Saturday, 26 March 2016

سوال جواب





پہلا سوال: 
مسلمانوں کو سیکولر ملکوں میں تبلیغ کی پوری اجازت ہے ۔ کیا مسلمان ملکوں میں کسی غیر مسلم سکالر کو اپنے مذہب کی اس پیمانے پر تبلیغ کی اجازت ہے ؟اگر نہیں تو اسلام کورواداری کے خلاف مذہب کیوں نہ سمجھا جائے؟
.
پہلا جواب: 
سب سے پہلے تو یہ دیکھیئے کہ رواداری سے مراد کیا ہے ؟ .. اگر رواداری سے مراد یہ ہے کہ ہر مکتب فکر پوری آزادی سے اپنی عبادت کرسکے تو اس کی مکمل آزادی اسلامی ریاست میں دی جاتی ہے یا دی جانی چاہیئے. مگر اگر اس سے مراد یہ ہے کہ کوئی مذھب اپنا کھلے عام پرچار کرسکے تو اسلامی نظم مملکت میں اس پر پابندی لگائی جاتی ہے. 
.
جانتا ہوں کہ آج کی مغربی آزادی سے متاثر اذہان یہ بات سنتے ہی چیخ پڑیں گے مگر یہی سچ ہے. جس پر کوئی پشیمانی یا معزرت ہم بحیثیت مسلم پیش نہیں کرتے. دیگر ممالک آزاد ہیں کہ وہ چاہیں تو تمام مذاہب کو پرچار کی اجازت دیں اور چاہے تو نہ دیں. اگر وہ اجازت دیں گے تو ہم اس اجازت سے استفادہ کریں گے اور اگر نہ دیں گے تو انہیں اس پر مجبور نہ کریں گے. بلکہ جب تک وہ ہمیں ہمارے دین پر عمل کی آزادی دیتے ہیں وہاں سکونت بھی اختیار کرنے میں کوئی عار نہ جانیں گے. دھیان رکھیئے کہ مغرب اور اسلام دونوں انسانی حقوق یا آزادی کی بات کرتے ہیں مگر ان اصطلاحات کی تعریف میں دونوں کے مابین فرق ہے. مغرب کے نزدیک جو شے آزادی ہے ، بعض اوقات اسلامی اقدار میں اسے انسانیت کی تذلیل سمجھا جاتا ہے اور اسلام کے نزدیک جو چیز حقوق ہے ، بعض اوقات مغرب کی نظر میں اسے ذہنی غلامی تصور کیا جاتا ہے. لہٰذا رواداری کی ایک تعریف وہ ہے جو مغرب کرتا ہے اور دوسری تعریف وہ ہے جو اسلام اسے دیتا ہے. ہم اسلامی رواداری کے قائل ہیں، مغربی رواداری کے دفاع کرنے والے نہیں. 
.
اب جب کے کئی احباب میری اپر درج شدہ باتوں سے ناخوش ہونگے ، ضروری ہے کہ اس  کی حکمت پر بھی غور کیا جائے. یہ بات فی الواقع سوچنے والی ہے کہ جب عیسائی، ہندو یا دیگر مذاہب کی حکومتیں مذہبی پرچار کی بلاتفریق آزادی دیتی ہیں تو اسلامی نظام میں اس پر پابندی کیوں؟ .. وجہ یہ ہے کہ اسلام دیگر مذاہب کی مانند محض چند رسومات و عبادات پر مشتمل ایک اور مذھب نہیں ہے بلکہ یہ دین ہے یعنی ایک مکمل نظام جو معاشی ، معاشرتی اور قانونی ڈھانچہ فراہم کرتا ہے. ایک پوری فکر جیسے کمیونزم یا کیپیٹلزم. جس طرح کسی کمیونسٹ ملک میں کیپٹلزم کا پرچار نہیں کیا جاسکتا. یا کیپٹلسٹ ملک میں کمیونزم کا کھلا پرچار نہیں ہوسکتا. ٹھیک اسی طرح اسلامی نظام کے اندر اسلام کے خلاف یا مدمقابل کسی دوسری فکر یا مذہب کے پرچار کی اجازت نہیں دی جاسکتی.

دوسرا سوال:
اگر غیر مسلم اسلام قبول کرے تو شاباش ، اور اگرمسلمان اپنا مذہب چھوڑے تو واجب القتل ۔ کیا یہ انصاف ہے ؟ اس قانون کو شریعت قرار دینے والے گروہِ انسانی کو دور جدید کے آزادی پسندمعا شروں میں رہنے کا حق کیسے دیا جاسکتا ہے؟
.
دوسرا جواب:
اسلام اس امر پر زور دیتا ہے کہ کوئی انسان اسے قبول کرنے سے پہلے خوب جان لے کہ یہ کوئی کیریئر اختیار کرنے جیسا فیصلہ نہیں ہے جسے وہ جب چاہے بدل ڈالے بلکہ انتہائی اہم زندگی بھر کا فیصلہ ہے. لہٰذا لازم ہے کہ اسے اسلام کی خوب جان کاری ہو. اس کے ساتھ اسلام خود پر یہ کامل یقین رکھتا ہے کہ اسکی تعلیمات کو اگر درست طریق سے سمجھا جائے یا سمجھنے کی سعی کی جائے تو کوئی شائبہ نہیں کہ ہر عقلی سوال کو جواب حاصل ہوجائے.   

No comments:

Post a Comment