Sunday, 5 March 2017

فیس بک کو ہلکا نہ لیں




فیس بک کو ہلکا نہ لیں


.
 فیس بک اپنی سوچ کے اظہار کیلئے ایک انتہائی طاقتور ذریعہ بنتا جا رہا ہے. پہلے عظیم نامہ کے عنوان سے میری تحریر کچھ احباب پڑھتے تھے، پھردیکھتے ہی دیکھتے سینکڑوں لوگ پڑھنے لگے، سینکڑوں سے تعداد ہزاروں تک چلی گئی، پھر معلوم ہوا کہ کچھ معروف فیس بک پیجز اور گروپس بھی ان تحریروں کو شیئر کررہے ہیں، پھر کچھ بڑی اردو ویب سائٹس نے تحریروں کو شائع کیا، پھر کچھ رسالوں نے تحریروں کو شامل کیا، پھر ملک کے نمائندہ اخبارات نے کئی تحریروں کو خود ہی چھاپ دیا، پھر سیک سیمینار لاہور میں مجھے بطور لکھاری خطاب کا موقع دیا گیا، پھر کچھ اخبارات نے مجھے مستقل کالم نگار بننے کی دعوت دی (جو تاحال میں نے قبول نہیں کی)، پھر بڑے صاحبان علم نے میری کچھ تحریروں کو اپنی کتب میں جگہ دی (جو منظر عام پر بہت جلد آرہی ہیں)، پھر میری تحریروں اور کچھ ویڈیوز کو دیکھ کر دو ٹی وی چینلز کے متعلقین نے خود رابطہ کیا (امید ہے کہ مستقبل قریب میں کوئی ترتیب بن جائے)
.
 یہ سب مجھے بناء کسی اضافی کوشش کے، صرف فیس بک پر تحریریں لکھنے سے حاصل ہورہا ہے. حالانکہ میں پوری دیانتداری سے اور بناء کسی انکساری کے یہ بات بخوبی جانتا ہوں کہ حد سے حد میں ایک اوسط درجے کا لکھاری ہوں اور مجھ جیسے بلکہ مجھ سے کہیں بہتر بہت سے لکھاری اسی فیس بک پر موجود ہیں. اس فیس بک نے عوام میں موجود ہر اس سوچنے والے ذہن کو ایک بہترین پلیٹ فارم مہیا کردیا ہے جو اظہار کی صلاحیت و قوت رکھتا ہے. اب یہ آپ پر ہے کہ اچھا لکھ کر اپنا لوہا منوائیں.
.
 ====عظیم نامہ====

No comments:

Post a Comment