کہت کبیر
کبیر داس دنیا بھر کے نمائندہ تاریخی اسپرچولسٹ شخصیات میں شمار کیئے جاتے ہیں. ان کے افکار میں بیک وقت ہندو دھرم اور دین اسلام دونوں کی تعلیمات کی تائید بھی جھلکتی ہے اور انکار بھی نظر آتا ہے. گو آپ کی پرورش ایک مسلم گھرانے میں ہوئی مگر ان کی اصل مذہبی شناخت کے بارے میں اتنا زیادہ ابہام ہے کہ کسی حتمی فیصلے تک پہنچنا مشکل ہے. البتہ اس کا اعتراف ہر محقق و طالبعلم کرے گا کہ آپ کی سوچ اور شاعری نے روحانیت کے سالکین کو ہمیشہ اپنی جانب مائل کیا ہے. ہم یہاں اپنے قارئین کیلئے ان کی ایک طویل نظم کے کچھ چنیدہ اشعار درج کررہے ہیں. اس امید کے ساتھ کہ قاری تعصب سے بالاتر ہو کر ان میں سے خیر کشید لے گا.
.
=======
کہت کبیر
=======
.
بُرا جو دیکھن میں چلا ، بُرا نہ مِلیا کوئے
جو مَن کھوجا اپنا ، تو مُجھ سے بُرا نہ کوئے
.
کبیرا کھڑا بازار میں، مانگے سب کی خیر
نہ کَہو سے دوستی ، نہ کَہو سے بَیر
.
سائیں اتنا دیجئے جا مَیں کُٹمب سمائے
میں بھی بھوکا نہ رہوں سادھو نہ بھوکا جائے
.
مایا مَری نہ من مَرا ، مَر مَر گئے شریر
آشنا ترشِنا نہ مَری ، کہہ گئے داس کبیر
.
دُکھ میں سِمرن سَب کریں سُکھ میں کرے نہ کوئے
جو سُکھ میں سِمرن کرے تو دُکھ کہاں سے ہوئے ؟
.
جیسے تِل میں تیل ہے ، جِیوں چَکمک میں آگ
تیرا سائیں تُجھ میں ہے ، تُو جاگ سکے تو جاگ
.
دھیرے رے مَنا ، دھیرے سب کچھ ہوئے
مالی سینچے سو گھڑا ، رُت آئے پھل ہوئے
.
ماٹی کہے کُمہار سے ، تُو کیا روندھے موئے ؟
اِک دِن ایسا ہو وے گا ، میں روندھوں گی توئے
.
مالا پھیرتے جگ بَھیا ، پھرا نہ من کا پھیر
مالا کا منکا چھوڑ دے ، مَن کا منکا پھیر
.
جب تُو آیا جَگت میں ، لوگ ہنسے ، تُو روئے
ایسی کرنی نہ کری ، پیچھے ہنسے سب کوئے
.
چِنتا ایسی دیکھنی ، کاٹ کلیجہ کھائے
وَید بِچارا کیا کرے ، کہاں تک دوا لگائے
.
میرا مُجھ میں کُچھ نہیں ، جو کُچھ ہے سو تیرا
تیرا تُجھ کو سونپ دیں ، کیا لاگے ہے میرا ؟
.
حد حد جائے ہر کوئی ، اَن حد جائے نہ کوئے
حد اَن حد کے بیچ میں ، پڑا کبیرا سوئے
.
کلام: بھگت کبیر داس
.
انتخاب: عظیم الرحمٰن عثمانی
بہترین دوہے۔ آج بھی یہ بے حد معنویت رکھتے ہیں۔
ReplyDelete