Tuesday, 21 March 2017

دوست سے ہنسی مذاق



دوست سے ہنسی مذاق


اپنے دوست سے ہنسی مذاق کرنا، اسے تنگ کرنا یا کبھی اس کا کسی بات پر مذاق اڑانا دوستی کا حصہ ہے بلکہ کچھ صورتوں میں اس تعلق کی خوبصورتی بھی ہے. لیکن اس بے تکلف رشتے میں بھی یہ احتیاط لازمی ہے کہ کسی صورت مخاطب کا دل نہ دکھے. قریبی ترین دوست کی بھی کبھی کسی ایسی کمی کو نہ اچھالیں جس کے بارے میں وہ غیر معمولی طور پر حساس ہو یا جو اس میں مستقل موجود ہو یا جسے دور کرنا باوجود کوشش اس کے بس میں نہ ہو. جیسے کسی شخص کے چھوٹے قد کا مذاق بنانا یا کسی کی سیاہ رنگت پر ہنسنا یا کسی کے زیادہ وزن پر جملے کسنا وغیرہ. ممکن ہے آپ کا دوست آپ کے سامنے اس مذاق پر ہنس بھی لے مگر قوی امکان ہے کہ ایسی جملے بازی اس کے دل کو چوٹ ضرور پہنچائے گی اور گناہ کا موجب بنے گی. پھر قریبی دوستوں کے مابین تو یہ معاملات کم تر حد میں چل بھی سکتے ہیں، مگر فیس بک کی فرینڈ لسٹ میں شامل افراد سے تو اکثر آپ زندگی میں کبھی نہیں ملے ہوتے. پھر اتنی ہمت کیسے آجاتی ہے؟ کہ کسی لنگوٹی دوست کی طرح ایک شخص کی تصویر پر کمنٹس میں اس کی شکل و صورت کا مذاق اڑا رہے ہوتے ہیں، اس کے رنگ پر فقرے کس رہے ہوتے ہیں یا اس کے زیادہ یا کم وزن پر اسکی تذلیل کرہے ہوتے ہیں؟ سورہ الحجرات میں مومنین کو اس ضمن میں یہ تلقین کی گئی ہے کہ
"اے لوگو جو ایمان لائے ہو ، نہ مرد دوسرے مردوں کا مذاق اڑائیں، ہوسکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں، اور نہ عورتیں دوسری عورتوں کا مذاق اڑائیں ، ہوسکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں۔ آپس میں ایک دوسرے پر طعن نہ کرو اور نہ ایک دوسرے کو بُرے القاب سے یاد کرو۔ ایمان لانے کے بعد فسق میں نام پیدا کرنا بہت بری بات ہے۔ جو لوگ اس روش سے باز نہ آئیں وہی ظالم ہیں ۔"
.
چاہیئے کہ میں اور آپ اپنا محاسبہ کرلیں کہ  اس آیت کی روشنی میں کہیں ہم فاسق تو نہیں ہیں؟ ظالم تو نہیں ہیں؟
.
 ====عظیم نامہ====

No comments:

Post a Comment