بات تو اچھی کہی ہے
آج
کل یہ چلن بھی عام ہے کہ سوشل میڈیا پر کوئی بھی بات کسی مذہبی شخصیت جیسے
حضرت علی رضی اللہ عنہ کا قول بنا کر یا کوئی بھی بے وزن سا شعر کسی معروف
شاعر جیسے غالب وغیرہ سے منسوب کرکے آگے بڑھا دیا جاتا ہے. لوگوں کا حال
یہ ہے کہ فقط اس شخصیت یا شاعر سے قلبی نسبت کی وجہ سے وہ اس جعلی قول یا
نقلی شعر پر واہ واہ کے ڈونگرے بھی برساتے ہیں اور اپنے احباب سے بھی اسی
توصیف کی امید کرتے ہیں. طرہ یہ ہے کہ اگر انہیں توجہ دلائی جائے کہ بھائی
جی یا بہنا جی آپ کی یہ شائع کردہ بے وزن شاعری ہرگز
ہرگز اقبال کی نہیں ہے. تب ترنت دو جواب ملتے ہیں. پہلا "اچھا ! اگر اقبال
کا نہیں ہے تو پھر کس کا ہے؟" .. یعنی کیونکہ ہم نے انہیں بتایا کہ یہ
کلام اقبال کا نہیں، اسلئے لامحالہ اب ہماری ذمہ داری ہے کہ ان صاحب کو یہ
بھی ڈھونڈھ کر بتائیں کہ یہ فضول کلام آخر ہے کس کا؟ .. میاں گنگو تیلی کا
ہے ! بشیر الیکٹریشن کا ہے ! یا شمشاد نائی کا ہے ! ہمیں کیا معلوم؟ ایک
شعر نما سنیئے:
.
بلبل کی چونچ میں ہے گچھا انگور کا
مہندی رنگ لاتی ہے سوکھ جانے کے بعد
.
کل اگر آپ درج بالا فضول شعر فرما کر اسے اقبال کا نام دے دیں اور آپ جیسے دیگر اسے آگے بڑھانے لگیں تو کیا ہم جیمز بانڈ بن کر آپ کی کھوج کرتے پھریں گے؟
.
بلبل کی چونچ میں ہے گچھا انگور کا
مہندی رنگ لاتی ہے سوکھ جانے کے بعد
.
کل اگر آپ درج بالا فضول شعر فرما کر اسے اقبال کا نام دے دیں اور آپ جیسے دیگر اسے آگے بڑھانے لگیں تو کیا ہم جیمز بانڈ بن کر آپ کی کھوج کرتے پھریں گے؟
دوسرا جوابی حملہ
ڈھٹائی سے یہ ہوتا ہے کہ اگر اقبال کا نہیں بھی ہے تو کیا ہوا؟ بات تو اچھی
کہی ہے ! .. گویا ان کی نظر میں کوئی بھی اچھی بات لکھ کر اسے اقبال، جناح
یا حضرت علی رضی اللہ عنہ سے منسوب کردیں تو کوئی حرج کی بات نہیں.یعنی
میں اگر یہ اچھی بات لکھوں کہ "روز اپنے والد کی ٹانگیں دابا کرو" اور اپنی
اس بات کو مشہوری کی خاطر محمد علی جناح کا قول بنا کر پیش کر دوں تو کوئی
مسئلہ نہیں؟ صحیح مسلم کی ایک حدیث کے مطابق رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم
نے ہمیں بتایا کہ « كفى بالمرء كذبا أن يحدث بكل ما سمع » ... کسی انسان
کے جھوٹا ہونے کیلئے اتنا ہی کافی ہے کہ ہر سنی سنائی بات (بغیر تحقیق کے)
آگے بیان کر دے۔‘‘ .. یہاں حکم صرف سنی سنائی بات کا ہے. اچھی یا بری بات
کی قید رکھی ہی نہیں. مگر یہاں تو اللہ معاف کرے حال یہاں تک ہے کہ لوگ کسی
گھڑی ہوئی بات کو "الحدیث" لکھ کر بھی شیئر کرنے سے نہیں چوکتے. پھر ان
کیلئے کسی نامعلوم شعر پر اقبال کا نام لکھ دینا کون سی بڑی بات ہوگی؟ مان
لیا کہ سوشل میڈیا پر معلومات کے اس سیلاب میں بعض اوقات یہ جاننا نہایت
کٹھن ہوجاتا ہے کہ کون سی بات سچ ہے اور کون سی جھوٹ؟ مگر خدا کیلئے جب
کوئی آپ کو توجہ دلائے تو کم از کم اتنی اخلاقی جرأت ضرور دکھایئے کہ غلطی
کا اعتراف کرلیں. یا کم از کم اسے اپنی فیس بک وال سے ہٹا لیں تاکہ مزید
لوگوں میں ایک جھوٹی بات نہ پھیلے.
.
====عظیم نامہ====
.
====عظیم نامہ====
No comments:
Post a Comment