Sunday, 29 September 2019

حسن کیا ہے؟

حسن کیا ہے؟
========
.
یہ سچ ہے کہ چہرے کے نقوش، رنگت یا جسمانی خدوخال کسی بھی مرد و زن کے حسن کو بیان کرتے ہیں. مگر 'حسن' فقط ان ہی چند عوامل پر مشتمل نہیں بلکہ اس سے کہیں زیادہ ہے. انسان کی انفرادیت، اس کا اٹھنا بیٹھنا، چلنا پھرنا، گفتگو کا اسلوب، استدلال کا طریق، لہجے کا ٹہراؤ، علمی وسعت، بالوں کا سلیقہ، پراعتماد انداز، زبان پر عبور، کپڑوں کا انتخاب، مسکراہٹ، ظاہری صفائی، عمومی اخلاق اور دیگر اداؤں سمیت ڈھیر سارے عوامل ایسے ہوا کرتے ہیں جو کسی انسان کی شخصیت کو حسن عطا کردیتے ہیں. یہ بہت ممکن ہے کہ کوئی مرد یا عورت کچھ حوالوں سے حسین ہو مگر دیگر حوالوں سے بھدا. لہٰذا چہرے مہرے سے بظاہر کوئی خوبصورت نظر آنے والی حسینہ اگر زبان کھولتے ہی گفتگو سے اجڈ گنوار سنائی دے تو ساری جاذبیت پل میں رفوچکر ہوسکتی ہے. اسی طرح کوئی وجیہہ خوبصورت مرد اگر پسینے سے متعفن زدہ رہے تو اسکی وجاہت کسی کام کی نہیں رہتی. لوگ اس سے دور ہی بھاگیں گے. لوگ کہتے ہیں کہ حسن دیکھنے والے کی آنکھ میں ہوتا ہے. لیکن کیا یہ واقعی سچ ہے؟ راقم کے نزدیک یہ بات استثنیٰ کے طور پر کسی درجے میں قبول ہوسکتی ہے مگر اسے اصولی نہیں سمجھا جاسکتا. اصول یہی ہے کہ حسین شے کو ہر دیکھنے والی آنکھ حسین ہی پکارتی ہے. جیسے گلاب کی خوبصورتی، چاند کے حسن یا ببر شیر کی وجاہت پر کم و بیش پوری انسانیت متفق ہے. ویسے ہی کوئی انسان جو فی الواقع حسین ہو، اسے ہر ایک حسین ہی پکارا کرتا ہے.
.
البتہ یہ ممکن ہے کہ کسی فرد کو دوسرے فرد کا کوئی خاص حسن کا پہلو اس درجے بھا جائے کہ اسے دیگر پہلوؤں پر نظر کرنے کی ضرورت ہی نہ رہے. عموماً یہی وجہ ہوتی ہے کہ کوئی حسین لڑکی کسی کم صورت لڑکے پر فقط اس کے علم، اعتماد اور انداز گفتگو کے سبب فدا ہوجاتی ہے. یا پھر کوئی زبردست شخصیت کا مرد کسی کم شکل لڑکی پر اسکی حیاء یا ادا دیکھ کر دل دے بیٹھتا ہے. دنیا چونکہ اس خاص پہلو پر زیادہ توجہ نہیں دیتی بلکہ دیگر پہلو دیکھ رہی ہوتی ہے. اسلئے تحقیری جملے کسنے لگتی ہے جیسے کہ حور کے ساتھ لنگور ہے یا شہزادے کے ساتھ بھنگن ہے وغیرہ. درحقیقت اس لڑکے یا لڑکی نے بھی انتخاب اکثر 'حسن' ہی کی کی بنیاد پر کیا ہوتا ہے مگر یہ حسن کسی خاص پہلو سے متعلق ہوتا ہے جو اس فرد کے لئے سب سے زیادہ جاذب ہوا کرتا ہے. کبھی آپ نے غور کیا ہے کہ بعض اوقات کسی فلمی ہیرو کو حسین کہہ کر بہت سی لڑکیاں دیوانی ہورہی ہوتی ہیں لیکن اصل میں وہ ایک انتہائی عام صورت انسان ہوتا ہے. جسے اگر شہرت حاصل نہ ہوئی ہوتی تو کوئی شائد نوٹس تک نہیں کرتا. یہی حال مرد ناظرین کا کسی ڈرامہ کی خاتون کے بارے میں ہوتا ہے. وجہ یہ ہے کہ اپنی فلموں ڈراموں کے ذریعے مختلف انداز و ڈائلاگز سے اس ہیرو یا ہیروئن نے خود کو خوبصورت 'منوا' لیا ہوتا ہے. حقیقت یہ ہے کہ ہم میں سے کوئی انسان بھی مکمل بدصورت نہیں ہے اور نہ ہی کامل خوبصورت ہے. بلکہ خوبصورتی و بدصورتی مختلف پہلوؤں کی صورت ہر انسان میں الگ الگ موجود ہوتی ہے. سوال اصل یہ ہے کہ کون اپنی خوبصورتی نکھارتا ہے؟ اور کون بدصورتی کے پہلوؤں کو خود پر طاری ہونے دیتا ہے. یاد رکھیں کہ باطن کی خوبصورتی تو سب سے اہم ہے ہی مگر ایک مسلمان کو اپنی ظاہری خوبصورتی کا بھی اہتمام رکھنا چاہیئے. کلام کا اختتام صحیح مسلم کی اس حدیث سے کرتا ہوں، جو عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہما سے نقل کی ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
.
جس کے دل میں ذرہ برابر بھی تکبر ہوا وہ جنت میں داخل نہیں ہوگا ، توایک شخص کہنے لگا آدمی یہ پسند کرتا ہے کہ اس کے کپڑے اورجوتے اچھے ہوں ، تونبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : بلاشبہ اللہ تعالی خوبصورت ہے اورخوبصورتی کوپسند فرماتا ہے ، تکبر یہ ہے کہ حق کا انکار کیا جاۓ اور لوگوں کوحقیر اوراپنے آپ کواونچا سمجھا جاۓ. صحیح مسلم حدیث نمبر ( 131 ) ۔
.
====عظیم نامہ====

No comments:

Post a Comment