ایاز نظامی
ایاز نظامی
.
سوشل میڈیا اور حقیقی دنیا میں اب تک میں کتنے ملحدین سے مکالمہ کرچکا ہوں؟ سچ پوچھیئے تو اتنی بڑی تعداد ہے کہ یاد رکھنا ممکن نہیں. یہ اور بات کہ میں کسی بھی ایسے فیس بک گروپ یا پیج کا حصہ بننے کا مخالف رہا ہوں جہاں رب العالمین یا رحمت العالمین کیلئے توہین آمیز الفاظ کا استعمال ہو. انکار خدا سے لے کر انکار رسالت تک جو شکوک و سوالات ہوں، میں ہمیشہ اپنی بساط بھر کوشش سے مسکرا کر ان کا جواب دیتا آیا ہوں. مگر کوئی سوال پوچھنے کی آڑ میں توہین رسالت کرے؟ تحقیق کا نام لے کر غلیظ الفاظ استعمال کرے؟ تو اسے برداشت کرنا میری غیرت ایمانی کی موت ہے. یہ میں ہرگز برداشت نہیں کرتا. میں نے پچھلے دس برسوں میں ان ملحدین کے بہت سے نام نہاد رہنماؤں سے گفتگو کی اور قریب قریب سب کو سطحی سوچ کا حامل پایا. ایک وقت تھا جب میں نے چن چن کر نمائندہ ملحدین لکھاریوں کی پوسٹوں پر ان سے شائستہ انداز میں استدلال سے تنقید کرنا شروع کی. ان ہی دنوں تین چار بار ایسا ہوا کہ جب کوئی مخاطب ملحد دلیل سے بلکل بے بس ہوگیا تو اس نے پوسٹ پر کسی 'ایاز نظامی' کو ٹیگ کیا. اسی طرح اس ایاز نظامی کے ہاتھوں کچھ مسلمان جب پھنستے تو وہ مجھے ٹیگ کرکے اسے جواب دینے پر ابھارتے. یہ میرا اس شخص سے پہلا تعارف تھا. پہلی بار ایک ایسا ملحد سوشل میڈیا پر ملا جو واقعی کسی حد تک دلیل سے بات کرتا اور عام ملحدین کے ٹریڈ مارک گھٹیا لب و لہجے سے اجتناب کرتا. گفتگو پوسٹوں سے نکل کر میسجز پر ہونے لگی. میرے لئے یہ حقیقت صدمہ کا سبب تھی کہ اس نے درس نظامی کے بعد بھی ارتداد کی لعنت کو اپنایا تھا. میری دلی خواہش تھی کہ یہ شخص واپس لوٹ آئے. اس لئے میں نے اسے اسکائپ پر گفتگو کی دعوت دی جو اس نے قبول کرلی. دونوں نے ایک دوسرے کو ایڈ کیا مگر وقت کے فرق کی وجہ سے گفتگو نہ ہو پائی. البتہ اب اس کی سرگرمیوں پر میری نظر تھی اور شائد اسکی مجھ پر؟
.
کچھ عرصہ گزرا تو احترام کا وہ جذبہ جو میرے دل میں ایاز کیلئے پیدا ہوا تھا دم توڑنے لگا. وجہ یہ تھی کہ مجھے اس کی پالیسی سمجھ آنے لگی. اب میں دیکھ پارہا تھا کہ بھلے دوران مکالمہ یہ گندے الفاظ نہیں لکھتا مگر ایسی گندگی پھیلانے والو کی پشت پر یہی سب سے آگے کھڑا ہے. وہ پیجز جو سراسر توہین اور تخریب پر مبنی ہیں، ان کے چلانے والو میں نہ صرف یہ شامل ہے بلکہ ان کی فکری بنیاد یہی رکھ رہا ہے. میں نے اپنے کچھ دوستوں سے اس کا ذکر کیا اور ایک بار پھر پورا ارادہ کیا کہ اس کی فکر کو باقاعدہ للکارا جائے. گو عربی نہ جاننے یا مقابل سے کم جاننے کی وجہ سے مجھے ایک جھجھک سی ضرور تھی. یہ خواہش عملی جامہ پہنتی، اس سے پہلے ہی وہی کام مولانا مرزا احمد وسیم بیگ کی جانب سے ہوا. جنہوں نے نہ صرف ایاز نظامی سے ایک طویل بہترین مکالمہ کیا بلکہ فی الواقع اس پر دلیل کی برتری ثابت کی. گو ظاہر ہے ایسی بحثوں میں نتیجہ مانتا کوئی فریق نہیں ہے. مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں ہے کہ آج ایاز نظامی کی گرفتاری پر میں دل سے خوش ہوں. حکومتی اداروں کو مبارکباد دیتا ہوں اور خواہش کرتا ہوں کہ ایاز یعنی عبد الوحید جیسے فتنہ پرور افراد کو سخت ترین سزا بذریعہ عدالت دی جائے. میں آپ دوستو سے بھی کہتا ہوں کہ ہم مکالمہ و سوالات کا خیر مقدم کرنے والے لوگ ہیں. لہٰذا کوئی سخت ترین سوال بھی تہذیب سے پوچھا جائے گا تو ہم اس کا علمی جواب دیں گے. اسے دھتکاریں گے نہیں. لیکن کوئی بدبخت سوال یا تحقیق کا راگ آلاپ کر سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم پر زبان دراز کرے (یعنی گالی دے) تو پھر ہم ہر ممکن اقدام کریں گے کہ اسے حوالات تک پہنچایا جائے. اسکے لئے "آئی پیز" ٹریس کرنے سے لے کر جیمز بانڈ بننے تک جو کرنا پڑے، کیا جائے.
.
====عظیم نامہ
No comments:
Post a Comment