سب سے بڑا جاہل اور نالائق
۔
مجھ سمیت ہر وہ شخص جو خود کو دین کا طالبعلم گردانتا ہے، اسے سوچنا چاہیئے کہ کیا یہ حصول علم وہ فی الواقع اپنی کردار سازی اور اپنے تزکیہ عمل و فکر کیلئے کرتا ہے؟ یا پھر یہ سب پڑھنا پڑھانا، تحقیق کرنا اور پیش کرنا محض ایک علمی چٹخارہ ہے؟ اپنے نفس کی بھوک کا سامان ہے؟ کیا واقعی اسکے علم کا محور قران و سنت سے پہلے خود کو اور پھر اردگرد کو بہتر بنانا ہے یا پھر یہ سب اسکے لئے ایک ڈھکوسلہ ہے؟ کسی افیم و چرس کی مانند یہ کتب بینی، یہ مکالمہ مذاکرے بھی کوئی نفسیاتی نشہ ہے؟ ایک ایسا نشہ جس کی تسکین کیلئے وہ پڑھتا ہے، پڑھاتا ہے، لکھتا ہے یا محافل میں علمیت بگھارتا ہے؟ اگر دین کا علم حاصل کرکے ہم میں اپنی اصلاح نفس کی فکر بیدار نہیں ہوتی تو یہ علم نہیں بلکہ سراب ہے۔ دین سیکھتے یا سیکھاتے ہوئے اگر ہمارا سارا زور اسی پر ہے کہ کسی طرح تحقیق کے نام پر کوئی علمی نتیجہ پیش کردیں۔ اپنے علم کے ڈنکے بجوا دیں تو بلاشبہ ہم سے بڑا جاہل اور نالائق اور کوئی نہیں !
۔
====عظیم نامہ====
مجھ سمیت ہر وہ شخص جو خود کو دین کا طالبعلم گردانتا ہے، اسے سوچنا چاہیئے کہ کیا یہ حصول علم وہ فی الواقع اپنی کردار سازی اور اپنے تزکیہ عمل و فکر کیلئے کرتا ہے؟ یا پھر یہ سب پڑھنا پڑھانا، تحقیق کرنا اور پیش کرنا محض ایک علمی چٹخارہ ہے؟ اپنے نفس کی بھوک کا سامان ہے؟ کیا واقعی اسکے علم کا محور قران و سنت سے پہلے خود کو اور پھر اردگرد کو بہتر بنانا ہے یا پھر یہ سب اسکے لئے ایک ڈھکوسلہ ہے؟ کسی افیم و چرس کی مانند یہ کتب بینی، یہ مکالمہ مذاکرے بھی کوئی نفسیاتی نشہ ہے؟ ایک ایسا نشہ جس کی تسکین کیلئے وہ پڑھتا ہے، پڑھاتا ہے، لکھتا ہے یا محافل میں علمیت بگھارتا ہے؟ اگر دین کا علم حاصل کرکے ہم میں اپنی اصلاح نفس کی فکر بیدار نہیں ہوتی تو یہ علم نہیں بلکہ سراب ہے۔ دین سیکھتے یا سیکھاتے ہوئے اگر ہمارا سارا زور اسی پر ہے کہ کسی طرح تحقیق کے نام پر کوئی علمی نتیجہ پیش کردیں۔ اپنے علم کے ڈنکے بجوا دیں تو بلاشبہ ہم سے بڑا جاہل اور نالائق اور کوئی نہیں !
۔
====عظیم نامہ====
No comments:
Post a Comment