ایک بادشاہ
کہتے ہیں ایک بادشاہ کو شکار کا شوق تھا. شکار کے وقت وہ اپنے ساتھ صرف اپنے قابل بھروسہ وزیر کو ساتھ رکھتا. یہ وزیر بڑا بردبار اور سچا مومن تھا. ایک بار شکار کے دوران، بادشاہ کا ہاتھ بری طرح زخمی ہوگیا. مشکل سے شہر واپس پہنچے تو زخم میں زہر پھیلنے کی وجہ سے بادشاہ کی ایک انگلی کاٹنی پڑی. بادشاہ اسی رنج میں بیٹھا تھا کہ وزیر نے اطمینان سے تسلی دی کہ "کوئی بات نہیں، ضرور اس میں کوئی خیر ہے." شاہ کو یہ سن کر شدید غصہ آیا کہ بجائے افسوس کرنے کے یہ وزیر میری انگلی کٹ جانے کو خیر سے تعبیر کر رہا ہے. اس نے سپاہیوں کو حکم دیا کہ وزیر کو گھسیٹ کر قید خانے میں ڈال دیا جائے. وزیر نے جب یہ حکم سنا تو اس حکم پر بھی اس نے وہی جملہ کہا "کوئی بات نہیں، ضرور اس میں کوئی خیر ہے."
.
اس واقعہ کو ایک مہینہ گزر گیا. بادشاہ پھر شکار کیلئے نکلا. خدا کا کرنا کچھ ایسا ہوا کہ وہ بھٹک کر جنگلیوں کے ایک قبیلے جا پہنچا جہاں اسے قیدی بنالیا گیا. معلوم ہوا کہ یہ جنگلی آج ہی کی رات اپنے دیوتا کے سامنے انسان کی بلی چڑھاتے ہیں یعنی قربانی دیتے ہیں. بادشاہ کو ذبح کرنے کے لئے دیوتا کے سامنے لٹا دیا گیا. بادشاہ کے چاروں طرف جنگلی مدہوش ہو کر ناچنے لگے. موت بادشاہ کے بلکل نزدیک آپہنچی. قریب تھا کہ تلوار سے اس کا سر کاٹ دیا جاتا کہ اچانک کوئی چیخا کہ "ارے اس آدمی کی قربانی نہیں ہوسکتی ! اسکی تو ایک انگلی ہی نہیں ہے لہٰذا اس میں نقص ہے اور ہم دیوتا کو نقص والی قربانی نہیں دے سکتے" یہ سن کر سب جنگلی رک گئے اور بادشاہ کو یہ کہہ کر آزاد کردیا کہ تو ہمارے کسی کام کا نہیں. بادشاہ بھاگم بھاگ اپنے دربار واپس پہنچا اور وزیر کی فوری رہائی کا حکم دیا. جب وزیر سامنے آیا تو اسے گلے لگا کر بتایا کہ کس طرح اس انگلی کا کٹ جانا خیر ثابت ہوا. کچھ توقف کے بعد بادشاہ نے وزیر کو پھر مخاطب کیا اور پوچھا کہ چلو یہ تو ثابت ہوگیا کہ میری انگلی کا کٹنا میرے لئے خیر تھا مگر جب تمہیں قید خانے میں ڈالا گیا، اسوقت بھی تم نے یہی کہا تھا کہ ضرور اس میں کوئی خیر ہے. وزیر نے مسکرا کر جواب دیا کہ "ہاں بلکل اور اس کا بھی خیر ہونا واقعے سے ثابت ہوگیا. اگر آپ مجھے قید خانے میں نہ ڈالتے تو پھر میں آپ کے ساتھ ہوتا اور چونکہ مجھ میں کوئی جسمانی نقص نہیں تھا، اسلئے جنگلی مجھے اپنے دیوتا کے سامنے ذبح کردیتے"
.
دوستو ، اس سبق آموز کہاوت سے آپ کو بتانا یہ مقصود ہے کہ رب کے ہر کام میں اس کی کوئی برتر مصلحت اور حکمت ضرور پنہاں ہوتی ہے. پھر چاہے وہ کام آپ کو اپنے لئے سزا نظر آتا ہو یا امتحان. ہمیں توکل، صبر اور شکرگزاری کا دامن کبھی نہیں چھوڑنا چاہیئے. جس طرح آپ کے موبائل یا کمپیوٹر پر موجود یہ تصویر لاکھوں کروڑوں 'پکسلز' (Pixels) سے مل کر بنی ہے. ویسے ہی یہ کائنات اربووں کھربوں پکسلز یعنی واقعات سے مل کر چل رہی ہے. انسان فقط ایک دو پکسلز کو دیکھ پاتا ہے لہٰذا وہ کبھی بھی حقیقت کا مکمل ادرک نہیں کرسکتا، ساری تصویر یا پوری حقیقت یا تمام پکسلز صرف قادر المطلق کے علم میں ہیں. ہمیں بس اسی پر بھروسہ ہے.
.
====عظیم نامہ====
No comments:
Post a Comment