Sunday, 29 September 2019

لاکوٹا قبیلہ


لاکوٹا قبیلہ
========
۔
کچھ روز قبل معلوم ہوا کہ لندن کے ایک ہوٹل میں ایک تقریب کا اہتمام کیا جارہا ہے جس میں ریڈ انڈین "لاکوٹا" قبیلے کی ایک معزز شخصیت خطاب کرے گی۔ میں چونکہ مختلف فلسفوں اور طریق حیات کو جاننے میں دلچسپی رکھتا ہوں، اسلئے میں نے بھی اس تقریب میں شرکت کی۔ ناظرین میں غالب ترین اکثریت انگریزوں کی تھی اور جو اپنے حلیئے اور اطوار سے ہی "اسپروچئلسٹ" نظر آرہے تھے۔ کوئی رنگ برنگی مالائیں پہنا ہوا ہے تو کوئی نارنجی کرتا زیب تن کیا ہوا ہے۔ کسی کے بال منفرد طرز سے بنے ہوئے ہیں تو کسی کی داڑھی سینے سے نیچے جارہی ہے۔ ہم نے بھی ٹکٹ خریدا اور ایک مناسب نشست پر براجمان ہوگئے۔ "لاکوٹا" قبیلہ درحقیقت امریکہ کے ان حقیقی رہائشیوں کی نسل ہے جو کرسٹوفر کولمبس کی امریکہ دریافت سے قبل وہاں مقیم تھے۔ اس کے بعد کرسٹوفر کولمبس اور دیگر اثرورسوخ رکھنے والو کے زیر سایہ لاکوٹا افراد کا فکری و عملی استحصال کیا گیا۔ لاکوٹا قبیلے کی اپنی تہزیب تھی، اپنے عقائد تھے، اپنی معاشرت تھی۔ انہوں نے جدید معاشرت کو اپنانے سے انکار کردیا۔ جس کے نتیجے میں انہیں درندے اور گنوار کہہ کر قابض فوج نے سالہا سال ان کی نسل کشی کی۔ مرد و عورت کو قتل کیا گیا اور بچوں کو زبردستی اغوا کرکے انہیں دور علاقوں میں جدید معاشرت کیلئے بھیج دیا گیا۔ عدالتوں نے ایسے قوانین بنائے جن کے تحت ان کی مرضی کو سلب کرلیا گیا اور خلاف ورزی کو قانون شکنی کہہ کر جیلیں بھر دی گئیں۔ ان کی زمینوں پر زبردستی قبضہ کرلیا گیا اور ظلم کی وہ داستانیں رقم کیں جو انسانیت پر دھبہ ہیں۔
۔
لاکوٹا کے لوگ سیارہ زمین کو اپنی ماں تسلیم کرتے ہیں اور اسے کائناتی شعور کی ماں قرار دیتے ہیں۔ بقیہ کہکشاوں کو وکاشا کہتے ہیں یعنی ستاروں کا تحفہ۔ لاکوٹا افراد کے مطابق موت خاتمہ نہیں ہے بلکہ صرف صورت کی تبدیلی ہے۔ وقت کا کوئی آغاز یا اختتام نہیں ہے۔ درخت، پتھر، جانور، انسان غرض ہر موجود شے باشعور ہے۔ ایک ننھے سے بیج میں یہ شعور ہے کہ کیسے درخت بننا ہے؟ وہ اپنے آپ میں ایک ہائیڈرولوجسٹ ہے۔ ایک نیومرولوجسٹ ہے۔ کوئی شعور نہ دوسرے سے برتر ہے نہ کمتر۔ ہر شے ایک حسن توازن کیساتھ ایک دوسرے کا خیال رکھتی ہے۔ درخت یہ نہیں سوچتے کہ میں کتنا لمبا ہوں؟ یا میں کتنا ہرابھرا ہوں؟ وہ تو بس بے لوث اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔ انسان کو بھی یہی کرنا چاہیئے۔ علم طاقت نہیں ہے بلکہ علم اچھے اخلاق کا نام ہے۔ ہمیں زمین کے اوپر امن قائم نہیں کرنا بلکہ زمین کیساتھ مل کر امن قائم کرنا ہے۔ آج ہمارا شعور انسانی صورت میں ہے لیکن ممکن ہے کہ کل دھول کی صورت ہو۔ ہمارے اردگرد جو پیڑ پودے ہیں جو دھول ہے، کیا معلوم کہ ان میں سے کون کون کبھی ہمارے آباء و اجداد تھے؟ یہ سب ہماری مدد کرتے ہیں، مشورہ دیتے ہیں۔ اگر ہم انہیں سننا سیکھ لیں۔ اپنے اردگرد موجود ہر شے کا شکریہ ادا کرو۔ لاکوٹا افراد کیلئے جنگلی بھینسے (اوکس) زمینی انرجی کے حوالے سے خصوصی اہمیت کے حامل ہیں۔ گائے بکریاں جب گھاس پودے چرتے ہیں تو اکثر پودے کی جڑ بھی اکھیڑ ڈالتے ہیں۔ مگر جنگلی بھینسے زمینی ماں کا احترام کرتے ہوئے گھاس پودوں کی زندگی چھینے بناء صرف اوپر سے اپنا پیٹ بھر لیتے ہیں۔ لاکوٹا قبیلے کو زک پہنچانے کیلئے امریکی فوج نے لاکھوں جنگلی بھینسے مارے اور انکی کھونپڑیوں کے مینار بنائے۔ یہاں تک کے یہ بھینسے ناپید ہونے کے قریب پہنچ گئے۔
۔
لاکوٹا افراد شعور ہی کو سب کچھ مانتے ہیں اور کسی ایسے خدا کے منکر ہیں جو جواب دہی کرتا ہو۔ ان کے نزدیک جنت جہنم نہیں ہیں۔ ان کی زبان میں ایمان کیلئے کوئی لفظ نہیں صرف یقین کیلئے لفظ ہے۔ موجودہ دنیا مذہب، سائنس اور سیاست کی تکون بنی ہوئی ہے مگر لاکوٹا کے نزدیک زندگی ایک مسلسل مستقل دائرہ ہے۔ ان کی موسیقی انتہائی مسحور کن ہے۔ لاکوٹا قبیلے سے آئے اس معزز مہمان نے ہمیں آٹھ مختلف بانسریوں سے یکے بعد دیگرے دھیمے گہرے سروں میں ایسی دھنیں سنائی کہ لگا کوئی دل کو بھینچ رہا ہے، وجود میں جھانک رہا ہے اور آنسووں کو بہہ جانے کی ترغیب دے رہا ہے۔ لاکوٹا قبیلہ امریکہ میں آج بھی موجود ہے اور ریاستی مظالم سے نبرد آزما اپنی تہذیب و تمدن کو واپس لانے کیلئے کوشاں ہے۔
۔
====عظیم نامہ====

No comments:

Post a Comment