روحانیت اور تصّوف کیا ہے؟
روحانیت اور تصّوف کو عام طور پر ہم معنی الفاظ سمجھا جاتا ہے. یہ نظریہ درست نہیں ہے. ہر صوفی کے لئے روحانیت کا ہونا لازمی شرط ہے لیکن ہر روحانیت رکھنے والا شخص صوفی بھی ہو، یہ ہرگز ضروری نہیں. اسے اس مثال سے سمجھتے ہیں کہ ہر سیب خواہ وہ سرخ ہو، سبز ہو یا زرد ، ہر سیب ایک پھل ہے لیکن ہر پھل سیب ہو یہ ضروری نہیں. ہر عمل کا ایک ظاہر ہوتا ہے اور ایک باطن .. شریعت میں قران، سننت یا اجماع صحابہ سے ثابت اعمال کو اس کی روح کے ساتھ ادا کردینا روحانیت کی بنیاد ہے. اسکے برعکس تصّوف کےاہداف اس سے بہت آگے ہیں ، وہ مباحات کا سہارا لے کر نئے مجاہدوں اور ریاضتوں کو جنم دیتا ہے. ضربی ذکر، سماع، قوالی، گودڑی پہننا یہ سب اسی کی کڑیاں ہیں. روحانیت سے مراد شریعت کی روح کو پانا ہے جبکہ تصّوف علم نفس کا ایک باقاعدہ فن ہے، جسے مشاہدات اور نفسی تجربوں کی بنیاد پر مرتب کیا گیا ہے. لہٰذا وہ وحدت الوجود یا فنا فی الشیخ جیسے عقائد ہوں یا پھر غوث، قطب یا ابدال جیسے درجات و خطابات .. یہ سب انہی تجربات کا نتیجہ ہیں
====عظیم نامہ====
No comments:
Post a Comment