کرارا جواب ملے گا !
میں زمانہ طالبعلمی میں کم و بیش دس برس ملکی سطح پر تقاریر کرتا رہا۔ بیشمار کو فن خطابت سیکھاتا رہا۔ جانتا ہوں کہ کب خطیب الفاظ کا جال بچھاتا ہے؟ اور کب مقرر جذباتیت سے سامعین کو گرفت میں لیتا ہے ؟ ۔۔ پوری سچائی سے کہتا ہوں کہ خان کی تقریر الفاظ و انداز کا ھیر پھیر نہیں تھی بلکہ اسکے دل کی آواز تھی۔ وہ کم از کم اپنے ارادے میں سچا ہے۔ البتہ اس ارادے پر کتنا فیصد عمل ممکن ہوسکے گا؟ یہ وقت ہی بتائے گا۔ خان میں نے اس وقت بھی ووٹ تمہیں دیا تھا جب تم سارے ملک میں صرف ایک سیٹ جیتے تھے۔ میں نے اس وقت بھی تمہیں امید مانا تھا جب لوگ تمہیں اسلام دشمن، قادیانی، مسٹر یوٹرن، کوکین شاہ، میراثی، طالبان خان وغیرہ کے القاب دیتے تھے۔ اور میں آج بھی تمہیں ایک نجات دہندہ کے طور پر دیکھتا ہوں۔ میں اپنی طبیعت کی نرمی کے باوجود تم سے کسی نرمی کی امید نہیں رکھتا۔ میں مہذب کلامی کا مبلغ ہونے کے باوجود تمہارے لہجے کی کرختگی کو سراہتا ہوں۔ تم میٹھے بن کر دعوت دینے نہیں آئے ہو۔ تم کسی 'زیرک' سیاستدان کی مانند جوڑ توڑ کیلئے نہیں بنے ہو. تمھیں تو قصائی بن کر ان کرپٹ عناصر کے گلے پر چھری رکھنی ہے، تمہیں تو انہیں تکلیف دینی ہے، تمیں تو انہیں رلانا ہے، تمھیں تو ان سے لوٹا ہوا مال واپس لانا ہے. تمہارے مخالف چاہے تم پر کتنے ہی فقرے کسیں، تمیں اقتدار کا بھوکا قرار دیں .. میں ہمیشہ سے جانتا ہوں کہ اقتدار تمہاری منزل کبھی بھی نہیں تھی. بلکہ اقتدار کا حصول تو تمہاری منزل کی جانب آغاز تھا. یہاں تک جو تم شب و روز کی مسلسل جدوجہد، اذیت اور کردار کشی سے گزر کر پہنچے ہو یہ سب تو بس نقطہ آغاز تھا. نئے پاکستان کی اصل جنگ تو اب شروع ہوگی. گھمسان کا رن پڑنے والا ہے. جہاں تم روایتی سیاست کی طرح اپوزیشن سے دبے نہیں رہو گے بلکہ ہر تھپڑ کا جواب گھونسے سے دو گے. کرارا جواب ملے گا .. کرارا جواب ملے گا !
.
====عظیم نامہ====
.
(نوٹ: جو اسلوب سے ناواقف ہوں، انکے لئے عرض ہے کہ تھپڑ گھونسے کی مثال استعارہ ہے کہ 'کچھ لے کچھ دے' کی بجائے اپوزیشن کی کسی شرارت سے سختی سے نمٹا جائے گا)
No comments:
Post a Comment