ممبئی کے بھائی لوگ اور کراچی کے دادا لوگ
.
تقسیم ہند کے بعد انڈیا اور پاکستان کی صورت میں جو دو ریاستیں وجود میں آئیں. وہ نظریاتی طور پر کتنی ہی مختلف کیوں نہ ہوں مگر اپنے مزاج کے حوالے سے بڑی حد تک مماثلت رکھتی ہیں. یہاں تک کے دونوں ملکوں کے نمائندہ شہروں کے مزاج بھی ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں. لہٰذا دہلی اور لاہور کئی ثقافتی و معاشرتی حوالوں سے ایک جیسے لگتے ہیں. اسی طرح ممبئی اور کراچی جڑواں بھائی محسوس ہوتے ہیں. دونوں پورٹ سٹی ہیں، معیشت کیلئے ریڑھ کی ہڈی سمجھے جاتے ہیں، کاروباری سرگرمیوں کے گڑھ ہیں، مختلف لسانی گروہوں کی آماجگاہ ہیں، جرائم یا انڈر ورلڈ کا بھی سب سے بڑا ٹھکانا ہیں. گویا ایسے ان گنت حوالے ہیں جن میں دونوں ہوبہو ایک جیسے محسوس ہوتے ہیں. ان ہی میں سے ایک حوالہ یا خاموش تعلق اس 'بازاری بولی' یعنی 'سلینگ لینگویج' کا بھی ہے جو ان دونوں شہروں میں اپنی اپنی طرح سے بولی جاتی ہے اور مختلف ہو کر بھی ایک دوسرے میں ضم ہوتی رہتی ہے. لہٰذا دونوں طرف اس بازاری زبان کے الفاظ بے تکلفی سے مستعار لے لئے جاتے ہیں اور کوئی ایک دوسرے سے پوچھتا تک نہیں. اسی زبان کے چند نمونے اپنی یادداشت سے درج کررہا ہوں. پہلا کالم میں ممبئی کی بازاری زبان کے الفاظ ہیں اور دوسرے کالم میں اسی کے قائم مقام کراچی کے بازاری الفاظ. امید ہے آپ اس خلاف معمول اور ہلکی پھلکی پوسٹ سے لطف لیں گے. یاد رہے کہ ایک لفظ کے ایک سے زیادہ اطلاق ہوسکتے ہیں. اسلئے ممکن ہے کہ ممبئی یا کراچی کا ہونے کے باوجود کچھ الفاظ آپ نے کسی ایک معنی میں سن رکھے ہوں اور دوسرے معنی میں نہ سن رکھے ہوں

.
بھاشن گیری = بھرم بازی
راج ہے = ٹیکہ ہے
راپ چک = بمباٹ
بہت توڑو = بہت ادھم
سولڈ ہے باپ = دھانسو ہے ماما
جھکاس = چکاس
چرکوٹ = چمپو
گھنٹا = پونکا
ٹھلو = کدو
ہٹا ساون کی گھٹا ! = ابے خلی کرا !
جانے دے ہوا آنے دے ! = ہٹو بچو !
بن داس = لش پش
کھجور = اخروٹ
ھلکٹ = ڈھکن، ٹوکن
بھائی گیری = دادا گیری
سپاری = پرچی
چیخم چلی = ادھم کوٹنا
کان کے نیچے بجانا = رکھ کے دینا
اپن کا فنٹر ہے = اپنا جگر ہے
پانڈو = آڑی
لکھھا = فارغ
زیادہ سیان پتی نہیں = زیادہ تین پانچ نہیں
لفڑا = پھڈا ، پنگا
دھو دیا = کوٹ دیا
چل وٹ لے ! = چل کٹ لے !
ٹینشن لینے کا نہیں دینے کا ! = فکر نہ فاقہ عیش کر کاکا !
ایک نمبر ! = چیتا !
چالو = دو نمبر
مسکا = کنچا
ھول دینا = تڑی دینا
دماغ کی نہیں لگا = دماغ کی دہی نہ کر
واٹ لگادی = ریڑھ ماردی
بول بچن = منہ کے فائر
ماموں = گھونچو
چپکانا = ٹوپی پہنانا
جلی کیا؟ = ہٹی کیا؟
سٹک گئی = سنک گئی
۔
یہ صرف چند امثال ہیں جو یادداشت سے درج کردی گئی ہیں۔ اگر آپ کو بھی کچھ ایسے مماثل الفاظ دونوں شہروں کے معلوم ہیں تو درج کردیں۔ البتہ خیال رہے کہ وہ نازیبا الفاظ ہرگز نہ لکھیں جو خواتین سے متعلق ہوں، کسی قسم کی گالی ہوں یا فحاشی کے زمرے میں آتے ہوں۔ ورنہ ایسا کمنٹ فوری ڈیلیٹ کردیا جائے گا۔

۔
====عظیم نامہ====
No comments:
Post a Comment