Tuesday, 6 November 2018

کہتے ہیں جسے عشق .. خلل ہے دماغ کا


کہتے ہیں جسے عشق .. خلل ہے دماغ کا



آپ بھلے مجھے جاہل و گستاخ ہی سمجھ لیجیئے مگر مجھے یہ کہنے دیجیئے کہ عشق کوئی احسن شے نہیں ہے جسکے حصول کیلئے مجاہدہ کیا جائے. اگر کسی بیماری یا دماغی خلل کی طرح زبردستی لگ جائے تو اور بات وگرنہ عشق ایک غیر متوازن رویہ ہے جس میں انسان خرد و توازن سے بیگانہ ہوکر ایک ہی جانب مبہوت و جامد ہوکر رہ جاتا ہے. دین نے ہمیں محبت کرنا سکھایا ہے، شدید محبت کرنا سکھایا ہے مگر عشق کی تلقین بلکل نہیں کی. محبت میں توازن و حسن ہوتا ہے، یہ ایک ہی وقت میں بہت سے مخاطب بنا لیتی ہے. رب سے محبت، رسول سے محبت، والدین سے محبت، مسلمانو سے محبت، انسانوں سے محبت، بچوں سے محبت وغیرہ. عشق میں معشوق کے سوا سارے رشتے معدوم ہو کر رہ جاتے ہیں جو دین کی منشاء نہیں. محبت کے ضوابط و تقاضے ہوتے ہیں. جبکہ عشق اپنے معشوق کا نام لے کر اکثر تمام حدود کو پامال کر چھوڑتا ہے. بقول مرزا اسد اللہ خاں غالب 
.
کہتے ہیں جسے عشق .. خلل ہے دماغ کا !
.
====عظیم نامہ====

No comments:

Post a Comment