Tuesday, 2 February 2016

ملحد اور تحقیق



ملحد اور تحقیق




ایک شخص کسی دستاویزی فلم پر نہایت سنجیدہ چہرہ کے ساتھ گھنٹوں کڑی تنقید کرتے ہوئے آپ کو سمجھاتا ہے کہ اس فلم کی ڈائریکشن بہت خراب ہے ، اسکی کہانی بھی دوسری دستاویز سے چرائی گئی ہے ، اس کا پیغام دلیل سے خالی ہے اور اس کے کردار بھی حقیقت سے کوسوں دور ہیں. آپ یہ لمبی تنقید پورے غور اور تحمل سے سنتے ہیں اور اپنی تشفی کیلئے دریافت کرتے ہیں کہ وہ آپ کو بتائے کہ اس نے کتنی بار اس دستاویز کا باریکی سے تجزیہ کیا ہے ؟ یہ سوال سن کر آپ کا مخاطب شان بے نیازی سے منہ بسورتا ہے اور بتاتا ہے کہ اس نے زندگی میں کبھی اس دستاویزی فلم کو شروع سے آخر تک نہیں دیکھا ، نہ ہی کبھی اس پر غور و فکر کیا. البتہ چلتے پھرتے کچھ ٹوٹے پھوٹے کلپ ضرور دیکھ لئے یا کسی دوسرے کا اس پر تنقیدی یا تعریفی تبصرہ سن لیا

.
اب ذرا چشم تصور سے دیانتداری کے ساتھ مجھے بتایئے کہ کیا اس آدمی کی بیان کردہ لمبی تنقید کی آپ کی نظر میں کوئی علمی حیثیت باقی رہے گی ؟ یہ بھی فرمایئے کہ اس کی یہ آخری بھونڈی توجیہہ سن کر آپ کا ردعمل کیا ہوگا ؟ .. راقم کی دانست میں تو دو ہی امکانات ممکن ہیں. پہلا یہ کہ آپ شرافت سے اپنا سر پیٹ لیں اور دوسرا یہ کہ شجاعت سے اس عقلمند کو پیٹ ڈالیں جس نے بناء تحقیق خود بھی نتیجہ قائم کیا اور آپ کا وقت بھی ضائع کردیا 
.
یقین کیجیئے ، ملحدین کی اکثریت کا حال اسی شخص جیسا ہے. یہ اتنے ہی ریشنل ہیں جتنا کے وہ شخص جو بناء فلم دیکھ تنقیدی تبصروں کا شوق رکھتا ہے. آپ ان سے بات کر کے دیکھیئے ، سو میں سے ننانوے ایسے ملیں گے جنہوں نے آج تک ایک بار بھی قران حکیم یا دیگر الہامی کتب کا شروع سے آخر تک جائزہ نہیں لیا. مگر اس کے باوجود نہ صرف دین اور خدا کا انکار کربیٹھے ہیں بلکہ کیل کانٹوں سے لیس ہوکر الہامی آیات پر تنقید کا شوق بھی فرما رہے ہیں. یہ سوشل میڈیا پر دن رات مذہب کے خلاف مواد پڑھنے اور لکھنے میں گزارتے ہیں مگر مجال ہے جو صرف ایک بار دیانتداری سے قران مجید کا مطالعہ کرنے کو راضی ہوں. درحقیقت عقل پسندی یعنی ریشنلزم کا نام لے لے کر یہ عقل کو طلاق دیئے بیٹھے ہیں. شعور کے فروغ کی محض مالا جپ کر یہ اپنے شعور کو پھانسی چڑھا چکے ہیں. دلیل کی صرف دہائی دے کر یہ تحقیق کو تعصب کے قبرستان میں دفنا چکے ہیں 
.
====عظیم نامہ====

No comments:

Post a Comment