Sunday, 29 September 2019

قسمت


ایک خدا ترس کسان کا گھوڑا جنگل میں گم ہوگیا۔ دیہات کے لوگ افسوس کرنے آئے تو یہ دیکھ کر تعجب ہوا کہ کسان کو اس نقصان کا کچھ بھی ملال نہیں۔ پھر بھی کہنے لگے کہ ہائے تمہاری بری قسمت، ایک ہی گھوڑا تھا وہ بھی نہ رہا۔ کسان نے پرسکون انداز میں جواب دیا "سبحان اللہ مگر اس میں بری قسمت یا اچھی قسمت کی کیا بات؟ میرے رب کی جانب سے ایک واقعہ ہونا تھا سو ہوکر گزرگیا۔" سب دیہاتی منہ بسورتے رخصت ہوگئے۔ دو ہی روز میں وہ گھوڑا خود لوٹ آیا اور اپنے ساتھ دو اور جنگلی گھوڑوں کو لے آیا۔ دیہات والو کو معلوم ہوا تو وہ خوشیاں مناتے مبارکباد دینے پہنچے۔ کہا کہ تمہاری اتنی اچھی قسمت۔ اپنا گھوڑا بھی واپس آگیا اور ساتھ ہی دو توانا گھوڑے ساتھ لے آیا۔ کسان نے یہ سنا تو پرسکون انداز میں جواب دیا "الحمدللہ مگر اس میں اچھی قسمت یا بری قسمت کی کیا بات؟ میرے رب کی جانب سے ایک واقعہ ہونا تھا سو ہوکر گزرگیا۔" دیہات والے پھر سر جھکائے لوٹ گئے۔
۔
ابھی چند دن ہی گزرے تھے کہ ان نئے جنگلی گھوڑوں کو سدھانے کی کوشش میں کسان کا بیٹا شدید چوٹ لگا بیٹھا۔ دیہات والے عیادت کیلئے جمع ہوئے اور کہنے لگے، ہائے بری قسمت جو گھوڑے بدکنے سے اتنا بڑا حادثہ ہوگیا۔ کسان نے دھیمے پرسکون انداز سے وہی جواب دیا کہ "سبحان اللہ مگر اس میں بری قسمت یا اچھی قسمت کی کیا بات؟ میرے رب کی جانب سے ایک واقعہ ہونا تھا سو ہوکر گزرگیا۔" دیہات والے اس بار باقاعدہ ناراض ہوگئے کہ یہ کیسا عجیب انسان ہے؟ ۔۔ کچھ روز بعد ہی اچانک شاہی فوج آئی اور دیہات کے تمام نوجوانوں کو شاہی حکم کے تحت فوج میں بھرتی کرنے کیلئے گرفتار کرلیا مگر کسان کے بیٹے کی زخمی حالت دیکھ کر اسے چھوڑ گئے۔
۔
اب سوال قارئین سے یہ ہے کہ یہ کیا اچھی قسمت تھی یا بری قسمت؟ حقیقت یہ ہے کہ ایک سچا مومن تقدیر الہی پر کامل بھروسہ رکھتا ہے۔ وہ اس عالم اسباب میں اپنی سی کوشش اور تدبیر ضرور کرتا ہے مگر ساتھ ہی اللہ کے ماسٹر پلان سے راضی رہتا ہے۔ لہذا حالات و واقعات سے قطع نظر پرسکون رہ پاتا ہے۔ اسے فطری طور پر دکھ یا تکلیف ضرور پہنچتی ہے مگر وہ اس کے حواس پر غالب نہیں ہوپاتی۔
۔

No comments:

Post a Comment