Tuesday, 26 July 2016

او - شٹ

او - شٹ



میری نوکری کی نوعیت ایسی ہے کہ اس میں ٹیکنکل سافٹ ویئر سے متعلق مسائل سلجھانا ہوتے ہیں. ظاہر ہے کہ بعض مسائل اتنے پیچیدہ یا ٹیڑھے ہوا کرتے ہیں کہ جنہیں سلجھانے کی ناکام کوشش کرتے کرتے انسان کو شدید غصہ آجائے. لہٰذا یہ عام بات ہے کہ اچانک میرا کوئی ساتھی اٹکے ہوئے مسئلے کو مادر پدر گالیاں دینے لگتا ہے یا اونچی آواز میں اپنی ہی کسی حماقت کو کوسنے لگتا ہے یا پھر جھنجھلا کر میز پر گھونسہ دے مارتا ہے. باقی ساتھی چونکہ اس ذہنی اذیت کو سمجھتے ہیں، اسلئے برا ماننے کی بجائے وہ ایک دوسرے کو آنکھ مار کر مسکراتے رہتے ہیں. میری اپنی عادت یہ ہے کہ جب کسی الجھاؤ میں گرفتار ہوں تو اپنے سر کے بال نادانستہ طور پر سختی سے تھام لیتا ہوں. یہی وجہ ہے کہ میری والدہ یا میری بیگم ایک لمحہ میں یہ جان لیتے ہیں کہ کب میں کسی ذہنی مشکل میں گرفتار ہوں؟بہرحال آج صبح کام کرتے ہوئے ایک غیرمتوقع مشکل پر بے اختیار زبان سے انگریزی کا لفظ 'شٹ' ادا ہوگیا. یہ کہتے ہی محسوس ہوا کہ سب مجھے حیرت سے دیکھ رہے ہیں. میں نے چونک کر ادھر ادھر دیکھا تو مینجر سمیت اردگرد کے سب ساتھی آنکھیں پھاڑے مجھے گھور رہے تھے. ساتھ بیٹھا گورا مخاطب ہوا 'عظیم ! کیا تم نے ابھی ابھی لفظ 'شٹ' بولا ہے؟؟!!' .. میں نے سٹپٹا کر شرمندگی سے ہاں میں سر ہلادیا اور معذرت کی تو سب ہنس کر کہنے لگے کہ ہمیں اسلئے بہت حیرت ہوئی کہ کبھی تمہاری زبان سے اسطرح کا گندہ لفظ نہیں سنا ورنہ ہم سب تو بڑی گالیاں بھی مزے سے دے لیتے ہیں. یہ سن کر مجھے شرمندگی اور خوشی دونوں کا احساس ایک ساتھ ہوا. شرمندگی اس بات کی کہ آج میں ایسا لفظ کہہ گیا ہوں جو تہذیب کے خلاف ہے اور خوشی اس امر کی کہ میرے ساتھیوں نے اب تک اس ضمن میں مجھ سے خیر اخذ کیا تھا. الحمدللہ. اس تازہ واقعہ سے میں نے یہ سبق لیا ہے کہ لوگ چاہے بظاہر کتنے ہی لاتعلق نظر آئیں مگر آپ کے افکار و کردار ان پر ایک مخفی اثر ضرور مرتب کرتے ہیں. اللہ رب العزت مجھے اور آپ کو خیر عطا فرمائیں اور ہم سب سے خیر ہی کا صدور فرمائیں. آمین 
.
====عظیم نامہ====

No comments:

Post a Comment