Sunday, 26 November 2017

نیا دورنیا انداز


نیا دورنیا انداز 



دور حاضر میں جدید ذہن نے مذہبی تعبیرات سے جان چھڑانی تو ضرور چاہی ہے مگرملتی جلتی تعبیرات نئے ناموں سے ایجاد بھی کرڈالی ہیں. گویا آج کے انسان کو لفظ 'مذہب' سے تو ضرور چڑ ہے مگر خودساختہ فلسفوں سے مزین 'آرٹ آف لیونگ' یا 'وے آف لائف' اسے خوب متاثر کرتے ہیں. جس میں عقائد سے لے کر عبادات تک موجود ہیں. اسے لفظ 'خدا' سے تو الرجی ہے مگر 'مدر نیچر' ، 'سپریم انٹیلجنس' یا ' کولیکٹیو کانشئیس نیس' جیسے اصطلاحات اس کی توجہ کھینچ لیتی ہیں. وہ کسی خالق کے لافانی ہونے کا تو انکاری ہے مگر 'لاء آف تھرموڈائنامکس' کے تحت انرجی کو ابدی و ازلی ماننے سے نہیں جھجھکتا. اسے ملائکہ یا شیاطین جنات کا ذکر تو نری جہالت محسوس ہوتے ہیں مگر اپنے اردگرد موجود 'پازیٹو اور نیگٹو انرجیز' پر وہ بڑے بڑے سیمنار منعقد کرتا ہے. اسے نظر کے لگنے یا جادو کے ہونے پر تو ہنسی آتی ہے مگر 'ہپناسس' یا 'ریموٹ ویوینگ' جیسے موضوعات میں خوب دلچسپی ہوتی ہے. اسے نماز، تسبیحات، اعتکاف جیسی عبادات تو وقت کا زیاں لگتی ہیں مگر مختلف طریقوں کی 'میڈیٹشن' یا 'یوگا' خوب دل کو بھاتے ہیں. اسے 'دعا' کا مانگنا تو سراسر حماقت محسوس ہوتا ہے مگر 'لاء آف ایٹریکشن' جیسے فلسفے اسے اتنے پسند ہیں کہ اس پر لکھی کتب کو بیسٹ سیلر بنادیتا ہے. اسے روح کے ہونے پر بات بھی کرنا پسند نہیں مگر کیا 'مائنڈ اور کانشیس نیس' ہمارے دماغ سے الگ رہ کر بھی موجود ہوسکتے ہیں؟ اس پر وہ بات کرنے، سننے اور بعض اوقات ماننے پر بھی تیار ہوجاتا ہے. 
.
زمانے کے انداز بدلے گئے 
نیا دور ہے، ساز بدلے گئے 
.
====عظیم نامہ====

No comments:

Post a Comment