خواب و حقیقت

یہ عین الیقین یعنی آنکھوں دیکھا یقین ہے. اس دنیا میں ہمیں علم الیقین حاصل ہے یعنی محض علم کی بنیاد پر یقین رکھنا، بلکل اسی طرح روز جزا کو ہمیں حق الیقین حاصل ہوگا ییعنی ایسا یقین جسکا ہمیں مکمل جسمانی تجربہ ہو. جس وقت ہم حالت خواب میں ہوتے ہیں ، اسوقت ہم اسی خواب کو حقیقت سمجھتے ہیں اور جو حالات اس خواب میں وارد ہوتے ہیں وہ براہ راست ہماری شخصیت پر اثر مرتب کرتے ہیں. مثال کے طور پر آپ خواب دیکھتے ہیں کہ کوئی خنجر لئے آپ کو قتل کرنے کے لئے آپکے پیچھے بھاگ رہا ہے، اچانک آپ کی آنکھ کھل جاتی ہے تو معلوم ہوتا ہے کہ سارا جسم پسینے میں شرابور ہے اور دل خوف سے دھڑک رہا ہے. وجہ یہی ہے کہ حالت نیند میں خواب ہی ہمارے لئے حقیقت ہوتے ہیں. چنانچہ قبر کا برزخی احوال جسمانی نہ بھی ہو تب بھی وہ ہماری شخصیت پر سکون یا ازیت کے مکمل اثرات مرتب کرے گا. خواب محض نفسانی خواہشات کا پرتو نہیں ہیں بلکہ خواب ایک ذریعہ یا میڈیم بھی ہیں جس کا صحیح یا غلط استمعال کیا جاسکتا ہے.
رسول عربی صلی الله و الہے وسلم نے ہمیں بتایا ہے کہ خواب تین اقسام کے ہوتے ہیں، پہلا وہ جو نفس کی جانب سے ہوتا ہے ، اسمیں ہماری خواہشات، خیالات، جذبات تصویری شکل میں نظر آتے ہیں. جیسے اگر کوئی شدید پیاسا سو جاۓ تو خواب میں بہانے بہانے پانی پیتا رہے گا. دوسری قسم خواب کی شیطان کی جانب سے ہوتی ہے، جسطرح وہ ہمیں جاگتے ہوۓ برائی کی دعوت دیتا ہے ، اسی طرح خواب میں بھی کبھی کھل کر اور کبھی نیکی کا لبادہ اوڑھ کر باطل کی ترغیب دیتا ہے. بعض اوقات ہماری نفسیات کو کمزور کرنے کے لئے ڈراؤنے مناظر مرتب کرتا ہے. خواب کی تیسری اور آخری قسم وہ ہے جس میں انسان کو خدا اور اسکے فرشتوں کی جانب سے کوئی بشارت یا تنبیہ (وارننگ) دی جاتی ہے. حدیث میں اسے مبشرات کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے. یہ دھیان رکھیں کہ خواب دین میں ہرگز حجت نہیں ہیں اور لازم ہے کہ انہیں حق و باطل کی کسوٹی نہ سمجھا جاۓ، بلکہ ہمیشہ قران و سنت کی روشنی میں اسے قبول یا رد کردیا جاۓ. جن افراد نے نیک ہونے کی خوش فہمی میں مبتلا ہوکر خوابوں کو مطلق من جانب الله سمجھا وہ برباد ہوگئے. مرزا غلام احمد قادیانی اور بہاء الدین بہائی اسی کی مثال ہیں.
====عظیم نامہ=====
No comments:
Post a Comment