خدا کو کس نے تخلیق کیا؟

ہر وہ شے، چیز یا وجود جسے کسی حد میں قید کیا جاسکے وہ 'مخلوق' ہے. کوئی بھی محدود وجود خالق نہیں کہلا سکتا. محدود ہونا نہ صرف عجز کی نشانی ہے بلکہ اس بات کی بھی علامت ہے کہ یہ وجود اپنے سے پیشتر کسی اور وجود سے وجود پذیر ہوا ہے. لہٰذا خالق ہونے کے لئے یہ لازمی کلیہ ہوا کہ وہ اپنی ذات و صفات دونوں حوالوں سے لامحدود ہو، جس کا منطقی نتیجہ یہی ہے کہ اسے ازلی تسلیم کیا جائے اور اس سے قبل کسی اور وجود کے ہونے کو یکسر مسترد کردیا جائے.
.
اس مادی کائنات میں ہر شے محدود ہے لہٰذا مخلوق ہے. یہ صوفہ جس پر میں بیٹھا ہوں محدود ہے، یہ صوفہ جس کمرے میں موجود ہے وہ اس صوفے سے بہت بڑا ہے مگر محدود ہے. یہ کمرہ جس مکان، یہ مکان جس شہر، یہ شہر جس ملک اور یہ ملک جس زمین پر واقع ہے، وہ سب محدود ہے. سادہ الفاظ میں محدود اشیاء کا مجموعہ بھی محدود ہی ہوا کرتا ہے. اسی اصول پر کائنات کو پرکھتے جایئے تو معلوم ہوگا کہ بھلے یہ کہکشائیں ہمارے تصور سے بھی زیادہ وسیع ہیں، مگر اپنے اصل میں یہ سب محدود ہیں چانچہ مخلوق ہیں
.
سائنسی علوم نے مادے کا تجزیہ کر کے حتمی طور پر بتا دیا ہے کہ کوئی بھی مادی وجود ازخود تخلیق نہیں ہو سکتا بلکے لازم ہے کہ اس کی کوئی نہ کوئی علت پہلے سے موجود ہو. یہ بھی طبیعات کی دنیا میں مسلمہ حقیقت ہے کہ اس پوری مادی کائنات کی ایک ابتدا اور ایک انتہا ہے. یہ وہ بنیاد ہے جس پر ہم پورے اطمینان سے کہہ سکتے ہیں کہ چونکہ یہ کائنات ازخود تخلیق نہیں ہوئی لہٰذا اس کو تخلیق کرنے والی ایک عظیم ذات موجود ہے. اب اس پر کسی کا یہ استفسار کہ پھر اس ہستی یعنی خدا کو کس نے تخلیق کیا؟ اپنے اصل میں ایک بےبنیاد سوال ہے. ہم علت کے موجود ہونے کی شرط اپنے طبیعاتی مشاہدات کی وجہ سے کسی مادی وجود پر تو لگا سکتے ہیں لیکن کسی ایسی ہستی پر اسکا اطلاق نہیں کر سکتے جو مابعدالطبیعات سے متعلق ہو. دین اپنا مقدمہ پیش کرتے ہوے صاف کہتا ہے کہ خدا زمان و مکان کی بندش سے آزاد ایک غیر مادی وجود ہے جسکی اس مادی دنیا میں کوئی مثال موجود نہیں.
====عظیم نامہ====
No comments:
Post a Comment