کیا روح یا نفس کا کوئی وجود ہے ؟
جب میں کہتا ہوں کہ فلاں کام 'میں' نے کیا ہے تو سوال یہ اٹھتا ہے کہ یہ 'میں' ہے کون ؟؟ ... کیا اس سے مراد میرا جسمانی وجود ہے ؟ اگر ایسا ہے تو کیا ہو جو میرا خدانخواستہ ایکسیڈنٹ ہو جائے اور میں اپنے ہاتھ یا پیر یا آنکھ سے محروم ہو جاؤں ؟ .. سوچنا یہ ہے کہ کیا پھر بھی میں 'میں' رہوں گا ؟؟ ... جواب ہے کہ بلکل رہونگا. میرے کسی حصے کے جسم سے الگ ہوجانے سے میری 'میں' کو کوئی فرق نہیں پڑتا. ثابت ہوا کہ یہ 'میں' میرا جسمانی وجود نہیں ہے بلکے یہ تو اس جسمانی ہیولے کے اندر چھپا کوئی نادیدہ روحانی وجود ہے جو مجھے 'میں' بناتا ہے. ہم اس وجود کا مشاہدہ نہیں کر سکتے لیکن ہماری اصل حقیقت یہی غیبی وجود ہے. اسی وجود کو قران اپنی اصطلاح میں نفس سے تعبیر کرتا ہے.
کیا نفس (سول) کا واقعی کوئی وجود ہے ؟ یا ہماری یہ غیبی شخصیت محض ہمارے جسمانی اور کیمیائی اجزاء کی ترتیب کا نتیجہ ہے؟ یہ وہ سوال ہے جو اکثر جدید اذہان کے درمیان موضوع بنتا رہتا ہے. ملحدین کے لئے نفس کو ایک مستقل حقیقت کے طور پر تسلیم کرنا ناممکن ہے انہیں یہ امر الحاد کی خودکشی کے مترادف نظر آتا ہے. اس عنوان کی تحقیق میں جو سب سے پہلا سوال ذہن پر دستک دیتا ہے وہ یہ ہے کہ کیا محض اجزاء کی کیمیائی ترکیب سے ایک عاقل ، ذہین اور باشعور وجود کا بن جانا ممکن ہے ؟ اگر کوئی کہتا ہے کہ ہاں ممکن ہے تو ایسا کیوں نہیں ہوتا کہ ہم مردہ انسانی اجزاء کو آپس میں جوڑ کر ایک جیتا جاگتا عاقل وجود کھڑا کر دیں ؟ ہمارا معاملہ تو یہ ہے کہ باوجود تمام تر علمی دریافتوں کے، ہم ایک باشعور وجود تو درکنار محض زندگی پیدا کردینے سے بھی قاصر ہیں. یہ ایک بدیہی حقیقت ہے کہ انسان نے خود بیشمار تخلیقات کی ہیں ، جن میں بہت سی تخلیقات ذہین بھی ہیں جیسے کمپیوٹر یا روبوٹ وغیرہ. مگر ان تمام ذہین تخلیقات میں جو قدر مشترک ہے وہ یہ ہے کہ کسی تخلیق کو ذہین بنانے کے لئے اس میں ذہانت باہر سے ڈالنی پڑتی ہے. دوسرے لفظوں میں ذہانت کی اپنی جداگانہ حیثیت ہے اور یہ صرف اجزاء کی ترتیب سے ازخود حاصل نہیں ہوسکتی. کمپیوٹر کی مثال لیجنے ، آپ اس کے بیرونی اور اندرونی اجزاء کو جوڑ کر اسے میکانکی حرکت میں تو لاسکتے ہیں مگر اس میں ذہانت ڈالنے کے لئے آپ کو لازمی ایک جدا سافٹ وئیر کو انسٹال کرنے کی ضرورت ہو گی. محض ہارڈ وئیر کو ترتیب دے لینے سے یا اس میں برقی توانائی کے بہاؤ سے آپ 'ذہانت' نہیں پیدا کرسکتے. انسانی جسم کی ترتیب کا بھی یہی معاملہ ہے ، آپ حد سے حد جسمانی و کیمیائی اجزاء کو ہارڈ وئیرکی طرح یکجا کرسکتے ہیں مگر اس میں ذہانت پیدا کرنے کے لئے لازم ہے کہ نفس (سول) نام کا سافٹ وئیر منطبق کیا جاۓ. اسکے علاوہ کسی اور راۓ کا اظہار محض حقیقت سے فرار ہے.
اسکی ایک اور مثال دیکھئے، اگر آپ ٹی وی پر اس وقت اپنا پسندیدہ چینل ملاحظہ کر رہے ہوں اور اچانک آپکا ٹی وی بند ہو جاتا ہے. آپ اٹھ کر اسکا جائزہ لیتے ہیں تو آپ پر منکشف ہوتا ہے کہ اس ٹی وی سیٹ میں تو کوئی سخت تکنیکی خرابی پیدا ہو گئی ہے. اب سوال یہ ہے کہ آپ کے اس ٹی وی سیٹ کے خراب ہو جانے کا کیا یہ نتیجہ نکالا جا سکتا ہے کہ آپ کا پسندیدہ چنیل بھی بند ہو گیا ہے ؟ اسکا وجود ختم ہوگیا ہے؟ جواب ہے کہ ہرگز نہیں. وہ تو اس وقت بھی آپ کے کمرے می برقی لہروں کی صورت میں موجود ہے مگر اب آپ کے پاس اس ٹی وی سیٹ کی صورت میں کوئی آلہ ایسا موجود نہیں رہا جو ان لہروں کو قابو کر کے اس کا ایک تصویری خاکہ آپ کو دکھا سکے. اگر آپ بازار سے نیا ٹی وی لے آئیں گے تو یہ چنیل پھر پوری آب و تاب سے نظر آنے لگے گا. ہمارے اس جسمانی وجود کی مثال بھی ایک ایسے ہی ٹی وی سیٹ کی مانند ہے جس سے ہماری روح یا ہماری شخصیت کا اظہار ہوتا ہے. کل جب ہمارا یہ خاکی وجود بیکار ہو جائے گا تو اس سے ہرگز یہ نتیجہ اخذ نہیں کیا جا سکتا کہ ہمارا حقیقی روحانی وجود بھی ختم ہو گیا ہے. کل جب ہمیں ہمارا رب دوبارہ ایک جسم عطا کرے گا تو پھر اس شخصیت کا ویسے ہی شعوری اظہار ہوگا جیسا اس وقت ہے.
====عظیم نامہ====
I like the analogy of TV set and it's channels .. lot of research is currently being taken place in out of body experience .. though for many it has no existence, yet we still find its examples n stories within our peers, internet, etc .. if true, I wonder if its the 'NAFS' that comes out of human body ..
ReplyDeleteجی ہاں ، میرا رجحان یہی ہے کہ وہ نفس کا انخلاء ہے.. میرے دو قریبی دوست جن پر مجھے قوی بھروسہ ہے وہ ان تجربات سے گزرتے رہتے ہیں
Deleteیہ کیفیت مشق سے حاصل ہوسکتی ہے مگر نہایت خطرناک ہے. اگر کبھی خود تجربہ کیا تو آپ سے بیان کروں گا
سلام عظیم صاحب اپ کی تحریر پڑھ کر اچھا لگا ہے۔ اس پر رائے دینے کو دل کیا ہے اس کو رائے کہیں یا سوچ کی ایک جہت ۔ اپ نے بات کی نفس کی روح کی ۔ روح ایک ایسا پیچیدہ مسئلہ ہے جو سائیسی ایجادات اور سائیسی مفروزوں پر صادق نہیں آتا ۔ مثال دینا چاہوں گا۔ میں نے پڑھا ہے کہ فرعوں کی ممی جس کو حنوط کیا گیا ہے اس کے بال اور ناخن کی گروتھ جاری ہے۔ جسے ہر سال اس کو کاٹنے کیلئے وہ منتقل کرتے ہیں۔ اسی طرح پیغمبر اکرم ّ کے موئے مبارک کی گروتھ بھی جاری ہے۔ اور ان کا سایہ بھی نہیں ہے ساءیس تو کہتی ہے کہ بال اور ناخن جب جسم سے جدا ہوتے ہیں یا جسم میں جان نہیں رہتی تو ایک خاص وقت کے بعد ان کی گروتھ رک جاتی ہے۔ مگر ادھر ایسا نہیں گے۔ یہ سمجھنا کہ روح کیا وہ برقی رو ہے یا برقی سگنل یا اس جیسی کوئی چیز تو ہم ایسا نہیں کہ سکتے۔ یہ کیا ہے وللہ عالم
ReplyDeleteوعلیکم السلام بھائی، پہلے تو تاخیر کی معذرت اور پھر آپ کی رائے کا بہت شکریہ. روح یقینی طور پر متشابہات میں شامل ہے اور اسکی اصل کو معلوم کرنا انسانی فہم سے دور ہے. فرعون کی ممی اور موئے مبارک کے بارے میں جو آپ نے تحریر کیا، اسکی کوئی ٹھوس شہادت موجود نہیں ہے. اگر ہوتی تو آج بڑے بڑے چینل پر دستاویز بنائی جاچکی ہوتی. یہ دونوں ہی مفروضے ہیں جنکا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں. رسول پاک صلی الله الہے وسلم کے سائے کے متعلق جس حدیث کا آپ نے اشارہ دیا ہے وہ محدثین کے نزدیک ضعیف اور موضوع تسلیم کی جاتی ہے، لہٰذا ہم اپنی کسی تحقیق کی بنیاد اس پر نہیں رکھ سکتے. ایک بار پھر آپ کا شکریہ.
Delete