Tuesday, 21 March 2017

فحش مقرر


فحش مقرر



آج سے کوئی پندرہ سولہ سال قبل پشاور یونیورسٹی میں ایک بہت بڑا تقریری مقابلہ منعقد کیا گیا جس میں سارے پاکستان کے تعلیم اداروں سے مقررین نے شرکت کی.کئی مراحل جیتنے کے بعد آخری یعنی فائنل میں دس بہترین مقررین کو منتخب کیا، جنہیں اسٹیج پر بٹھایا گیا. میں بھی ان مقررین میں سے ایک تھا. صوبہ کےگورنر سامنے مہمان خصوصی تھے. پشاور ہی کے ایک دوسرے تعلیمی ادارے سے منتخب ایک مقرر کو مزاحیہ تقریر کی دعوت دی گئی. ان صاحب کو معلوم نہیں کیا سوجھی؟ کہ انہوں نے اپنی تقریر کو فحش جملے بازی کا نمونہ بنا دیا. جب گھٹیا جملے زیادہ بڑھے تو غیور پٹھان طالبات نے خاموش بائیکاٹ کیا اور آڈیٹوریم چھوڑ کر جانے لگی. انہیں جاتا دیکھ کر ان مقرر صاحب نے ایک انتہائی نامناسب جملہ جو میں یہاں ازراہ شرم نہیں لکھ سکتا دوران تقریر کہہ دیا. اس کا یہ جملہ کہنا تھا کہ پیچھے بیٹھے ناظرین میں سے ایک پٹھان بھائی نے اپنی شال شانے سے ہٹائی جس کے نیچے سے ایک کلاشنکوف برآمد ہوئی جو اس نے اسٹیج پر موجود مقرر پر تان لی. ایک افراتفریح مچ گئی. اسٹیج پر موجود ہم سب مقررین کو موت سامنے نظر آنے لگی کہ اگر اس نے کلاشنکوف کا برسٹ مار دیا تو گولی پتہ پوچھے بناء ہم سب کو لقمہ اجل بنادے گی. میری برابر دائیں بائیں والی کرسیوں پر لاہور اور اسلام آباد کی طالبات مقررہ تھیں جو فوری چیخ مار کر میرے پیچھے چھپ گئیں اور مجھے گولی کھانے کیلئے مزید آگے کردیا. خیر اس لڑکے کو اس کے ساتھیوں نے زبردستی جکڑا. اسی دوران باقی بہت سے پٹھان طالبعلم اسٹیج پر کود کر آگئے اور اس مقرر کو بری طرح سے پٹخ پٹخ کر مارا. 
.
 بڑی مشکل سے پولیس نے اسے چھڑایا اور پنڈال سے باہر لے گئے مگر ہر طرف سے یہ دھمکی دی جارہی تھی کہ اس مقرر کو ہم آج کی تاریخ میں قتل کردیں گے. میں یہ سب منظر بہت قریب سے دیکھ رہا تھا اور ایک شاک کی سی کیفیت میں تھا. میری نظر پشاور کالج کے ان پروفیسر پر پڑی جو مجھ سے بہت شفقت فرماتے تھے اور مجھے بحیثیت مقرر بہت پسند کرتے تھے. بلاشبہ میری نظر میں وہ ایک انتہائی نفیس اور شفیق انسان تھے. میں ان کے پاس پہنچا اور پرتشویش انداز میں انہیں بتایا کہ پروفیسر صاحب یہ اسٹوڈنٹس تو دھمکی دے رہے ہیں کہ آج کی تاریخ میں اس مقرر کو قتل کردیں گے. پروفیسر صاحب نے اپنے مخصوص لہجے میں مجھ سے ایک ایسا جملہ کہا جو آج بھی سماعتوں میں گونج رہا ہے. "عظیم بھائی ! آپ فکر نہ کریں ہم اس مقرر کو زندہ چھوڑیں گے نہیں" . یہ اور ایسے کئی واقعات پشاور کے دو مختلف دوروں میں مجھے پیش آئے جس نے پشاور کی نفسیات کے مثبت و منفی دونوں پہلوؤں کو قریب سے دیکھنے کا موقع فراہم کیا. اکثر پہلوؤں سے پشاور کی اخلاقی اقدار پاکستان کے دیگر شہروں کی عمومی نفسیات سے بہت عمدہ اور بلند ہیں. مگر کچھ زاویئے ایسے بھی ہیں جو نہ سمجھ آنے والے ہیں اور شائد قابل اعتراض ہیں. یہ واقعہ اسی دوسرے زاویئے کا ایک ٹریلر ہے.
.
====عظیم نامہ====
.
 (نوٹ: میری آخری اطلاعات تک اس مقرر کو کسی محفوظ مقام بھیج دیا گیا تھا)

No comments:

Post a Comment