نبوی ڈائٹ
.
١. سادہ ترین خوراک کھانا
٢. خوراک میں صحت بخش غذاؤں جیسے کھجور، دودھ، زیتون، شہد وغیرہ کا استعمال کرنا
٣. صرف اس وقت ہی کھانا جب خوب بھوک محسوس ہو اور اسوقت کھانا چھوڑ دینا جب بھوک کچھ باقی ہو
٤. کبھی چند نوالوں پر ہی اکتفاء کرنا اور کبھی معدے کو تین حصوں میں بانٹ کر ایک حصہ کھانا، دوسرا حصہ پانی پینا اور تیسرا حصہ خالی رہنے دینا
٥. ہر ہفتے کم از کم دو روز یعنی پیر اور جمعرات کا روزہ رکھنا. اس کے علاوہ بھی کثرت سے نفلی روزے رکھنا
٦. سال میں ماہ رمضان میں لگاتار تیس روزے رکھنا
٧. روزہ نہ ہو تو دن میں کبھی تو صرف ایک بار اور کبھی دو بار مختصر سا سادہ و صحت بخش میسر کھانا تناول کرنا
٨. چھوٹے لقمے بنا کر سکون سے چبا کر کھانا اور اطمینان سے کئی گھونٹ میں پانی پینا
٩. گوشت کھانے کو معمول نہ بنانا بلکہ کبھی کبھار گوشت تناول کرنا
١٠. میسر خوراک کو لوگوں کے ساتھ بانٹ کر کھانا
١١. روزمرہ کی ورزش کیلئے چلتے ہوئے سکون کے ساتھ نہایت تیز رفتار رکھنا
١٢. فٹ نس ایسی برقرار رکھنا کہ 'ماؤنٹین کلائمبنگ' یعنی پہاڑ کی چوٹی پر موجود غار حرا جاتے رہنا
.
یہ ہمارے محبوب و محسن رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مبارک زندگی کے ایک حصے کی مختصر جھلک ہے. دل پر ہاتھ رکھ کر کہیئے گا کہ کیا اگر ہم مسلمان اپر درج باتوں پر عمل کرلیں تو پھر کسی اور ڈائٹ پلان کی حاجت یا گنجائش باقی رہتی ہے؟ اگر نہیں تو پھر ہم اس پر عمل کیوں نہیں کرتے؟ ہماری زبان داڑھی و مسواک یا عمامہ و عطر ہی کو صرف سنت کیوں بیان کرتی ہے؟ حالانکہ سنت تو کم کھانا اور خود کو فٹ رکھنا بھی ہے؟ عام مسلمانوں میں خود میں اس کا مجرم ہوں کہ ایک فٹ جسم کی بجائے نہایت فربہ جسم رکھتا ہوں. ہر وہ مولوی بھی اس کا مجرم ہے جو داڑھی و عمامہ کی سنت کو تو اپناتا ہے مگر اپنے بے ڈول جسم یا بے حساب خوراک کو قابو کرنے کی کوشش نہیں کرتا.
.
نوجوانی میں جو ہیرو مجھے فٹ نس میں سب سے زیادہ آئیڈیل لگتا تھا، اس کا نام ہے 'جین کلاڈ وین ڈیم'. کچھ دنوں پہلے اس کا ایک ویڈیو انٹرویو دیکھنے کو ملا. جس میں جب اس سے اسکی فٹ نس کا راز پوچھا گیا تو اس نے جواب دیا کہ مسلمانوں کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ڈائٹ اپنا لو. افسوس کہ جو بات مجھ جیسے کوڑھ مغز مسلمان کو نہ سمجھ آئی، اسے ایک غیرمسلم نے سمجھ لیا. ویڈیو لنک پہلے کمنٹ میں موجود ہے.
.
====عظیم نامہ====
١. سادہ ترین خوراک کھانا
٢. خوراک میں صحت بخش غذاؤں جیسے کھجور، دودھ، زیتون، شہد وغیرہ کا استعمال کرنا
٣. صرف اس وقت ہی کھانا جب خوب بھوک محسوس ہو اور اسوقت کھانا چھوڑ دینا جب بھوک کچھ باقی ہو
٤. کبھی چند نوالوں پر ہی اکتفاء کرنا اور کبھی معدے کو تین حصوں میں بانٹ کر ایک حصہ کھانا، دوسرا حصہ پانی پینا اور تیسرا حصہ خالی رہنے دینا
٥. ہر ہفتے کم از کم دو روز یعنی پیر اور جمعرات کا روزہ رکھنا. اس کے علاوہ بھی کثرت سے نفلی روزے رکھنا
٦. سال میں ماہ رمضان میں لگاتار تیس روزے رکھنا
٧. روزہ نہ ہو تو دن میں کبھی تو صرف ایک بار اور کبھی دو بار مختصر سا سادہ و صحت بخش میسر کھانا تناول کرنا
٨. چھوٹے لقمے بنا کر سکون سے چبا کر کھانا اور اطمینان سے کئی گھونٹ میں پانی پینا
٩. گوشت کھانے کو معمول نہ بنانا بلکہ کبھی کبھار گوشت تناول کرنا
١٠. میسر خوراک کو لوگوں کے ساتھ بانٹ کر کھانا
١١. روزمرہ کی ورزش کیلئے چلتے ہوئے سکون کے ساتھ نہایت تیز رفتار رکھنا
١٢. فٹ نس ایسی برقرار رکھنا کہ 'ماؤنٹین کلائمبنگ' یعنی پہاڑ کی چوٹی پر موجود غار حرا جاتے رہنا
.
یہ ہمارے محبوب و محسن رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مبارک زندگی کے ایک حصے کی مختصر جھلک ہے. دل پر ہاتھ رکھ کر کہیئے گا کہ کیا اگر ہم مسلمان اپر درج باتوں پر عمل کرلیں تو پھر کسی اور ڈائٹ پلان کی حاجت یا گنجائش باقی رہتی ہے؟ اگر نہیں تو پھر ہم اس پر عمل کیوں نہیں کرتے؟ ہماری زبان داڑھی و مسواک یا عمامہ و عطر ہی کو صرف سنت کیوں بیان کرتی ہے؟ حالانکہ سنت تو کم کھانا اور خود کو فٹ رکھنا بھی ہے؟ عام مسلمانوں میں خود میں اس کا مجرم ہوں کہ ایک فٹ جسم کی بجائے نہایت فربہ جسم رکھتا ہوں. ہر وہ مولوی بھی اس کا مجرم ہے جو داڑھی و عمامہ کی سنت کو تو اپناتا ہے مگر اپنے بے ڈول جسم یا بے حساب خوراک کو قابو کرنے کی کوشش نہیں کرتا.
.
نوجوانی میں جو ہیرو مجھے فٹ نس میں سب سے زیادہ آئیڈیل لگتا تھا، اس کا نام ہے 'جین کلاڈ وین ڈیم'. کچھ دنوں پہلے اس کا ایک ویڈیو انٹرویو دیکھنے کو ملا. جس میں جب اس سے اسکی فٹ نس کا راز پوچھا گیا تو اس نے جواب دیا کہ مسلمانوں کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ڈائٹ اپنا لو. افسوس کہ جو بات مجھ جیسے کوڑھ مغز مسلمان کو نہ سمجھ آئی، اسے ایک غیرمسلم نے سمجھ لیا. ویڈیو لنک پہلے کمنٹ میں موجود ہے.
.
====عظیم نامہ====
No comments:
Post a Comment