی امید دلائی ہے. مخالفین کے نزدیک خان تباہی جبکہ حامیوں کی جانب سے وہ خوشحالی و تبدیلی کی نوید ہے. عمران سے یہ امید کی جارہی ہے کہ نہ صرف وہ ملکی کرپشن کا خاتمہ کرے گا بلکہ دنیا کی سیاست میں بھی پاکستان کی جانب سے دوٹوک موقف اپنائے گا. روس کے صدر ولادیمر پیوٹن اپنے ملک میں بے مثال شہرت کے حامل رہے ہیں. دنیا کے سیاسی منظر نامے میں اگر امریکہ کسی ملک کا نام سن کر اقدام کرنے سے باز رہ پاتا ہے تو وہ روس ہی ہے اور اسکی بڑی وجہ بلاشبہ پیوٹن کی قیادت رہی ہے. ملائیشیا کی معیشت کو مستحکم کرنے میں جو مہاتیر محمد کا کردار رہا ہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں. ملائیشیا کی عوام انہیں اپنا ہیرو مانتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ عوام نے حالیہ الیکشن میں انہیں دوبارہ منتخب کیا ہے اور یوں وہ ٩٢ سال کے معمر ترین سربراہ بن گئے ہیں. شمالی کوریا کے صدر 'کم جونگ ان' نے اپنے سخت بیانات اور پالیسیوں سے پوری دنیا میں ہلچل مچا رکھی ہے. امریکہ کو اسی کی بدمعاشی بھری زبان میں جواب دینا ان کا خاصہ ہے. کئی تجزیہ نگار ڈونلڈ ٹرمپ کو آدھا جنونی جبکہ 'کم جونگ-ان' کو پورا جنونی کہتے ہیں.
.
یہ وہ چند نام ہیں جو اس وقت اقتدار کی کرسیوں پر آپہنچے ہیں. ان میں سے کون خیر اور کون شر کا استعارہ ہے؟ یہ یہاں موضوع نہیں لیکن ایک بات ظاہر ہے کہ یہ سب عالمی سیاسی منظر نامے اور موجود نظریات کو بڑی حد تک بدل ڈالیں گے.
.
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے ... لب پہ آ سکتا نہیں
محو حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہو جائے گی؟
.
====عظیم نامہ====

No comments:

Post a Comment