Thursday, 1 November 2018

حسن پرستی


حسن پرستی


میری سابقہ نوکری میں میرا ایک سینئر میرے برابر میں بیٹھا کرتا تھا. جس کی عمر لگ بھگ ساٹھ پینسٹھ برس تھی. اسکی پیدائش و پرورش یہودی گھرانے میں ہوئی مگر پھر وہ الحاد میں مبتلا ہوگیا. میں نے اتنے نفیس انسان کم دیکھے ہیں جتنا وہ تھا. ہنستا مسکراتا نہایت دھیمے لہجے کا مالک تھا. میں نے اس کی آواز کو صرف اسی وقت بلند ہوتے محسوس کیا جب وہ وجود خدا کے بارے میں مجھ سے استدلال کرتا اور جواب نہیں ڈھونڈھ پاتا تو بے چین ہوکر زور زور سے بولنے لگتا. ظاہر ہے ساری عمر الحاد کا دفاع کرتے گزری تھی، اب اس بڑھاپے میں زندگی کا حاصل نتیجہ بدل لینا آسان نہیں ہوتا. میرے سامنے ہی سامنے وہ ریٹائر ہوا. اس کے ساتھ گزارے وقت میں مجھے وہ ایک بہت اچھا انسان محسوس ہوتا رہا. اس کی اچھائی کی ایک مثال دیکھیئے کہ وہ موسم کے سرد و گرم کی پرواہ کیئے بغیر دور جاکر ایک بینک مشین سے پیسے نکال کر لاتا اور پھر چھوٹی دکانوں سے نقد دے کر خریداری کرتا. میں نے اسے جب سمجھایا کہ بھئی یہ اتنے دور جانے کی مشقت کیوں جھیلتے ہو؟ سیدھا سیدھا کارڈ سے دکان پر پیسے دے دیا کرو. سن کر اس نے جواب دیا کہ یہ بینک والے ان چھوٹی دکانوں کے مالکان سے ہر ٹرانزیکشن پر کچھ پیسے لے لیتے ہیں، جن سے ان بیچاروں کا منافع کم ہوجاتا ہے. وہ دور جاکر نقد اسلئے لاتا ہے تاکہ ان دکان والو کو یہ چارج ادا نہ کرنا پڑے اور ان کا کاوبار بہتر طرح سے چلتا رہے. اب ذرا سوچیئے .. مجھ سمیت دنیا میں کتنے لوگ ہیں؟ جو دوسروں کے بھلے کا اس حد تک سوچتے ہوں؟
.
اسکی بہت سی باتیں بے ساختہ ہنسنے پر مجبور کردیتی تھیں. ایک بار مجھ سے کہنے لگا کہ یار عظیم جب میں نوجوان تھا تو مجھے نوجوان لڑکیاں پسند تھیں. پھر میں پورا جوان ہوگیا تو مجھے اپنی یونیورسٹی کلاس فیلوز اچھی لگتی تھیں. میں سوچتا تھا جب میں بوڑھا ہو جاؤں گا تو مجھے اپنی ہم عمر بوڑھی عورتیں پسند آنے لگیں گی ... لیکن نہیں !!! ... ایسا نہیں ہوا ! ... عظیم مجھے ابھی بھی جوان لڑکیاں ہی اچھی لگتی ہیں .. یہ بوڑھی جلد والی عورتوں کو دیکھنا مجھے بلکل پسند نہیں ... یہ بات اس نے کچھ ایسے درد دل سے بے ساختہ انداز میں مجھے بتائی کہ میں ہنس ہنس کر دہرا ہوگیا. اگر میں بطور آفس کولیگ اور دوست اسکی شرافت سے آگاہ نہ ہوتا تو یقیناً میں اسے بوڑھا ٹھرکی کہتا. مگر وہ ٹھرکی ہرگز نہیں تھا بلکہ نفیس انسان تھا. بس اپنے دل کی بات مجھے بتا رہا تھا. یہ حقیقت ہے کہ مرد بوڑھا ہوجاتا ہے، اسکے بال جھڑ جاتے ہیں، دانت گر جاتے ہیں، پیٹ نکل آتا ہے مگر عورت کیلئے اسکی حسن پرستی ویسے ہی قائم رہتی ہے.
.
افسوس کہ میں اس دوست سے رابطے میں نہ رہ سکا، اس کا فون نمبر، ایڈرس بدل گیا اور باوجود کوشش میں اس سے رابطہ نہیں کرپایا. اس کی ان گنت اچھائیاں، مدد کرنا اور مزاحیہ جملے جب یاد آتے ہیں تو خودبخود دل سے سے دعا نکلتی ہے. اللہ اسے ایمان کی دولت سے نوازے اور اسے سلامتی دے آمین.
.
====عظیم نامہ====

No comments:

Post a Comment