Friday, 19 February 2016

انکساری کا ڈھونگ ؟


انکساری کا ڈھونگ ؟


علم نے اگر مجھ میں انکسار پیدا نہ کیا تو پھر کچھ بھی نہیں کیا. انکساری الفاظ سے پیدا کی نہیں جاتی بلکہ یہ خود شناسی سے پیدا ہوجاتی ہے. بعض احباب انکساری کا اظہار بھی اس رعونت سے کرتے ہیں کہ مخاطبین پر تحقیر کا گھڑوں پانی پڑجاتا ہے. پھر کچھ رفقاء ایسے بھی ہے جن کا لفظی چناؤ تو فی الواقع انکسار سے سجا ہوتا ہے مگر عمل اس کے یکسر برعکس ہوا کرتا ہے. یعنی وہ ایسے خوبصورت جملوں کا تو کثرت سے استعمال کرتے ہیں جیسے 'مجھ احقر کی کیا مجال؟' ... یا 'ذرہ نوازی پر ممنون ہوں' ... یا 'قبلہ میں تو معمولی طالبعلم ہوں' ... یا پھر 'مجھ فقیر پرتقصیر کی عاجزانہ رائے تو یہ ہے' وغیرہ
.
اب ظاہر ہے کہ اصولی طور پر ایسا طرز تخاطب کسی منکسر المزاج انسان کا ہی ممکن ہے. مگر المیہ یہ ہے کہ ایسے کئی اشخاص نظر سے گزرے جو الفاظ میں تو ایسے ہی شیریں ہیں مگر کردار میں بلا کے متشدد ہیں. اپنی 'میں' کے سامنے وہ کسی بھی دلیل یا شخصیت کو روند ڈالتے ہیں. حقیقی انکسار الفاظ تک محدود نہیں رہتا بلکہ آگے بڑھ کر متکلم کا کردار بن جاتا ہے. پھر کہنے کی بھی احتیاج نہیں رہتی بلکہ لوگ خود اسکی گواہی سرعام دیتے ہیں. فقط الفاظ کے الٹ پھیر سے اور محض انکساری کی نقاب پہن کر ہم کچھ مخاطبین کو وقتی طور پر متاثر تو کرسکتے ہیں مگر اپنے رب سے باطن چھپا نہیں سکتے.
.
====عظیم نامہ=====

No comments:

Post a Comment