Tuesday, 4 March 2014

محمد (ص) کو نبی کیوں تسلیم کروں ؟

 

محمد صلی الله الہے وسلم کو نبی کیوں تسلیم کروں ؟

 
 
 
کوئی شخص نبوت کا جھوٹا دعوا صرف تین صورتوں میں ہی کر سکتا ہے. پہلا کے وہ کردار کے لحاظ سے خود جھوٹا ہو. دوسرا کہ وہ ذہنی حوالے سے دھوکے زدہ ہو. اور تیسرا یہ کے وہ اس دعوے سے کوئی مال و رتبے کا حصول چاہتا ہو. جب ہم محمد (ص) کی حیات کہ جائزہ لیتے ہیں تو ہمیں فوری معلوم ہوجاتا ہے کہ یہ تینوں الزام آپ (ص) پر نہیں لگ سکتے.
 
پہلا اعتراض
 نبوت سے پہلے ہی تمام اہل مکہ آپ کو اس درجے میں سچا تسلیم کرتے تھے کہ آپ کا لقب ہی صادق اور امین رکھ دیا گیا. لہٰذا تاریخ و منطق کے حساب سے آپ ہرگز جھوٹے نہ تھے.
 
دوسرا اعتراض
جب آپ (ص) کے اکلوتے صاحبزادے کا انتقال ہوا تو اسی وقت سورج گرہن ہو گیا، صحابہ نے کہا کہ یہ ضرور رسول (ص) کا معجزہ ہے. آپ (ص) نے ارشاد فرمایا کہ نہیں !! سورج گرہن ایک قدرتی مظہر ہے اور اس کا ہونا نہ ہونا کسی کی زندگی موت سے وابستہ نہیں ہے. اگر آپ (ص) کسی ذہنی دھوکے کا شکار ہوتے تو کبھی اس کی تردید نہ فرماتے.
 
تیسرا اعتراض
 یہ بھی سچ ہے کہ جب شدید مشکل کے دور میں سردار مکہ نے یہ پیشکش رکھی کہ وہ آپ کو حکومت دینے، مال و دولت دینے اور خوبصورت عورتیں فراہم کرنے کو تیار ہیں، بس شرط اتنی ہے کہ آپ دعوت دین ترک کر دیں تو آپ (ص) نے یہ کہہ کر صاف انکار کردیا کہ اگر تم میرے ایک ہاتھ پر سورج اور دوسرے پر چاند بھی لا رکھو تو میں کلمہ حق کہنے سے باز نہ آؤں گا. جب آخر میں حکومت، شہرت اور طاقت حاصل بھی ہوئی تو آپ نے دانستہ اپنے لیے فقر یعنی غربت کا انتخاب کیا تاکہ کل کوئی انگلی اٹھا کر یہ نہ کہہ سکے کہ آپ (ص) نے دین کی محنت مال و رتبے کے لیے کی. جو کوئی دیانت داری سے آپ کی زندگی کا جائزہ لےگا وہ آپ (ص) کی حقانیت کو ضرور جان لے گا.


تاریخ گواہ ہے کہ ماضی میں بہت سے افراد نے نبوت کا جھوٹا دعوا کیا اور کچھ لوگوں کو اپنا ہم خیال بنانے میں بھی کامیاب رہے مگر رسالت کا جھوٹا دعوا کوئی نہ کر پایا. وجہ یہ ہے کہ رسول صرف پچھلے پیغمبروں کی تائید ہی نہیں کرتا بلکے ایک الہامی کتاب بھی پیش کرتا ہےکسی صحیفے یا کتاب کو خدائی کلام کہنا اتنی بڑی جرات اور ہمت کا کام ہے کہ کوئی فریبی اسکا ارتکاب نہیں کرسکتا. اگر کوئی کر بھی بیٹھے تو کامیاب نہیں ہو سکتا. لہٰذا رسول عربی محمد (ص) کے بعد جتنے بھی افراد دین کی تعبیر لے کر آے انہوں نے یا تو نبوت و رسالت کا دعوا سرے سے کیا ہی نہیں جسے کہ گرو نانک، گرو رجنیش اوشو، سائیں بابا وغیرہ یا پھر اگر دعوا کیا بھی تو رسالت کا نہیں بلکے نبوت کا جھوٹا دعوا کیا جسے کہ مرزا قادیانی، مسلمہ کذاب، بہاالدین بہائی وغیرہ.




====عظیم نامہ====



No comments:

Post a Comment