Monday, 17 September 2018

مذہبی اصطلاحات

مذہبی اصطلاحات


غامدی صاحب کے افکار سے کسی کو لاکھ اختلاف ہو، ایک بات تو ہم سب کو ماننا ہوگی کہ غامدی صاحب ان مذہبی اصطلاحات کو عوام میں لے آئے ہیں جو کبھی صرف مخصوص علماء کی علمی محافل میں مستعمل ہوا کرتی تھیں. حد تو یہ ہے کہ عوام اب ان اصطلاحات کو مذہبی ہی نہیں بلکہ غیر مذہبی گفتگو میں بھی خوب استعمال کرتے ہیں. سمجھنے کیلئے یہ فرضی مثالیں دیکھیئے:
.
ایک خاتون اپنے شوہر سے دوران بحث کہتی ہیں: "میں نے تو آپ پر دلیل سے "اتمام حجت" کردیا ہے، باقی اب آپ کی مرضی"
.
ایک شوہر اپنی بات کے اختتام پر بولے "بیگم یہ میری "عاجزانہ" اور "طالبعلمانہ" رائے ہے"
.
ایک صاحب نے انٹرنیٹ پر اپنی سمجھ سے ملتی جلتی بات پڑھی تو کہا "مجھے تو معلوم ہی نہیں تھا کہ میرا "متبادل بیانیہ" اتنا مقبول ہوگیا ہے!"
.
ایک تیرہ سالہ بچے سے اس کے والد نے پوچھا کہ تمہارے پاس اپنی بات کا کیا ثبوت ہے؟ تو وہ بولا "اسکی گواہی میرا "وجدان" اور میری "فطرت" دیتے ہیں"
.
ایک دوست دوسرے دوست کو سمجھا رہا تھا کہ "بھائی اس معاملے میں تو بحث کی گنجائش ہی نہیں ! یہ تو انسانیت میں "تواتر" سے چلی آرہی ہے."
.
====عظیم نامہ====
.
(نوٹ: بیان کردہ امثال حقیقی نہیں بلکہ فرضی ہیں جو بطور مزاح بات سمجھانے کیلئے بیان کی گئی ہیں)

No comments:

Post a Comment