دو خواہشات کا ٹکرائو
ہر مرد اور ہر عورت اسمارٹ نظر آنا چاہتے ہیں۔ موٹاپا یا اپنا بھدا جسم کسے
پسند ہے؟ بلکہ اگر یہ کہوں تو غلط نہ ہو کہ فربہ افراد کی اکثریت اپنے
موٹاپے سے شدید نفرت رکھتی ہے اور اس سے چھٹکارے کیلئے مختلف حیلے کرتی
رہتی ہے۔ اس کا تو پھر بھی امکان ہے کہ کسی فرد کو مخالف جنس کا موٹا ہونا
پسند ہو مگر اپنے لیئے موٹاپا اسے بھی پسند نہیں ہوگا۔ پھر ایسا کیوں ہے کہ
ہم میں سے اکثر لوگ جو تیس پینتیس کی دہلیز پار کرچکے ہیں، اسی موٹاپے کا
شکار ہیں؟ طرح طرح کی مشقیں، نت نئی ورزشیں اور یوگا سیکھانے والو کی بھرمار ہے مگر پھر بھی ۔۔۔ موٹاپا ہے کہ بڑھتا ہی جاتا ہے۔ کیوں؟
🤔
۔۔۔ کہتے ہیں کہ ایک معروف بھاری بھرکم اداکارہ نے موٹاپا کم کرنے کیلئے
گھڑسواری شروع کی ہے۔ اس سے وزن تو کم ہوا ہے مگر گھوڑے کا۔ ایک اور صاحب
فراست بتا رہے تھے کہ بس دو ہی چیزیں مرتے دم تک ساتھ دیتی ہیں۔ پہلا آپ کا
سایہ اور دوسرا موٹاپا۔
۔
مذاق برطرف مگر ہمارے نزدیک دبلا ہونے کی شدید خواہش رکھتے ہوئے بھی کسی کا موٹاپا کم نہ ہونے کا سب سے بڑا سبب ایک ہی ہے۔ اور وہ سبب یہ کہ اس شخص میں کھانے پینے کی خواہش اسمارٹ بننے کی خواہش سے بہت زیادہ ہے۔ یہ دراصل دو خواہشات کا ٹکرائو ہے جو آپ کے اسمارٹ بننے نہ بننے کا فیصلہ کرتا ہے۔ جس تصادم میں آپ نے ایک کا انتخاب کرنا ہے اور دوسرے کی بڑی حد تک قربانی دینی ہے۔ گویا جس میں اسمارٹ ہونے کی خواہش زیادہ قوی ہوگئی وہ کھانے پینے کی قربانی دے ڈالے گا۔ جب کہ جو بریانی، حلیم، چاکلیٹ، ربڑی کا رسیا ہے اسے اپنی اسمارٹ بننے کی خواہش پر صبر کرنا پڑے گا۔ یہ بظاہر سادہ بات دراصل بہت اہمیت کی حامل ہے۔ اگر مجھے یا آپ کو وزن کم کرنا ہے تو پہلے خود کو اس ذہن سازی سے گزارنا ہوگا۔ اسمارٹ بننے کی خواہش کو اتنا بھڑکانا ہوگا کہ کھانے پینے یعنی چٹخارے کی رغبت اس کے سامنے ماند پڑجائے۔ ورنہ آپ چاہ کر بھی وزن یا تو کم نہیں کر پائیں گے یا پھر کم کرکے واپس موٹے ہوتے چلے جائیں گے۔
۔
====عظیم نامہ====

۔
مذاق برطرف مگر ہمارے نزدیک دبلا ہونے کی شدید خواہش رکھتے ہوئے بھی کسی کا موٹاپا کم نہ ہونے کا سب سے بڑا سبب ایک ہی ہے۔ اور وہ سبب یہ کہ اس شخص میں کھانے پینے کی خواہش اسمارٹ بننے کی خواہش سے بہت زیادہ ہے۔ یہ دراصل دو خواہشات کا ٹکرائو ہے جو آپ کے اسمارٹ بننے نہ بننے کا فیصلہ کرتا ہے۔ جس تصادم میں آپ نے ایک کا انتخاب کرنا ہے اور دوسرے کی بڑی حد تک قربانی دینی ہے۔ گویا جس میں اسمارٹ ہونے کی خواہش زیادہ قوی ہوگئی وہ کھانے پینے کی قربانی دے ڈالے گا۔ جب کہ جو بریانی، حلیم، چاکلیٹ، ربڑی کا رسیا ہے اسے اپنی اسمارٹ بننے کی خواہش پر صبر کرنا پڑے گا۔ یہ بظاہر سادہ بات دراصل بہت اہمیت کی حامل ہے۔ اگر مجھے یا آپ کو وزن کم کرنا ہے تو پہلے خود کو اس ذہن سازی سے گزارنا ہوگا۔ اسمارٹ بننے کی خواہش کو اتنا بھڑکانا ہوگا کہ کھانے پینے یعنی چٹخارے کی رغبت اس کے سامنے ماند پڑجائے۔ ورنہ آپ چاہ کر بھی وزن یا تو کم نہیں کر پائیں گے یا پھر کم کرکے واپس موٹے ہوتے چلے جائیں گے۔
۔
====عظیم نامہ====
No comments:
Post a Comment