حکایت ہے کہ کسی شخص نے ایک اللہ والے مجذوب فقیر کی شہرت سنی تو منت سماجت
کرکے اسے اپنے گھر لے آیا۔ اس کے گھر والو نے فقیر کی دل کھول کر خدمت کی،
بہترین پکوان کھلائے، مہنگے کپڑے دیئے، اس کے پیر دبائے اور بیش قیمتی
تحائف پیش کیئے۔ آخر میں اس شخص نے فقیر سے التجا کی کہ وہ اسکے گھر اور
خاندان کیلئے دعا کرے۔ چنانچہ فقیر نے دعا کیلئے ہاتھ اٹھائے اور کچھ یوں
کہا "اللہ کرے کہ پہلے تیرا باپ مرے، پھر تو مرے، پھر تیری اولاد مرے
آمین"۔ یہ الفاظ سنتے ہی اس شخص کی ساری عقیدت یکلخت ختم ہوگئی
اور اس نے غم و غصہ سے فقیر کو گریبان سے جکڑ کر کہا کہ کمبخت تو کیسا
انسان ہے؟ میں نے تیری اتنی خدمت کی، میری اولاد نے تیرے پیر دبائے اور
میرے والد نے تجھے سرآنکھوں پر رکھا۔ مگر تو نے ہمیں اتنی گھٹیا دعا دی؟
۔
فقیر نے محبت سے خود کو چھڑوایا اور کہا کہ اس میں کچھ بھی گھٹیا نہیں بلکہ یہ انتہائی رحمت والی دعا ہے۔ موت تو برحق ہے، جسے کوئی ٹال نہیں سکتا مگر خیر اسی میں ہے کہ رب موت کو فطری ترتیب میں دے۔ کیا تم یہ چاہتے ہو کہ اپنے ضعیف باپ اور معصوم بچوں کو بے سہارا چھوڑ کر پہلے تم خود مرجائو؟ یا پھر تم یہ چاہتے ہو کہ تم سے پہلے تمہاری آنکھوں کے سامنے تمہاری نوجوان اولاد مر جائے؟ میں نے تو رب سے یہی دعا و درخواست کی ہے کہ تم اس اضافی کرب و اذیت سے بچ سکو اور تمہارے گھر میں موت ترتیب سے آئے یعنی "اللہ کرے کہ پہلے تیرا باپ مرے، پھر تو مرے، پھر تیری اولاد مرے آمین"
۔
====عظیم نامہ====
۔
فقیر نے محبت سے خود کو چھڑوایا اور کہا کہ اس میں کچھ بھی گھٹیا نہیں بلکہ یہ انتہائی رحمت والی دعا ہے۔ موت تو برحق ہے، جسے کوئی ٹال نہیں سکتا مگر خیر اسی میں ہے کہ رب موت کو فطری ترتیب میں دے۔ کیا تم یہ چاہتے ہو کہ اپنے ضعیف باپ اور معصوم بچوں کو بے سہارا چھوڑ کر پہلے تم خود مرجائو؟ یا پھر تم یہ چاہتے ہو کہ تم سے پہلے تمہاری آنکھوں کے سامنے تمہاری نوجوان اولاد مر جائے؟ میں نے تو رب سے یہی دعا و درخواست کی ہے کہ تم اس اضافی کرب و اذیت سے بچ سکو اور تمہارے گھر میں موت ترتیب سے آئے یعنی "اللہ کرے کہ پہلے تیرا باپ مرے، پھر تو مرے، پھر تیری اولاد مرے آمین"
۔
====عظیم نامہ====
No comments:
Post a Comment