Monday, 21 March 2016

نومسلم



نومسلم



"تم نے مجھے مسلمان کیوں بنایا ؟" ... اس نے میرا گریبان پکڑ کر مجھے روتے ہوئے جھنجھوڑا ...
.
یہ سال بھر پہلے کی بات ہے. میں دعوت دین کے کام سے ایک کمتر درجہ میں منسلک رہتا ہوں. انگلینڈ کے مختلف علاقوں میں غیر مسلموں کو دین کی دعوت دینا اور اسلام یا وجود خدا سے متعلق ان کے اشکالات دور کرنا اس دعوت دین کا ایک مستقل حصہ ہے. یہ بھی اسی طرح کا ایک دن تھا ، ابھی ہم قران مجید سمیت دیگر بنیادی اسلامی کتابوں پر مشتمل بک اسٹال سجا ہی رہے تھے کہ ایک کم و بیش پچاس برس کا نیپالی مرد میرے پاس تیزی سے آیا ... "تم نے مجھے مسلمان کیوں بنایا ؟" ... اس نے میرا گریبان پکڑ کر مجھے روتے ہوئے جھنجھوڑا ... 
.
دعوت کے میدان میں اس طرح کے غیرمعمولی واقعات کا ہونا معمول ہوا کرتا ہے مگر جس انداز میں روتے ہوئے یہ اچانک سوال انہوں نے کیا ، اس سے میں گھبرا گیا. کوشش کے باوجود میری زبان سے الفاظ نہ نکل سکے ، ایک پل میں ساری سابقہ دعوت کی سرگرمیاں میری یادداشت کر پردے سے گزر گئیں مگر میں ان صاحب سے کسی ملاقات کو یاد نہ کرپایا. میں نے انہیں دلاسہ دیتے ہوئے ان سے دریافت کیا کہ کیا آپ مسلم ہیں ؟ اور کیا میں نے آپ کو کبھی دعوت دی تھی ؟ انہوں نے نفی میں سرہلایا اور غصہ سے شکایت کی کہ کچھ مسلمانوں نے بہت سالوں پہلے انہیں انڈیا میں کلمہ پڑھوا کر مسلمان کردیا تھا. مگر اس کے بعد انہوں نے پلٹ کر پوچھا تک نہیں لہٰذا اسلام کو آج تک سمجھ نہیں پائے اور نہ ہی نماز پڑھنا جان پائے. جب خاندان والو کو اپنے قبول اسلام کے بارے میں بتایا تو انہوں نے تعلق توڑ لیا ، مورتیوں کو انہوں نے خود گھر سے نکال دیا. مگر اب ایسا محسوس کرتے ہیں جیسے ان کا نہ اسلام سے ناطہ جڑسکا اور نہ ہی خاندان سے پہلے جیسا تعلق باقی رہا. یہ کہتے ہوئے کبھی غصہ سے ان کی آواز بلند ہوجاتی اور کبھی آنکھوں سے آنسو گرنے لگتے. میں سر تا پاؤں لرز گیا تھا ، میں نے دھیمے لہجے میں ان سے کہا کہ میں نہیں جانتا کہ آپ سے کون ملا؟ کس نے آپ کو کلمہ پڑھوایا ؟ کس نے آپ کو اسلام کے بارے میں کیا بتایا؟ مگر میں ان سب کی ہر کوتاہی کیلئے آپ سے معافی مانگتا ہوں. آپ مجھے بتائیں کہ کیا آپ چاہتے ہیں کہ میں آپ کو اسلام کے بارے میں بتاؤں اور اسکے لئے ہر ممکن مدد کروں ؟ .. یہ سن کر انہیں کچھ سکون آیا، انہوں نے بتایا کہ وہ انگلیڈ کہ ایک دوسرے علاقے میں رہائش پذیر ہیں جو اس علاقہ سے کچھ فاصلے پر ہے. وہ چاہتے ہیں کہ کوئی ان کے گھر آئے اور انہیں قبلہ سمیت باقی باتیں سکھادے. 
.
میں نے ان سے وعدہ کیا اور مقررہ دن ان کے گھر پہنچ گیا. آج وہ نہایت ممنون اور پرمسرت نظر آرہے تھے. انہوں نے مجھے مزید بتایا کہ اس سے پہلے جب بھی انہوں نے کسی مسلم سے اسلام سمجھنے میں مدد مانگی تو اس نے جوش تو بہت دکھایا مگر ہمیشہ اسلامی تعلیمات کی موٹی موٹی کتابیں دے کر اپنے فرض سے سبک دوش ہوگیا. ان صاحب کے لئے اول تو اس عمر میں ان کتب کا مطالعہ کوئی آسان بات نہ تھی ، پھر ان کتابوں میں اسلام کی اتنی زیادہ تفصیل تھی جسے سمجھ لینا کوشش کے باوجود ناممکن محسوس ہوتا تھا. انہوں نے ڈرتے ڈرتے پوچھا کہ آپ کون سی کتاب سے مجھے پورا اسلام سکھائیں گے؟ میں نے مسکرا کر ان سے پانچ سادہ بڑے صفحات طلب کئے. ہر صفحہ پر میں نے ایک رکن اسلام کا نام بڑا بڑا لکھا جیسے کلمہ، نماز، روزہ، حج، زکات اور انہیں بتایا کہ اگر یہ پانچ ارکان وہ کرلیں تو سمجھیئے کہ پورے اسلام پر انہوں نے عمل کرلیا. اسی طرح چھ صفحات پر ایمانیات کو الگ الگ کر کے لکھا جیسے توحید، ملائکہ، رسول، کتب، آخرت اور تقدیر. انہیں بتایا کہ اگر وہ ان کو سمجھ لیں تو سمجھیئے کہ پورا ایمان سمجھ لیا. 
.
ان صاحب نے غیر یقینی کے ساتھ مجھ سے پوچھا کہ کیا ؟؟ بس اتنا ہی ؟ .. میں نے انہیں دوبارہ یقین دلایا. پھر انہیں وضو کرنا سکھایا اور ساتھ نماز پڑھایا. کئی اور بنیادی باتیں بھی انہیں سمجھائیں جیسے انہیں یہ مغالطہ تھا کہ شاید خانہ کعبہ اجمیر شریف میں ہے. جب اچھے سے اطمینان ہوگیا کہ اب وہ سمجھ چکے ہیں تو گھر واپسی کا اعادہ کیا. وہ مجھے ٹیکسی اسٹینڈ تک چھوڑنے آئے اور زبردستی ٹیکسی والے کو کرایہ پہلے سے ادا کردیا. میں نے انہیں اپنا فون نمبر دیا اور آئندہ بات کرتے رہنے کا ارادہ کر کے ان سے جانے کی اجازت لی. 
.
دین کی دعوت سے جڑے لوگوں کو یہ بات سمجھنے کی سخت ضرورت ہے کہ اصل مرحلہ کسی کو کلمہ پڑھوانا نہیں ہے بلکہ اسے دین سے صحیح معنوں میں جوڑنا ہے. نومسلم آپ کی اضافی توجہ کے طالب ہوتے ہیں جو صرف جذباتی کلمات ادا کرنے سے یا کتابیں گفٹ کردینے سے ہرگز پوری نہیں ہوتی بلکہ اس کیلئے عملی طور پر انہیں دین سکھانا بھی ہوتا ہے اور قبول اسلام کے بعد آنے والے سخت چیلنجز کیلئے ممکن مدد بھی کرنی ہوتی ہے. 
.
====عظیم نامہ=====

No comments:

Post a Comment