بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی
ایک احساس، ایک سوچ، ایک دکھ نے مجھے ایک عرصے سے اذیت میں مبتلا کر رکھا
ہے. اب سوچتا ہوں کہ آپ سے آپ کی رائے جان لوں؟ شائد آپ بات سمجھنے میں
میری مدد کرسکیں؟
.
وطن عزیز میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے لاتعداد واقعات اس سوال کو پیدا کرتے ہیں کہ آخر ایسا کیوں؟ کیوں پاکستان میں مدارس سے لے کر اسکولوں تک اور شہروں سے لے کر دیہاتوں تک معصوم بچوں کو ہوس کا نشانہ بنایا جاتا ہے؟ میں خوب واقف ہوں کہ دنیا بھر میں ایسی بیمار مجرمانہ ذہنیت کے لوگ ہوتے ہیں جو اپنی شہوت کی تسکین کیلئے بچوں کو پامال کردیتے ہیں. مگر اعداد و شمار سے اب یوں محسوس ہونے لگا ہے جیسے وطن عزیز میں یہ غلاظت عموم سے کہیں زیادہ ہے. جیسے اسپین میں ہم جنس پرستی عروج پر ہے یا جس طرح پڑوسی ملک بھارت میں عورتوں کو ریپ کرنے کا تناسب بہت ہے ویسے ہی پاکستان میں بچوں سے جنسی زیادتی کا تناسب اکثر ممالک سے زیادہ نظر آتا ہے. کیوں ؟ وہ کیا عوامل ہیں جن سے اتنی بڑی تعداد کو ان معصوم فرشتوں کو پامال کرنے کا شوق ہوگیا ہے؟
.
دھیان رہے کہ فی الوقت ہمارے پیش نظر بچوں پر ہونے والا جسمانی تشدد نہیں ہے. وہ اپنے آپ میں ایک بڑا مسئلہ ہے. اس وقت فوکس صرف بچوں سے جنسی ہوس پوری کرنے والے وہ درندے ہیں جو ملک میں مذہبی، لبرل، امیر، غریب - ہر بھیس میں موجود ہیں. میں نے کراچی، لاہور، اسلام آباد، پنڈی، پشاور سمیت ملک کے بیشتر شہروں کو دیکھ رکھا ہے اور ان کے لوگوں سے ملتا رہا ہوں. میں شدید دکھ سے اعتراف کرتا ہوں کہ یہ خبیث وباء قریب قریب پاکستان کے ہر علاقے میں نظر آئی. کہیں کم، کہیں زیادہ اور کہیں بہت زیادہ. کیوں ؟ اگر کسی کے نزدیک وجہ جہالت ہے تو پھر ہر اس ملک میں یہ خباثت اتنی ہی ہونی چاہیئے تھی جہاں تعلیم کی شرح کم ہو. اگر کسی کے نزدیک وجہ معاشرے میں مذہبی پابندیاں ہیں تو پاکستان سے زیادہ مذہبی معاشروں میں یہ کریہہ عمل ہم سے کم کیسے ہے؟ اگر کسی کے نزدیک وجہ مغربی فحاشی کا عام ہونا ہے تو پھر مغرب خود کیوں اس گھٹیا پن سے ویسا متاثر نہیں جیسا ہمارا ملک ہے؟
.
آپ بتایئے .. آپ کیا کہتے ہیں ؟ بیماری کا علاج اسی وقت ممکن ہے جب اس کے محرکات کی نشاندہی ہو.
.
====عظیم نامہ====
.
وطن عزیز میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے لاتعداد واقعات اس سوال کو پیدا کرتے ہیں کہ آخر ایسا کیوں؟ کیوں پاکستان میں مدارس سے لے کر اسکولوں تک اور شہروں سے لے کر دیہاتوں تک معصوم بچوں کو ہوس کا نشانہ بنایا جاتا ہے؟ میں خوب واقف ہوں کہ دنیا بھر میں ایسی بیمار مجرمانہ ذہنیت کے لوگ ہوتے ہیں جو اپنی شہوت کی تسکین کیلئے بچوں کو پامال کردیتے ہیں. مگر اعداد و شمار سے اب یوں محسوس ہونے لگا ہے جیسے وطن عزیز میں یہ غلاظت عموم سے کہیں زیادہ ہے. جیسے اسپین میں ہم جنس پرستی عروج پر ہے یا جس طرح پڑوسی ملک بھارت میں عورتوں کو ریپ کرنے کا تناسب بہت ہے ویسے ہی پاکستان میں بچوں سے جنسی زیادتی کا تناسب اکثر ممالک سے زیادہ نظر آتا ہے. کیوں ؟ وہ کیا عوامل ہیں جن سے اتنی بڑی تعداد کو ان معصوم فرشتوں کو پامال کرنے کا شوق ہوگیا ہے؟
.
دھیان رہے کہ فی الوقت ہمارے پیش نظر بچوں پر ہونے والا جسمانی تشدد نہیں ہے. وہ اپنے آپ میں ایک بڑا مسئلہ ہے. اس وقت فوکس صرف بچوں سے جنسی ہوس پوری کرنے والے وہ درندے ہیں جو ملک میں مذہبی، لبرل، امیر، غریب - ہر بھیس میں موجود ہیں. میں نے کراچی، لاہور، اسلام آباد، پنڈی، پشاور سمیت ملک کے بیشتر شہروں کو دیکھ رکھا ہے اور ان کے لوگوں سے ملتا رہا ہوں. میں شدید دکھ سے اعتراف کرتا ہوں کہ یہ خبیث وباء قریب قریب پاکستان کے ہر علاقے میں نظر آئی. کہیں کم، کہیں زیادہ اور کہیں بہت زیادہ. کیوں ؟ اگر کسی کے نزدیک وجہ جہالت ہے تو پھر ہر اس ملک میں یہ خباثت اتنی ہی ہونی چاہیئے تھی جہاں تعلیم کی شرح کم ہو. اگر کسی کے نزدیک وجہ معاشرے میں مذہبی پابندیاں ہیں تو پاکستان سے زیادہ مذہبی معاشروں میں یہ کریہہ عمل ہم سے کم کیسے ہے؟ اگر کسی کے نزدیک وجہ مغربی فحاشی کا عام ہونا ہے تو پھر مغرب خود کیوں اس گھٹیا پن سے ویسا متاثر نہیں جیسا ہمارا ملک ہے؟
.
آپ بتایئے .. آپ کیا کہتے ہیں ؟ بیماری کا علاج اسی وقت ممکن ہے جب اس کے محرکات کی نشاندہی ہو.
.
====عظیم نامہ====
No comments:
Post a Comment