اگر آپ
اگر آپ لوگوں میں خوشیاں بانٹنا چاہتے ہیں تو پہلے آپ کو خوش رہنا ہوگا
اگر آپ معاشرے میں سکون و سلامتی کی علامت بننا چاہتے ہیں تو پہلے آپ کو خود پرسکون رہنا ہوگا
اگر آپ ماحول کیلئے مثبت انرجی کا مرکز بننا چاہتے ہیں تو پہلے آپ کو اپنی سوچ مثبت بنانا ہوگی
.
یہ درست ہے کہ ایک مسلمان فقط اپنی ذات تک محدود نہیں رہتا بلکہ آگے بڑھ کر اپنے معاشرے کی اصلاح میں بھی عملی و علمی کردار ادا کرتا ہے. مگر یہ اپنی جگہ سچ ہے کہ ہماری کوشش کا اولین میدان ہمارا اپنا نفس ہونا چاہیئے. اس کا تزکیہ و تطہیر ہوگی تب ہی خارج میں ہم کسی بہتری کا موثر ذریعہ بن سکیں گے. ورنہ خود فریبی کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آئے گا. سوشل میڈیا پر استاد، محقق یا لکھاری بننے سے قبل اپنے اندر ضرور جھانک کر دیکھ لیجیئے کہ جو میں کہہ رہا ہوں اس کا ایک قابل قدر حصہ مجھے خود حاصل ہوچکا ہے یا نہیں؟ اگر نہیں تو پہلے سالک و طالبعلم بن کر اپنی ذات پر محنت کیجیئے، اپنے نفس کو توجہ کا محور بنایئے. ایک بار جو آپ کو وہ خیر حاصل ہوگیا تو آپ دیکھیں گے کہ لوگ خود آپ کو پکڑ پکڑ کر پوچھیں گے. آپ سے سیکھیں گے. اب آپ کے قلب و فکر میں اطمینان بھی ہوگا اور قول و فکر میں تضاد بھی نہ ہوگا. اب آپ کی زبان سے ادا کردہ ہر کلمہ پراثر ہوگا. گویا بات متکلم کے دل سے نکلے گی اور مخاطب کے دل میں گھر کر لے گی.
.
====عظیم نامہ====
اگر آپ معاشرے میں سکون و سلامتی کی علامت بننا چاہتے ہیں تو پہلے آپ کو خود پرسکون رہنا ہوگا
اگر آپ ماحول کیلئے مثبت انرجی کا مرکز بننا چاہتے ہیں تو پہلے آپ کو اپنی سوچ مثبت بنانا ہوگی
.
یہ درست ہے کہ ایک مسلمان فقط اپنی ذات تک محدود نہیں رہتا بلکہ آگے بڑھ کر اپنے معاشرے کی اصلاح میں بھی عملی و علمی کردار ادا کرتا ہے. مگر یہ اپنی جگہ سچ ہے کہ ہماری کوشش کا اولین میدان ہمارا اپنا نفس ہونا چاہیئے. اس کا تزکیہ و تطہیر ہوگی تب ہی خارج میں ہم کسی بہتری کا موثر ذریعہ بن سکیں گے. ورنہ خود فریبی کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آئے گا. سوشل میڈیا پر استاد، محقق یا لکھاری بننے سے قبل اپنے اندر ضرور جھانک کر دیکھ لیجیئے کہ جو میں کہہ رہا ہوں اس کا ایک قابل قدر حصہ مجھے خود حاصل ہوچکا ہے یا نہیں؟ اگر نہیں تو پہلے سالک و طالبعلم بن کر اپنی ذات پر محنت کیجیئے، اپنے نفس کو توجہ کا محور بنایئے. ایک بار جو آپ کو وہ خیر حاصل ہوگیا تو آپ دیکھیں گے کہ لوگ خود آپ کو پکڑ پکڑ کر پوچھیں گے. آپ سے سیکھیں گے. اب آپ کے قلب و فکر میں اطمینان بھی ہوگا اور قول و فکر میں تضاد بھی نہ ہوگا. اب آپ کی زبان سے ادا کردہ ہر کلمہ پراثر ہوگا. گویا بات متکلم کے دل سے نکلے گی اور مخاطب کے دل میں گھر کر لے گی.
.
====عظیم نامہ====
No comments:
Post a Comment