نور
"بھئی واہ سبحان اللہ .. کتنا نور ہے ان کے چہرے پر !"
.
یہ جملہ آپ سب نے متعدد بار مختلف شخصیات کے بارے میں سن رکھا ہوگا یا کہہ رکھا ہوگا. یہ چہرے پر نور ہوتا کیا ہے؟ اسکی کوئی حقیقت بھی ہے یا پھر یہ فقط ایک مفروضہ ایک اختراع ہے ؟ یہ بات تو مسلمہ ہے کہ بہت سے افراد اپنی مذہبی و نظریاتی وابستگی کو بھی ایسے تقدس بھرے جملوں کا روپ دے دیتے ہیں. چنانچہ انہیں اپنے مسلک سے وابستہ نمایاں مذہبی شخصیات کا چہرہ نور سے مزین نظر آنے لگتا ہے. مشاہدہ یہ بھی ہے کہ معتقدین اکثر اپنے مکتب کی اسی شخصیت کے چہرے کو نورانی کہتے ہیں جس کی رنگت سرخ سفید ہو یا قدرے صاف ہو. سیاہ فام یا گہرے گندمی چہروں کو نورانی کہنے کا رواج عموم میں نہیں ملتا. گو چند ایک استثنات ممکن ہیں. راقم کے نزدیک افراد کا اپنی من پسند شخصیات کے چہروں کے بارے میں ایسے جملے بولنا محض ان کی موجود سوچ و عقیدت کا عکس ہے. اس سے زیادہ کچھ نہیں. یہی وجہ ہے کہ دیگر اشخاص جنہیں اس مذہبی شخصیت سے عقیدت نہیں ہے، وہ ان کے چہرے میں کسی نور کو دیکھ بھی نہیں پاتے. سوال پھر وہی اٹھ کھڑا ہوتا ہے کہ پھر کیا ہم یہ مان لیں کہ کسی چہرے کا نورانی ہونا ممکن ہی نہیں؟ تو جناب ہماری دانست و تجربے میں اس کا بہرکیف امکان موجود ہے. گو چہرے پر نور سے مراد کیا ہے؟ پہلے اسے کھوجنا ضروری ہے.
.
ہم سب کا چہرہ اکثر و بیشتر ہماری شخصیت کا آئینہ دار ہوتا ہے. یہی وجہ ہے کہ غصیلے افراد کے چہرے پر ایک خاص طرح کی کرختگی اور شاطر لوگوں کی آنکھوں میں ایک مخصوص عیاری جھلکنے لگتی ہے. ایسے ہی حسد کی آگ میں جلتے رہنے والو کے چہروں پر عجیب سی تاریکی اور منکسر المزاج شخصیات کے چہروں پر نرمی واضح طور پر نظر آتی ہے. چہروں پر حقیقی نور جسے بلاتفریق مسلک محسوس کیا جاسکے، ہمارے نزدیک دو خواص کے اجماع کا نام ہے. پہلا ہے سکون اور دوسرا ہے معصومیت. گویا جس شخصیت کا شاکلہ سکون اور معصومیت کی مٹی سے گندھا ہو، اس کا چہرہ نور سے آراستہ ہوجاتا ہے. دھیان رہے کہ چہرے پر نور کسی پھوٹتی روشنی کا نام نہیں ہے بلکہ یہ وہ روحانی جاذبیت ہے جو دیکھنے والے کو ایک سکون کی حامل قدرے معصوم شخصیت میں محسوس ہوتی ہے. آپ میں سے اکثر اس بات کی گواہی دیں گے کہ کئی عام سے افراد کے جنازے جب پڑھائے گئے تو میت کا چہرہ نور سے بھرا ہوا نظر آیا. دراصل یہ نور اور کچھ نہیں بلکہ وہ سکون ہے جو مردے کے چہرے پر زندگی کی الجھنوں سے نجات کے بعد نظر آنے لگتا ہے. یہی معاملہ کئی بار میٹھی نیند میں غرق اشخاص کے چہروں پر بھی کمتر درجے میں نظر آتا ہے، وہ سوتے ہوئے زیادہ پرنور یعنی زیادہ پرسکون لگتے ہیں. وجہ وہی ہے کہ اس وقت وہ عارضی طور پر زندگی کی پیچیدگیوں یا جھنجھٹوں سے غافل ہوتے ہے.
.
اسی طرح بچے چونکہ معصوم ہوتے ہیں لہٰذا ہم سب کو پرنور نظر آتے ہیں. پھر چاہے وہ گوری رنگت کا حامل انگریز بچہ ہو، گندمی پاکستانی بچہ ہو، زردی مائل جاپانی بچہ ہو یا پھر سیاہ فام افریقی بچہ - کوئی فرق نہیں پڑتا. سب ہی نور سے سجے دیکھائی دیتے ہیں. مزید آگے جائیں تو انسان کا بچہ ہی نہیں بلکہ کسی جانور کا بچہ بھی وہی نورانی مقناطیسیت لئے محسوس ہوتا ہے. یہی وجہ ہے کہ بچہ بلی، کتے، بندر، سور، شیر، ہرن، بکری، - کسی کا بھی ہو، ہم سب کو پیارا لگتا ہے. چہرے کا یہ نور اس وقت اور بھی بچے کی شکل پر نظر آتا ہے جب وہ گہری نیند میں سو رہا ہو. مختصر یہ کہ سکون اور معصومیت وہ دو نمائندہ عوامل ہیں جن کی موجودگی شخصیت میں راسخ ہو تو چہرہ حقیقی معنوں میں نورانی ہوجاتا ہے. گو چہرے پر نور ہونا ایک عمدہ وصف ضرور ہے مگر نہ ہی یہ دین کی رو سے بلندی درجات کی علامت ہے اور نہ ہی اخروی نجات کا ضامن.
.
====عظیم نامہ====
No comments:
Post a Comment