استغفار کی اہمیت
تمام اللہ والو میں ایک قدر مشترک نظر آتی ہے اور وہ یہ کہ وہ استغفار کا کثرت سے اہتمام کرتے ہیں. احادیث مبارکہ میں استغفار کے ایسے ایسے فضائل بیان کئے گئے ہیں جن کے حصول کیلئے اصولی طور پر ایک سچا مسلمان دن رات تگ و دو کرسکتا ہے. گناہ سے خلاصی ہو، قلب کی صفائی ہو، رزق کی کشادگی ہو یا پھر مصیبتوں سے نجات - استغفار کی کثرت ہمیشہ مومن کا لازمی ہتھیار ہوتی ہے. ایک حدیث کے مطابق رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم دن میں ستر بار اور دوسری صحیح حدیث کے مطابق دن میں سو بار استغفار کیا کرتے تھے. دوستو کیا آپ جانتے ہیں کہ سو بار استغفار پڑھنے کیلئے مشکل سے پانچ منٹ درکار ہوتے ہیں؟ نہ ہی اس کے پڑھنے کیلئے کسی خاص وقت یا جگہ کی کوئی قید ہے. گویا آپ چاہیں تو کسی خاص وقت یا خاص نماز کے بعد پڑھیں ورنہ چاہیں تو اٹھتے بیٹھتے، چلتے پھرتے اپنے گناہوں کو اور رب کی رحمت کو سوچتے ہوئے استغفار کر سکتے ہیں. پھر کیسی محرومی کی بات ہے کہ میں اور آپ اس پانچ منٹ کے ذکر کو ترک کرکے استغفار کے لاتعداد فضائل سے خود کو محروم کرلیں؟ کیوں نا کم ازکم ہم سو مرتبہ استغفار پڑھنے کو اپنا روز کا معمول بنالیں؟ آپ زیادہ سے زیادہ بھی استغفار پڑھ سکتے ہیں کہ یہ اور بھی سعادت کا موجب ہوگا مگر یہ نہ ہو کہ جوش میں دو چار روز تو دس ہزار مرتبہ استغفار کی تسبیح پڑھ لی اور اس کے بعد اکتا کر ترک کردیا. بہتر و افضل یہی ہے کہ عمل یا ذکر بھلے کم ہو مگر اپنی روح کے ساتھ ہو اور مسلسل ہو. پھر یہاں تو صرف سو مرتبہ پڑھ لینا سنت بھی ہے.
.
====عظیم نامہ====
No comments:
Post a Comment