کیا ہم کرسمس، نیو ایر، میلادالنبی، برتھ ڈے مناسکتے ہیں؟
.
کیا ہم عیسائیوں کو جواب میں ' ہپپی کرسمس' کہہ سکتے ہیں ؟ کیا ہم ایک دوسرے کو 'ہیپی نیو ایر' کہہ سکتے ہیں؟ کیا ہم اپنی سالگرہ کر سکتے ہیں ؟ کیا ہم 'عید میلاد النبی' منا سکتے ہیں ؟ کیا ہم 'جمعہ مبارک' کہہ سکتے ہیں؟ .. یہ وہ سوال ہیں جو مستقل میرے سامنے آتے رہتے ہیں. میں نے چاہا کہ اس ضمن میں حق بات جان لوں مگر الجھن کے سوا کچھ ہاتھ نہ آیا. علماء بدقسمتی سے دو گروہوں میں منقسم ہیں اور دونوں کی راۓ مختلف انتہاؤں کو چھو رہی ہے
ایک گروہ کے مطابق یہ سب سراسر ضلالت اور گمراہی پر مبنی ہے. وہ یہاں تک کہہ جاتے ہیں کہ ایسی مبارکباد دے کر آپ زنا سے بھی بڑا گناہ کرتے ہیں. دوسری راۓ میں یہ سب نہ صرف جائز ہے بلکے احسن عمل ہے اسلیے وہ بعض اوقات اسے ثواب سمجھ کر ادا کرتے ہیں. میری ناقص راۓ میں اگر ہم ان سوالات کا بحیثیت طالبعلم دو زاویوں سے تجزیہ کریں تو بات خاصی واضح ہو جاتی ہے
پہلا زاویہ وہ حدیث ہے جس میں رسول الله صلی الله و الہے وسلم نے فرمایا ہے کہ غیرمسلموں کی مشابہت اختیار کرنے والا مسلم، قیامت کے روز ان ہی کے ساتھ اٹھایا جاۓ گا. اب ظاہر ہے یہ ایک بہت بڑی تنبیہہ ہے، لہٰذا مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد اسی حدیث کو جواز بناکر کسی بھی غیرمسلم تہوار کو منانا تو دور اس کی مبارکباد تک نہیں دیتی. لیکن اگر حدیث کے الفاظ کا ذرا دقت نظر سے جائزہ لیا جاۓ تو بات کھل کر سامنے آجاتی ہے کہ یہاں مراد مذہبی مشابہت ہے ، نہ کہ ثقافتی یا معاشرتی مشابہت ! ورنہ تو آپ کا انگریزی کپڑے پہننا یا چھری کانٹے سے کھانا بھی قابل گرفت قرار پاۓ گا. لہٰذا وہ غیر مسلم تہوار یا معاشرت جسکا براہ راست تعلق انکے مذہب سے ہے جیسے کرسمس یا دیوالی، انہیں منانا تو مسلمانوں کیلئے قطعی جائز نہیں. البتہ اس کی مبارکباد دینا جائز ہے کہ نہیں؟ اسمیں صاحبان علم دو مختلف آراء رکھتے ہیں. غالب ترین اکثریت تو مبارکباد دینے کو بھی حرام قرار دیتی ہے. جب کے کچھ اہل علم کے نزدیک مبارکباد دے دینا کوئی معیوب بات نہیں بلکہ دعوتی پہلو سے کئی بار مندوب ہے. جو اسکی مخالفت کرتے ہیں وہ اس حد تک چلے جاتے ہیں کہ کہنے لگتے ہیں کہ 'ہیپی کرسمس' کے الفاظ ادا کرنے سے مراد یہ ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام خدا کے بیٹے ہیں (معاذ اللہ) اور یہ کہہ کر آپ بھی اسی عقیدے کو اپنا لیتے ہیں. ظاہر ہے کہ ان الفاظ میں ہرگز ایسی کوئی بات نہیں کہی گئی اور اگر کوئی مسلم اپنے کرسچن دوست کو ہیپی کرسمس کہہ دیتا ہے تو وہ کسی درجے میں یہ نہیں یقین رکھتا کہ خدا نے بیٹا جنا ہے معاذ اللہ ثم معاذ اللہ. یہ الزام ایسا ہی ہے جیسے کوئی عیسآئی اپنے ہم عقیدہ سے کہے کہ عید مبارک کہنے سے آپ مسلمان ہو جاتے ہیں. اب یہاں چونکہ اجتہادی علماء میں اختلاف ہے ، اسلئے اب آپ کا اپنا فیصلہ ہے کہ آپ کس رائے کو دین کے قریب پاتے ہیں. چاہیں تو مبارکباد دینے والی رائے اپنائیں یا پھر ان الفاظ سے مبارکباد نہ دیں. یہاں یہ خیال رہے کہ مبارکباد نہ دینے سے مراد بدتہذیبی کرنا نہیں ہے اور ضروری ہے کہ ہم کچھ ایسے متبادل الفاظ ادا کریں جو مخاطب کو کسی خفت میں مبتلا نہ کریں. ضروری یہ ہے کہ ایک رائے رکھنے والا دوسری رائے رکھنے والے پر چڑھائی نہ کرے.
رہی بات ان تہواروں کی جن کا تعلق کسی مذہب سے براہ راست نہیں بلکے معاشرت سے ہے جیسے سالگرہ یا نیو ائیر ، میرے نزدیک ان کی مبارکباد دے دینا یا بناء کسی حرام کا ارتکاب کیۓ واجبی سا منا لینا ایک اجتہادی مسلہ ہے. آپ اسے اصراف یا کسی اور منفی پہلو کی بنیاد پر نہیں منانا چاہتے تو بلکل نہ منایئے، اسکی مبارکباد نہیں دینا چاھتے تو نہ دیں، مگر یہ فیصلہ آپ کے تقویٰ سے متعلق ہے، فتویٰ سے نہیں.
دوسرا زاویہ یہ ہے کہ رسول پاک صلی الله و الہے کے ایک اور قول کے مطابق دین میں کی گئی ہر بدعت گمراہی اور جہنم کا رستہ ہے. یہاں بھی سب سے پہلے تو یہ سمجھیں کہ اس قول میں صرف ان اعمال کو ایجاد کرنے سے روکا گیا ہے جو عین ' دین ' سمجھ کر اختیار کیۓ جایئں، ورنہ مساجد کے لاؤڈ سپیکر سے لے کر قران پاک کی جدید تدوین تک سب بدعت کے زمرے میں آ جایئں گے. ہمیں بدعت اور مباح کے باریک فرق کو سمجھنا ہوگا. بدعت وہ اعمال ہیں جنکی کوئی بھی سند یا اصل موجود نہ ہو مگر عوام میں انکی شہرت دین کے حوالے سے منسوب ہوجاۓ. اسکی ایک مثال میلادالنبی کو 'عید' سمجھ کر منانا ہے. اب ظاہر ہے اس کی نہ تو کوئی اصل ہے اور نہ ہی کوئی واضح سند لہٰذا راقم کی احقر رائے میں ہمیں اسے عید کہنے یا منانے سے اجتناب کرنا چاہیے. یہاں یہ وضاحت ضروری ہے کہ میں میلاد کا مخالف نہیں بلکہ رسول صلی الله و الہے وسلم کے یوم ولادت پر ایک اضافی خوشی کا احساس ہونا تو ہر مسلم کے دل کی آواز ہے مگر اسکے اظہار کے لئے باونچے اونچے کیک کاٹنا، موسیقی کا استعمال کرنا، رنگ برنگے جلوس نکالنا، بڑے بڑے ماڈل بنانا یا اسے اسلام کی تیسری عید کہنا کوئی پسندیدہ بات نہیں. اس ضمن میں بھی ہمیں اعتدال کی ضرورت ہے.
دوسری طرف وہ حلال اعمال ہیں جن کا من وعن بیان تو قران و سنت میں نہ ملتا ہو مگر اپنے اصل میں وہ تعمیری نوعیت کے ہوں اور انکی ادائیگی امت کیلئے دینی فریضہ نہ بنائی گئی ہو. بدعت اور مباح کے فرق کو ایک سادہ مثال سے سمجھئے. رسول پاک صلی الله علیہ وسلم ہر پیر اور جمعرات کو روزہ رکھتے تھے، اب اگر آپ بھی پیر اور جمعرات کو روزہ رکھتے ہیں تو یہ سنت پر عمل ہے. لیکن فرض کیجیۓ کوئی شخص منگل اور بدھ کا روزہ رکھتا ہے، اب یہ سنت تو نہیں ہے مگر اپنے آپ میں روزے کے حوالے سے ایک احسن اور ' مباح ' عمل ہے جسکی دین میں کوئی ممانعت نہیں. اب ایک اور تیسرا شخص ہے جو کہتا ہے کہ میں بدھ کو اس لیۓ روزہ رکھوں گا کیونکہ بدھ کو روزہ رکھنا فلاں وجہ سے افضل ہے. اب یہ فلاں وجہ وہ ایسی بیان کرتا ہے جس کا نہ قران میں ذکر ہے، نہ وہ سنت سے ثابت ہے اور نہ ہی وہ اجماع صحابہ سے منتقل ہوئی ہے. اب ان صاحب کا اس دن میں روزہ رکھنا تو اپنی اصل میں مباح عمل تھا مگر کیونکہ انہوں نے اب اس دن کو کسی غیر ثابت وجہ سے منسوب کرکے دینی فضیلت کا باعث بنا دیا لہٰذا اب یہ عمل مباح نہیں رہا بلکہ بدعت کی صورت اختیار کر گیا جس کا ترک ضروری ہے. 'مباح اعمال' کے لئے بعض اوقات 'بدعت حسنہ' کی اصطلاح بھی اختیار کی جاتی ہے
یہ دھیان رہے کہ مذکورہ بالا سطور میری اپنی ناقص طالبعلمانہ فہم کا شاخسانہ ہے ، اس لیۓ اسمیں غلطی کا احتمال شدید ہے. میں دست بدستہ ہر اس قاری سے معافی کا خواستگار ہوں جسے اس تحریر کے کسی بھی حصے سے چوٹ پہنچی ہو.
واللہ اعلم بلصواب
====عظیم نامہ====
very well written article masha Allah .. what are your views on any cultural practice or a practice which is considered to be part of tradition now but it has been originated from a non islamic religion, such as candle light vigil .. no doubt people of all backgrounds practice it as means of showing soliarity against a tradegy, massacre, etc, rather than considering it as a part of christian tradition ... yet this practice was originated from chrisitianity and similar practice is still carried out in churches in christmis eve ..
ReplyDeleteAssalam o alikum and JazakAllah al khairunKaseer for your kind words. In my humble opinion it is not haram but we should encourage people to adopt the ways which are Islamic in nature such as reciting Quran, establishing congregational salah, donating money as sadqa etc. However, as i have mentioned that in essence it does not seem haram to me but can be disliked for other reasons such as the waste of money.
Delete