Wednesday, 13 July 2016

دو معصوم مگر پرمغز سوالات




ہمارے ایک منہ بولے بھانجے کے دو معصوم مگر پرمغز سوالات

.
سوال : "اگر میں خود اپنا ہاتھ نہ ہلاؤں تو کیا اللہ تعالٰی کن کہہ کے میرا ہاتھ ہلا سکتے ہیں ؟"
.
جواب: جی احمد بیٹا .. عام طور پر اللہ پاک نے ہم پر کوشش کرنا فرض کیا ہے اور ہاتھ ہلانے کیلئے بھی ہمیں کوشش لازمی کرنی ہوگی اور اگر ہم کوشش نہیں کریں گے تو زیادہ امکان یہی ہے کہ اللہ پاک ہاتھ کو خود بخود نہیں ہلنے دیں گے مگر صرف کوشش کافی نہیں ہے. اگر اللہ چاہیں تو ہمارا ہاتھ ہمارا مرضی کے بناء بھی بلکل ہلا سکتے ہیں اور اسی طرح اگر ہاتھ ہلانا چاہو تو اللہ اسے ہلنے سے روک سکتے ہیں. دیکھو کتنے لوگ ہیں جن کے ہاتھ کو اچانک فالج ہوجاتا ہے تو وہ چاہ کر بھی اپنا ہاتھ نہیں ہلا پاتے. ایسے ہی کبھی کبھار ہاتھ یا پاؤں سن ہوجایا کرتا ہے اور ہمیں اسے اٹھانا بھی مشکل ہوتا ہے یا اٹھا ہی نہیں پاتے. ایسے ہی زیادہ تر انسان مرنا نہیں چاہتے لیکن جب اللہ چاہتے ہیں تو انہیں مرنا پڑتا ہے. اسی طرح تم، میں اور ہم سب اللہ ہی کی مرضی سے تو پیدا ہوتے ہیں ورنہ ہم نے نہ تو کوئی ایپلیکیشن دے رکھی تھی نہ ہی ہم نے خود اپنے آپ کو پیدا کیا. الله پاک کا اس دنیا میں قانون یہ ہے کہ وہ کسی کو ذریعہ بنا کر کام کرتے ہیں جیسے تمہارا پیدا ہونا تمہارے والدین کے ذریعہ ہوا مگر جب چاہیں تو ذریعہ بناء بھی پیدا کرسکتے ہیں جیسے حضرت عیسیٰ ع بناء والد کے اور حضرت آدم ع بنا والد والدہ کے پیدا ہوئے. اسی طرح ایک اور قانون اس دنیا میں اللہ پاک کا یہ بھی ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ ہم دعا اور کوشش دونوں کریں. جیسے تم اسکول میں پاس ہونے کیلئے اللہ سے دعا بھی کرتے ہو مگر ساتھ ہی پوری کوشش بھی کرتے ہو. اگر کوئی بھی ایک کام نہ کرو گے تو بہت ممکن ہے کہ امتحان پاس نہ کر سکو اور اگر کر بھی لو تو مرضی کے نمبر نہ آسکیں یا کوئی اور مشکل ہوجائے. 
.
سوال: "شیطان ہر وقت بڑے آئیڈیاز دیتا ہے تو اللہ تعالی نے اسکو کیوں بنایا تھا؟"
.
جواب: احمد بیٹے .. بہت سے برے انسان بھی ہر وقت برے آئیڈیا دیتے رہتے ہیں. اسی لئے میں تمھیں کہتا ہوں کہ ہمیشہ اچھے دوست بناؤ تو وہ تمھیں اچھے کام کی طرف بلائیں گے اور اگر برے دوستوں میں بیٹھو گے تو وہ چاہیں گے کہ اپنے ساتھ ساتھ تم سے بھی برے کام کروائیں تاکہ جب کوئی سزا ملے تو وہ اکیلے نہ رہیں بلکہ تم بھی ان کے ساتھ سزا پاؤ. لیکن اب کیا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان برے لوگوں کو کیوں بنایا؟ ظاہر ہے کہ نہیں. کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ اللہ نے آپ کو اور باقی سب کو اپنی مرضی سے فیصلہ کرنے کی آزادی دی ہے اور وہ یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ کون اپنی مرضی سے اچھی باتیں کرتا ہے اور کون بری. اللہ نے کسی انسان کو برا نہیں بنایا مگر کچھ انسان اپنی مرضی سے برے بن گئے اور سب کو برائی کی طرف بلانے لگے. اب اس میں آپ کے اللہ میاں کا کیا قصور؟ یہ تو ان لوگوں کا فالٹ ہوا نا؟ . ٹھیک ایسے ہی اللہ نے شیطان کو برا نہیں بنایا تھا ، وہ اپنی مرضی سے برا بن گیا اور بجائے اپنی غلطی پر اللہ سے معافی مانگنے کے ، وہ یہ کہنے لگا کہ اب خود بھی برا کرتا رہوں گا اور دوسروں کو بھی برائی کے آئیڈیا دیتا رہوں گا تاکہ میرے ساتھ باقی لوگوں کو بھی سزا ملے. اب تم اگر عقلمند ہو تو شیطان سے کبھی دوستی نہیں کرو گے اور اس کی بات کبھی نہیں مانو گے اور اگر کبھی غلطی سے یا دھوکے سے کوئی بات مان گئے تو اللہ سے فوری توبہ کر لو گے. اب دیکھو تمہاری کلاس میں سب بچوں کو اللہ نے اچھا ذہن دیا ہے مگر ان میں سے کچھ اچھے بچے اپنی مرضی سے محنت کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں اور کچھ بچے صرف شرارتیں کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں. اب کسی بچے کی محنت نہ کرنے کا الزام ہم اسکول کو یا ٹیچر کو تو نہیں دیتے کہ انہوں نے اس بچے کو ایڈمشن کیوں دیا؟ بلکہ کہتے ہیں کہ اس بچے کا اپنا قصور ہے. ایسے ہی کسی برے انسان کے برے ہونے یا شیطان کے برا ہونے کا الزام بھی اللہ پاک پر نہیں ہے بلکہ برے انسان یا شیطان پر ہے. اللہ میاں نے تو اس سمیت سب کو آزادی دی تھی مگر اس نے خود آزادی کا اچھا استعمال چھوڑ کر غلط استعمال کیا.
.
====عظیم نامہ====

No comments:

Post a Comment