Wednesday, 10 February 2016

انسان کا زاویہ نظر



انسان کا زاویہ نظر



.
سارا معاملہ انسان کے اپنے زاویہ نظر کا ہے جو ایک ہی حقیقت میں کسی کو خیر اور کسی کو شر کے پہلو دکھاتا ہے. میرے ایک عزیز نہایت کامیاب کاروباری انسان ہیں. ساری دنیا میں ان کا کاروبار پھیلا ہوا ہے اور خود ان کے الفاظ میں ان کے پاس اتنا مال ہے کہ شائد سات پشتیں بیٹھ کر کھا سکیں. مشینیں بنانے سے لے کر ہوٹلوں تک اور پراپرٹی سے لے کر چاول اچار کی تجارت تک ان کے کاروبار موجود ہیں. میں نے ان کی غیر معمولی کاروباری ذہانت سے بہت کچھ سیکھا ہے. ایک بار میں نے ان سے حیرت سے دریافت کیا کہ وہ مختلف ممالک میں اتنے سارے کاروباروں کو ایک ساتھ کیسے سنبھال لیتے ہیں؟ انہیں سنبھالنے کیلئے اتنے قابل بھروسہ لوگ کیسے میسر آتے ہیں؟ .. انہوں نے میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر سمجھآیا کہ "عظیم اس دنیا میں زیادہ تر لوگ وہ ہیں جن پر تم اعتبار کرسکتے ہو. اچھے لوگ تعداد میں بہت زیادہ ہیں اور برے لوگ بہت ہی کم. میں صرف نظام بناتا ہوں اور پھر اس نظام کو کسی بھلے آدمی کے حوالے کرکے واپس پاکستان چلا جاتا ہوں" .میرے لئے ان کی یہ بات کسی بجلی کے جھٹکے سے کم نہ تھی. میں نے تو ہمیشہ یہی سنا تھا کہ یہ دنیا بہت بری ہے اور یہاں کسی قابل اعتماد انسان کو ڈھونڈھنا قریب قریب ناممکن ہے. مگر آج مجھے یہ کامیاب ترین پاکستانی بزنس مین اپنی لندن کی پانچ ملین پاونڈ کی پراپرٹی میں بیٹھا یہ بتا رہا تھا کہ دنیا میں ایماندار لوگ تلاش کرنا بہت آسان ہے اور  ایمان لوگ ڈھونڈھنا خاصہ مشکل ہے  
.
میں نہیں کہہ سکتا کہ اس وقت مجھے ان کے اس انوکھے دعویٰ پر اطمینان ہوسکا. مگر آج زندگی کے تجرباتی تجزیئے کے بعد یہ کہہ سکتا ہوں کہ وہ اپنے اس دعویٰ میں سچے تھے. یہ درست ہے کہ بشر سے شر کو جدا نہیں کیا جاسکتا مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ مجموعی انسانی فطرت اپنے تمام تر کھوٹ کے باوجود نیکی کے غالب داعیات رکھتی ہے. شرط بس اتنی ہے کہ ہمیں انسانوں میں انسان ڈھونڈھنے ہیں. انسانوں میں فرشتے ڈھونڈھنے والے خالی ہاتھ ہی رہ جاتے ہیں. کمال یہ نہیں ہے کہ ہم اس دنیا میں کامل انسانوں کو کھوج نکالیں بلکہ کمال یہ ہے کہ ہم نامکمل انسانوں سے کامل استفادہ کی صورت پیدا کریں 
.
تیری دعا سے قضا تو بدل نہیں سکتی 
مگر ہے اس سے یہ ممکن کہ تو بدل جائے !
.
تیری خودی میں اگر انقلاب ہو پیدا 
عجب نہیں کہ یہ چار سو بدل جائے !
.
====عظیم نامہ====

No comments:

Post a Comment