گیارہواں خلیفہ

آج کل ایک صاحب کی ویڈیو عام ہوئی ہے، جس میں خود کو گیارہواں خلیفہ بیان
کر رہے ہیں. تحکمانہ انداز میں وزیر اعظم اور چیف آف آرمی اسٹاف کو اپنے
ہاتھ پر بیعت کرنے کا حکم دے رہے ہیں اور ساتھ ہی یہ تڑی بھی لگارہے ہیں کہ
اگر کسی نے انکار کیا یا مذاق بنایا تو اللہ رب العزت کا شدید ترین عذاب
نازل ہوگا. اب اس ویڈیو پیغام پر وہی عوامی ردعمل نظر آیا جو پاکستانی قوم
سے متوقع ہے. یعنی کوئی قہقہے لگا رہا ہے اور کوئی آگ بگولہ ہو کر منہ سے
جھاگ نکال رہا ہے. کوئی اسے مار کر جنت جانے کا خواب دیکھ
رہا ہے تو کوئی اسے زندہ جلادینے کا مشورہ دے رہا ہے. کسی کے نزدیک یہ
اسلام دشمن قوتوں کا نیا آلہ کار ہے، کسی کے نزدیک ذہنی مریض، کسی کے نزدیک
فتنہ، کسی کے نزدیک شہرت کا پیاسا اور کسی کے نزدیک حکومت کا خواہشمند.
.
مگر کبھی آپ نے سوچا کہ ایسے نمونے ہر دوسرے تیسرے سال کیوں پیدا ہوتے رہتے ہیں؟ جو کبھی نبوت، کبھی مہدیت اور کبھی مسیح ہونے کا دعویٰ کردیتے ہیں؟ ان میں سے اکثر کسی جنت کے خواہشمند کے ہاتھوں مارے جاتے ہیں. باقی گرفتار ہوکر سڑ سڑ کے مرتے ہیں. اس ممکنہ خوفناک موت اور سزا کو کو جانتے ہوئے بھی گاؤں دیہات شہر میں کوئی نہ کوئی ایسا نمونہ اٹھتا ہی رہتا ہے. کیوں؟ پھر یہ نمونے سب سے زیادہ تعداد میں پاک و ہند ہی میں کیوں جنم لیتے ہیں؟ ملائیشیا یا مراکش جیسے مسلم ممالک میں ایسے دعوے کیوں نہیں ہوتے رہتے؟
.
ہمارے نزدیک یہ دعویدار اکثر دعویٰ سچ سمجھ کر کرتے ہیں. گویا دھوکہ دینا ان کی خواہش نہیں ہوتا بلکہ وہ خود ایک نفسیاتی دھوکے کا شکار ہوتے ہیں. اس خود فریبی کی بڑی وجہ 'روحانیت' اور 'تصوف' کے نام پر سجائی ہوئی جابجا دکانیں ہیں. ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ روحانیت یا تصوف مکمل طور پر غلط ہیں. بلکہ ہم یہ بتانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ان کا نام لے کر ایسے فلسفے اور دروازے پیدا کردیئے گئے ہیں، جن پر چل کر ایک شخص اس انتہا درجے کی خود فریبی کا شکار ہوجاتا ہے. وہ کشف، الہام اور خواب کے نام پر ہونے والی روحانی وارداتوں پر اس درجے میں اعتماد کرنے لگ جاتا ہے کہ پھر قران و سنت کے خلاف بھی اگر اسے کوئی روحانی تجربہ ہوجائے تو اسے بھی سچ مان بیٹھتا ہے. حالانکہ شریعت میں اسکی شدید ممانعت ہے کہ آپ اپنے کسی خواب یا کشف وغیرہ کو دین کے حکم کا درجہ دے بیٹھیں. اس وقت حال یہ ہے کہ گلی محلے کا کوئی بھی ایرا غیرا روحانیت سے معمور ہونے کا دعویٰ کردیتا ہے اور لوگ بھی بناء تحقیق فقط چرب زبانی سے متاثر ہوکر اس کی واہ واہ کرنے لگتے ہیں. یہ مشہور کردیتے ہیں کہ ان کے قبضے میں موکل جنات ہیں یا یہ صاحب کشف ہیں. یہی خود فریبی آگے جاکر نبوت و امامت وغیرہ کے دعووں میں ڈھل جاتی ہے. ضروری ہے کہ ایسے ہر آستانے کو سجانے والے کی قانونی جانچ ہو، یہ ہر کونے میں بیٹھے عاملوں بابوں کو جیل میں ڈالا جائے اور عوام کی تربیت کا اس حوالے سے اہتمام کیا جائے. ورنہ اس گیارہویں امام جیسے نمونے پیدا ہوتے ہی رہیں گے. اس وقت تو عوامی سطح پر یہ روش عام ہے کہ ایسے موبائل مسیج آگے بڑھاتے رہتے ہیں کہ فلاں بزرگ نے ایک خواب دیکھا، جس میں بی بی زینب نے انہیں کہا کہ فلاں فلاں ذکر اتنی اتنی مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھو. فلاں نے اس میسج کو دس افراد تک پہنچایا تو اسے خوشخبری ملی، فلاں نے نہ پہنچایا تو اس کا ایکسڈنٹ ہوگیا.
.
تازہ اطلاعات کے مطابق ان خلیفہ صاحب کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے. ضروری ہے کہ ان کا نفسیاتی علاج کیا جائے اور اس غلط سمجھ سے نکلنے میں مدد دی جائے جسے اپنا کر وہ ایک فاسد بات کو فرمان الہی سمجھ بیٹھے ہیں.
.
====عظیم نامہ====
.
مگر کبھی آپ نے سوچا کہ ایسے نمونے ہر دوسرے تیسرے سال کیوں پیدا ہوتے رہتے ہیں؟ جو کبھی نبوت، کبھی مہدیت اور کبھی مسیح ہونے کا دعویٰ کردیتے ہیں؟ ان میں سے اکثر کسی جنت کے خواہشمند کے ہاتھوں مارے جاتے ہیں. باقی گرفتار ہوکر سڑ سڑ کے مرتے ہیں. اس ممکنہ خوفناک موت اور سزا کو کو جانتے ہوئے بھی گاؤں دیہات شہر میں کوئی نہ کوئی ایسا نمونہ اٹھتا ہی رہتا ہے. کیوں؟ پھر یہ نمونے سب سے زیادہ تعداد میں پاک و ہند ہی میں کیوں جنم لیتے ہیں؟ ملائیشیا یا مراکش جیسے مسلم ممالک میں ایسے دعوے کیوں نہیں ہوتے رہتے؟
.
ہمارے نزدیک یہ دعویدار اکثر دعویٰ سچ سمجھ کر کرتے ہیں. گویا دھوکہ دینا ان کی خواہش نہیں ہوتا بلکہ وہ خود ایک نفسیاتی دھوکے کا شکار ہوتے ہیں. اس خود فریبی کی بڑی وجہ 'روحانیت' اور 'تصوف' کے نام پر سجائی ہوئی جابجا دکانیں ہیں. ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ روحانیت یا تصوف مکمل طور پر غلط ہیں. بلکہ ہم یہ بتانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ان کا نام لے کر ایسے فلسفے اور دروازے پیدا کردیئے گئے ہیں، جن پر چل کر ایک شخص اس انتہا درجے کی خود فریبی کا شکار ہوجاتا ہے. وہ کشف، الہام اور خواب کے نام پر ہونے والی روحانی وارداتوں پر اس درجے میں اعتماد کرنے لگ جاتا ہے کہ پھر قران و سنت کے خلاف بھی اگر اسے کوئی روحانی تجربہ ہوجائے تو اسے بھی سچ مان بیٹھتا ہے. حالانکہ شریعت میں اسکی شدید ممانعت ہے کہ آپ اپنے کسی خواب یا کشف وغیرہ کو دین کے حکم کا درجہ دے بیٹھیں. اس وقت حال یہ ہے کہ گلی محلے کا کوئی بھی ایرا غیرا روحانیت سے معمور ہونے کا دعویٰ کردیتا ہے اور لوگ بھی بناء تحقیق فقط چرب زبانی سے متاثر ہوکر اس کی واہ واہ کرنے لگتے ہیں. یہ مشہور کردیتے ہیں کہ ان کے قبضے میں موکل جنات ہیں یا یہ صاحب کشف ہیں. یہی خود فریبی آگے جاکر نبوت و امامت وغیرہ کے دعووں میں ڈھل جاتی ہے. ضروری ہے کہ ایسے ہر آستانے کو سجانے والے کی قانونی جانچ ہو، یہ ہر کونے میں بیٹھے عاملوں بابوں کو جیل میں ڈالا جائے اور عوام کی تربیت کا اس حوالے سے اہتمام کیا جائے. ورنہ اس گیارہویں امام جیسے نمونے پیدا ہوتے ہی رہیں گے. اس وقت تو عوامی سطح پر یہ روش عام ہے کہ ایسے موبائل مسیج آگے بڑھاتے رہتے ہیں کہ فلاں بزرگ نے ایک خواب دیکھا، جس میں بی بی زینب نے انہیں کہا کہ فلاں فلاں ذکر اتنی اتنی مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھو. فلاں نے اس میسج کو دس افراد تک پہنچایا تو اسے خوشخبری ملی، فلاں نے نہ پہنچایا تو اس کا ایکسڈنٹ ہوگیا.
.
تازہ اطلاعات کے مطابق ان خلیفہ صاحب کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے. ضروری ہے کہ ان کا نفسیاتی علاج کیا جائے اور اس غلط سمجھ سے نکلنے میں مدد دی جائے جسے اپنا کر وہ ایک فاسد بات کو فرمان الہی سمجھ بیٹھے ہیں.
.
====عظیم نامہ====
No comments:
Post a Comment