" نور" یا " نار"
مومن کو یہ خوب سمجھ لینا چاہیئے کہ ہم سے سرزد ہوا ہر شعوری عمل یا تو " نور" بن جاتا ہے یا " نار" میں تبدیل ہوجاتا ہے. تیسری کوئی صورت نہیں. یہی وہ نور ہے جو قران مجید کے بقول مومنین کے آگے یا دائیں جانب دوڑتا ہوگا اور یہی وہ نار ہے جس میں سرکش داخل کئے جائیں گے.
.
ایک فرضی حکایت ہے کہ کسی نیک آدمی نے بہت رو رو کر دعا کی کہ اسے جہنم کا مشاہدہ کروایا جائے تاکہ وہ پھر کبھی گناہ نہ کرے. اس نے خواب میں دیکھا کہ کچھ فرشتے اس کے پاس آئے اور اسے ساتھ ایک بڑے سے دروازے کے پاس لے گئے. اس شخص نے فرشتوں سے پوچھا کہ یہ کیا ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ یہ جہنم کا دروازہ ہے. اسے کھولو اور اندر جاکر جہنم دیکھ لو. وہ شخص گھبرا کر پیچھے ہٹا اور بولا کہ نہیں نہیں میں ایسا نہیں کرسکتا .. اندر جاکر تو میں جہنم کے شعلوں سے جل جاؤں گا. فرشتے نے تسلی دی اور کہا گھبراؤ نہیں ، تمھیں کچھ نہیں ہوگا. اس نے ہمت کر کر دروازہ کھولا اور اندر قدم رکھ دیا. کیا دیکھتا ہے کہ ایک لق و دق میدان ہے جہاں بہت زیادہ سردی ہے.
.
وہ شخص نہایت حیرت اور سردی سے کانپتے ہوئے بولا کہ 'اگر یہ جہنم ہے تو اس کی آگ کہاں ہے ؟ ' ..
فرشتے نے جواب دیا .. 'یہاں جو لوگ آتے ہیں وہ اپنی آگ اپنے ساتھ لاتے ہیں'
.
(دھیان رہے کہ یہ محض ایک اصلاحی حکایت ہے ، اس سے کوئی دینی حکم اخذ کرنا درست نہیں)
.
====عظیم نامہ====
No comments:
Post a Comment