Sunday, 29 September 2019

بدبو


شراب ہو یا ہیروئن گانجے کی طرح کوئی بھی نشہ سب سے ایک ناگوار بدبو اٹھتی ہے۔ یہ اصول تو نہیں ہے مگر مشاہدہ ہے کہ روزمرہ کی خورونوش کی اشیاء میں اکثر طیب چیزیں خوشبودار اور غیر طیب چیزیں بدبودار ہوتی ہیں۔ کچا گوشت چاہے مچھلی کا ہو یا کسی اور جانور کا، جب تک کچا رہتا ہے اسے کھایا نہیں جاتا۔ یہاں تک کہ اسے اتنا پکایا جاتا ہے کہ وہ گلنے لگے اور بدبو خوشبو میں تبدیل ہوجائے۔ جیسے ابتداء ہی میں عرض کیا کہ یہاں اصولی بات نہیں ہورہی بلکہ راقم اپنا ایک احساس قاری سے بانٹ رہا ہے۔ کئی ایسی حلال اشیاء بھی ہیں جن کی بو خوشگوار نہیں جیسے پیاز یا لہسن وغیرہ۔ مگر اول تو انکی بو اتنی بری بھی نہیں ہوتی کہ انسان کو کھڑے رہنا دوبھر ہوجائے اور دوم یہ کہ ان کو کھا لینے کے بعد سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں منہ کی اضافی صفائی کے اہتمام کی تلقین کرتی ہے اور اس بدبو کیساتھ مساجد آنے سے منع کرتی ہے۔ اونٹ کے گوشت میں چونکہ اضافی بو ہوتی ہے، اسلئے ایک فقہ میں تو اس قدر احتیاط ہے کہ اونٹ کا گوشت تناول کرنے کے بعد دوبارہ وضو کرنے کا حکم ہے۔
۔
رفع حاجت سے جو بدبودار فضلہ باہر آتا ہے، اس کی بدبو ہی سلیم الفطرت انسان کو اس سے جلدازجلد نجات پر ابھارتی ہے۔ یہی معاملہ الٹی ہوجانے یا ریح کے خارج ہونے کا ہے، اسکی معیوبیت کی اصل بدبو ہی ہے۔ بہترین قیمتی کھانا بھی اگر سڑ گل جائے تو بدبودار ہوکر کھانے کے قابل نہیں رہتا۔ انسان نہائے نہیں، گندہ رہے تو اس سے بدبو اٹھنے لگتی ہے۔ گویا کسی شے کی بدبو اور خوشبو اگر ہمیشہ نہیں تو اکثر اس شے کا مخفی و ظاہری احوال سناتی ہے۔ کھانے پینے یا استعمال کی وہ چیزیں جن کے حلال، حرام یا مکروہ ہونے میں آدمی کو بعض اوقات اشکال ہوتا ہے۔ ان کی بو ہمیں محتاط کرسکتی ہے یا سمجھنے میں کسی قدر معاون ہوسکتی ہے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خاص سنتوں میں سے ایک سرفہرست سنت خوشبو لگانا ہے اور دوسری سرفہرست سنت ہر وضو کے وقت مسواک کرنا ہے۔ مسواک دانتوں کی صفائی کرکے نہ صرف بدبو یا گندگی دور کرتی ہے بلکہ لکڑی کی مہک خوشبو بھی چھوڑجاتی ہے۔ اگر ہم اسی روح کو سمجھتے ہوئے دور حاضر میں موجود کسی اور جدید طریق کو اختیار کرتے ہیں جو حرام نہ ہو اور خوشبو بھی پیدا کردے تو راقم کے نزدیک ایسا کرنا احسن عمل ہے۔ اسکی ایک مثال ان ماوتھ فریشنرز کا استعمال ہے جو حلال اجزاء پر مبنی ہیں اور منہ کی بو دور کردیتے ہیں۔ یاد رکھیں کہ ایک مسلم و مومن کیلئے بدبو سے بچنا اور خوشبو کا اہتمام رکھنا ضروری ہے۔ کچھ احادیث کے مضمون سے یہ تاثر ملتا ہے کہ بدبو ملائکہ کو اذیت دیتے ہیں اور انہیں آپ سے دور رکھتے ہیں۔ جبکہ نیک اعمال کے ساتھ صفائی اور خوشبو کا اہتمام ملائک کو اپ سے نزدیک رکھتا ہے۔
۔
====عظیم نامہ====

No comments:

Post a Comment