قران کیسے پڑھوں ؟
قرآن کس لیے نازل کیا گیا تھا ؟ .. دلہن کی رخصتی میں سر پر رکھنے کے لیے؟ جنّات اتارنے کے لیے ؟ تعویز بنانے کے لیے ؟ تبرک یا برکت کے لیے ؟ میّت کے ایصال ثواب کے لیے ؟ بنا سمجھے طوطے کی طرح پڑھنے کے لیے ؟؟ ... یا پھر قرآن کا مقصد یہ تھا کہ اسے سمجھ کر اس پر غور و فکر کیا جائے ؟ اس کی ہدایات کو جان کر اپنی زندگی کو اسکے مطابق بنایا جائے ؟ ... قرآن کے بیان کہ مطابق اس کتاب کی حفاظت کا ذمہ خود الله رب العزت نے اپنے ہاتھوں میں لے لیا ہے لہٰذا ہم یہود و نصارا کی طرح اسکے الفاظ کو تو نہ بدل سکے مگر اسکے حقیقی مقصد کو ہم نے بدل ڈالا ہے. الله اپنی کتاب میں اس وقت کے جاہل عرب دیہاتیوں کو اور ساری انسانیت کو مخاطب کرکے بار بار اعلان کرتے ہیں کہ ہم نے اس کتاب کو سمجھنے کیلیے آسان بنا دیا ہے تو ہے کوئی ہدایت حاصل کرنے والا؟ لیکن ہمیں اس آیت کا مطلب یہ سمجھا دیا گیا ہے کہ اس کتاب کو صرف مولوی حضرات کے سمجھنے کیلیے آسان بنا دیا گیا ہے. قران میں ارشاد ہے کہ روز آخرت نبی پاک (ص) الله سے شکوہ کریں گے کہ میری امّت نے قرآن کو فراموش کرکے اسے کھیل بنا لیا تھا
غیب پر ایمان کا سادہ مطلب بنا دیکھے ایمان لانا ہے بنا سمجھے ہرگز نہیں. دنیا کے دیگر مذاھب اپنے پیروکاروں کو عقیدے کی افیون پلا کر انکے غور و فکر کی صلاحیت کو سلب کر لیتے ہیں. لیکن قرآن وہ واحد الہامی کلام ہے جو اپنے قاری کو تحقیق و تدبر پر ابھارتا ہے. وہ کہتا ہے ' افلا تعقلون ' (تم عقل کیوں نہیں استعمال کرتے؟) وہ کہتا ہے ' افلا یدبرون' (تم تدبر کیوں نہیں کرتے؟) وہ اس انسان کو انسان ماننے تک سے انکار کرتا ہے جو اپنی عقل استمعال نہ کرے اور ایسے انسان کو بدترین جانور سے تعبیر کرتا ہے جو گونگا بہرہ بھی ہو. وہ دلیل پیش کرتا ہے اور جواب میں دلیل کا تقاضہ کرتا ہے. وہ اپنے باپ دادا کی اندھی تقلید سے روکتا ہے. وہ کہتا ہے کہ اگر تم سچے ہو تو انجیل، تورات یا کوئی اور بڑی دلیل پیش کرو. وہ مکالمے کی فضا کو فروغ دیتا ہے اور جاہل کو بھی سلام کہہ کر چھوڑ دینے کو کہتا ہے. وہ غیر مذاھب کے خود ساختہ خداؤں کو بھی برا کہنے سے روک دیتا ہے. وہ زمین و آسمان پر غور کرنے کو عبادت بنا دیتا ہے اور تاریخ سے سیکھنے کی ترغیب دیتا ہے
قران اپنے قاری سے یہ تقاضہ کرتا ہے کہ وہ اسکے پیغام پر ایمان لانے سے پہلے تمام فرسودہ خیالات اور نظریات کو اپنے ذہن کی تختی سے کھرچ پھینکے. لہٰذا وہ پہلے انسان سے باطل کی نفی کرواتا ہے اور پھر اسے حق کو قبول کرنے کی دعوت دیتا ہے. وہ کہتا ہے کہ "نہیں ہے کوئی خدا، مگر سواۓ الله کے " .. وہ بتاتا ہے کہ "نہیں پیدا کیا میں نے انسان اور جنّات کو، مگراسلئے کے وہ میری عبادت کریں" .. وہ اطلاع دیتا ہے کہ "نہیں بھیجی ہم نے کوئی امّت، مگر اس میں کوئی نہ کوئی خبردار کرنے والا بھیجا" .. وہ اعلان کرتا ہے کہ "نہیں بھیجا ہم نے آپ کو (محمد ص) کو ، مگر تمام جہانوں کے لئے رحمت بنا کر" .. قران کی ہدایت کو مکمل جذب کرنے کا واحد اورصحیح طریق یہی ہے کہ اپنے سابقہ نظریات کو پیچھے چھوڑ کر اس کتاب کے الہامی پیغام کے سامنے سر جھکا دیا جاۓ. ورنہ قاری قران کی آیات میں بھی اپنے سابقہ خیالات کی توجیح تلاش کرتا رہ جاۓ گا
====عظیم نامہ====
Bohot Umda
ReplyDeleteشکریہ عدنان .. الله مجھے اور آپ کو عمل کی توفیق دے آمین.
Delete